’کچھ لوگوں کی وجہ سے پوری فلم انڈسٹری کو خراب کہنا غلط‘، جیا بچن کی حمایت میں آئیں ہیما مالنی

روی کشن کے پارلیمنٹ میں بالی ووڈ میں منشیات کے استعمال پر بیان دینے کے بعد جیا بچن نے نام لئے بغیر ان پر حملہ بولا تھا، اب ہما مالنی نے جیا بچن کے بیان کی حمایت کی ہے

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

نئی دہلی: اداکار اور بی جے پی رہنما روی کشن نے پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے پہلے روز بالی ووڈ میں منشیات کے بڑھتے ہوئے استعمال اور اسمگلنگ کا معاملہ اٹھایا تھا، جس پر سماج وادی پارٹی سے رکن راجیہ سبھا جیا بچن نے اعتراض ظاہر کیا۔ انہوں نے مانسون اجلاس کے دوسرے دن راجیہ سبھا میں کہا کہ 'بالی ووڈ کو بدنام کرنے' کی کوشش کی جا رہی ہے۔ کسی کا نام لئے بغیر انہوں نے کہا کہ کچھ لوگ تفریحی دنیا کو گندا کر رہے ہیں۔

اداکارہ اور متھرا سے بی جے پی کی رکن پارلیمنٹ ہیما مالنی نے جیا بچن کے بیان کی حمایت کی ہے۔ ایک نیوز چینل سے گفتگو کرتے ہوئے انہوں نے کہا کہ صرف بالی ووڈ انڈسٹری میں ہی منشیات کے استعمال کی بات کیوں کی جا رہی ہے؟ انہوں نے کہا کہ ایسی اور بھی انڈسٹریز ہیں جہاں منشیات کا استعمال ہوتا ہے اور یہ دنیا میں ہر جگہ ہوتا ہے۔ انہوں نے کہا، ’’ہماری انڈسٹری میں ضرور ایسا ہوتا ہوگا لیکن اس کا مطلب یہ نہیں ہے کہ پوری انڈسٹری ہی خراب ہے۔ جس طرح سے لوگ بالی ووڈ کو نشانہ بنا رہے ہیں وہ بہت غلط ہے۔ یہ صحیح نہیں ہے۔‘‘


واضح رہے کہ بھوجپوری فلم اداکار اور گورکھپور سے بی جے پی کے رکن پارلیمنٹ روی کشن نے پارلیمنٹ کے مانسون اجلاس کے پہلے روز ملک اور بالی ووڈ میں منشیات کے بڑھتے ہوئے کاروبار اور اسمگلنگ کا معاملہ اٹھایا تھا۔ انہوں نے کہا تھا، "ہندوستانی فلم انڈسٹری میں منشیات کی لت بہت زیادہ ہے۔ بہت سے لوگوں کو پکڑا گیا ہے۔ این سی بی بہت اچھا کام کر رہا ہے۔ میں مرکزی حکومت سے اپیل کرتا ہوں کہ اس معاملہ پر سخت کارروائی کی جائے، مجرموں کو جلد از جلد پکڑیں اور انہیں سزا دیں تاکہ پڑوسی ممالک کی سازش کا خاتمہ ہوسکے۔‘‘

روی کشن کے اس بیان پر جیا بچن نے منگل کے روز راجیہ سبھا میں کہا، "کل ہمارے ایک ممبر پارلیمنٹ نے لوک سبھا میں بالی ووڈ کے خلاف بیان دیا تھا، یہ شرمناک ہے۔ میں کسی کا نام نہیں لے رہی ہوں، وہ خود بھی انڈسٹری سے آتے ہیں۔ جس تھالی میں کھاتے ہیں، اسی میں چھید کرتے ہیں۔ غلط بات ہے۔ مجھے کہنا پڑا رہا ہے کہ فلم انڈسٹری کو حکومت کے تحفظ اور مدد کی ضرورت ہے۔‘‘

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔