’سوچ کر کانپ جاتی ہوں...‘ اداکارہ کو بھی یرغمال بنانا چاہتا تھا روہت؟ واٹس ایپ چیٹ سے ہوا انکشاف
روچیتا نے بتایا کہ 27 اکتوبر کو روہت نے انہیں پوائی واقع ایک اسٹوڈیو کی لوکیشن بھیجی اور اگلی صبح آنے کو کہا حالانکہ خاندانی وجوہات کی بنا پر انہوں نے ملاقات منسوخ کر دی۔

ممبئی میں جمعرات کو ہوئے چونکا دینے والے’ یرغمالی واقعہ‘ کے حوالے سے ایک نیا انکشاف سامنے آیا ہے۔ مراٹھی فلموں کی مشہور اداکارہ نے بتایا کہ ملزم روہت آریہ نے انہیں چند روز قبل اپنی فلم کے سلسلے میں بلایا تھا۔ انہوں نے کہا کہ میں اس دن کے بارے میں سوچ کر کانپ جاتی ہوں۔ اداکارہ نے اپنے سوشل میڈیا ہینڈل پر ملزم کے ساتھ اپنے واٹس ایپ چیٹ کا اسکرین شاٹ بھی شیئر کیا ہے۔ ایک جذباتی انسٹا گرام پوسٹ میں مراٹھی اداکارہ روچیتا جادھو نے انکشاف کیا کہ روہت آریہ، جس نے جمعرات کو 17 بچوں، دو خواتین اور ایک بزرگ کو یرغمال بنایا تھا، وہی شخص تھا جس نے انہیں چند ہفتے قبل ایک فلم پروجیکٹ کے لیے مدعوکیا تھا۔
اداکارہ کی پوسٹ کے بعد اب سوالات اٹھنے لگے ہیں کہ کیا ملزم اسے بھی یرغمال بنانا چاہتا تھا؟ خبر رساں ایجنسی پی ٹی آئی کے مطابق اداکارہ نے بتایا کہ 4 اکتوبر کو انہیں روہت آریہ نامی شخص کی جانب سے میسیج آیا تھا۔ اس نے اپنا تعارف ایک فلمساز کے طور پر کرایا اور کہا کہ وہ ایک یرغمالی صورتحال پر مبنی فلم بنا رہا ہے۔ روچیتا کے مطابق ایک اداکارہ ہونے کے ناطے انہوں نے بات چیت جاری رکھی۔ پھر23 اکتوبر کو روہت نے ان سے پوچھا کہ کیا وہ 27، 28، یا 29 اکتوبر کو ملنے کے لیے دستیاب ہیں؟۔ انہوں نے 28 اکتوبر کو ملاقات طے کی تھی۔
روچیتا نے بتایا کہ 27 اکتوبر کو روہت نے انہیں پوائی واقع ایک اسٹوڈیو کی لوکیشن بھیجی اور اگلی صبح آنے کو کہا حالانکہ خاندانی وجوہات کی بنا پر انہوں نے ملاقات منسوخ کر دی۔ کچھ دنوں بعد جب 31 اکتوبر کو انہوں نے ٹی وی پر خبر دیکھی کہ وہی روہت آریہ پوائی میں بچوں کو یرغمال بنانے کے بعد مارا گیا ہے، تو وہ حیران رہ گئیں۔ روچیتا نے اپنی پوسٹ میں لکھا کہ جب میں نے وہی نام دیکھا تو میرا دل دہل گیا، میں یہ سوچ کر ہی کانپ جاتی ہوں کہ اگر میں اس دن چلی جاتی تو کیا ہوتا۔ بھگوان اور میرے خاندان کا شکر ہے جنہوں نے اس دن مجھے باہر جانے سے روکا۔
روچیتا نے اپنی پوسٹ کا اختتام یہ کہتے ہوئے کیا کہ یہ واقعہ انہیں ہمیشہ یاد دلائے گا کہ وہ کام کے لیے کسی نئے سے ملنے سے پہلے انتہائی محتاط رہیں اور اپنے خاندان اور دوستوں کو ہمیشہ مطلع کریں۔ غور طلب ہے کہ جمعرات کی دوپہر روہت آریہ نامی شخص نے ممبئی کے پوائی علاقے کی ایک عمارت آر اے اسٹوڈیو میں 17 بچوں، دو خواتین اور ایک بزرگ کو یرغمال بنایا تھا۔ ممبئی پولیس کی کوئیک ریسپانس ٹیم (کیو آر ٹی) نے ایک گھنٹے کے آپریشن کے بعد سبھی کو بحفاظت نکال لیا، جب کہ آریہ انکا ؤنٹر میں مارا گیا۔
پرانے ریکارڈ سے پتہ چلتا ہے کہ روہت آریہ نے مہاراشٹر حکومت پر اس کا تصور اور فلم چرانے کا الزام لگایا تھا۔ اس کا کہنا تھا کہ ’ماجھی شالا، سندر شالا‘ پروجیکٹ اس کی ہی سوچ اور فلم ’لیٹ ازچینج‘ پر مبنی تھی۔ حکومت نے اسے نہ تو کریڈٹ دیا اور نہ ہی 2 کروڑ روپے کی رقم ادا کی۔ روہت نے الزام لگایا کہ حکومت نے ان کے آئیڈیا، اسکرپٹ اور یہاں تک کہ فلم کے حقوق کا بھی استعمال کیا لیکن اسے نہ تو کریڈٹ دیا گیا اور نہ ہی ادائیگی کی گئی۔ بقول اس کے ” انہوں نے مجھ سے کام کروالیا اور پھر میری موجودگی تک سے انکار کر دیا۔“
روہت نے محکمہ تعلیم اور اس وقت کے وزیر دیپک کیسرکر کے خلاف کئی بار احتجاج کیا، یہاں تک کہ ایک ماہ تک انشن بھی کیا۔ پرانی رپورٹوں کے مطابق وزیر نے یقین دلایا تھا کہ اس کے مطالبات پورے کیے جائیں گے لیکن جوائنٹ سکریٹری مہاجن نے تحقیقات کا حوالہ دیتے ہوئے فائل کو روک دیا۔ روہت نے پہلے کہا تھا کہ اگر مجھے انصاف نہیں ملا تو میری موت کے ذمہ داراس وقت کے وزیر تعلیم دیپک کیسرکر، منگیش شندے، سورج منڈرے، تشار مہاجن اور سمیر ساونت ہوں گے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔