وحیدہ رحمٰن: مسلم اور تمل تہذیب کی عمدہ مثال

وحیدہ رحمان ان چند اداكاراؤں میں سے ایک ہیں جو اپنی ذاتی زندگی اور فلمی زندگی کو الگ رکھنے میں کامیاب رہیں۔

قومی آواز گرافکس
قومی آواز گرافکس
user

پرگتی سکسینہ

وحیدہ رحمٰن ان چند اداکاراؤں میں سے ایک ہیں جنہوں نےاپنی ذاتی اور فلمی زندگی کو علیحدہ رکھنے میں کامیاب رہیں۔ انہیں والد کے انتقال کے بعد کافی دشواریوں کا سامنا رہا اور بہت کم عمر میں ہی انہوں نے فلم انڈسٹری میں کام کرنا شروع کر دیا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
داکاری اور خوبصورتی کی بے مثال نمونہ وحیدہ رحمان

وحیدہ رحمٰن مسلم اور تمل تہذیب کی عمدہ مثال ہیں۔ ان کا جنم تمل ناڈو کے چینگل پٹومیں 3 فروی 1938 کو ہوا تھا اور بھرت ناٹیم رقص کی ماہر وحیدہ نے ایک انٹرویو میں اس بات کا اعتراف کیا تھا کہ انہیں ڈانس کرنے اور کیمرہ کا سامنا کرنے میں کوئی جھجک نہیں ہوتی تھی۔چونکہ وہ رقاصہ رہیں تھیں تو چہرے کے تاثرات لانے میں انہیں دقت نہیں ہوئی لیکن ڈائیلاگ بولتے وقت وہ گھبرا جاتی تھیں۔ برسوں پہلے ایک انٹرویو میں انہوں نے یہ بات قبول بھی کی تھی کہ جب سیٹ پر ساؤنڈ ریکارڈ کرتے وقت ان سے زور سے بولنے کو کہا جاتا تھا تو وہ نروس ہو جاتی تھیں۔ انہیں ایسا محسوس ہوتا تھا کہ ان کی آواز خراب اور کمزور ہے۔

وحیدہ اور گرودت کے تعلقات کے حوالہ سے اکثر فلم انڈسٹری اور اس کے باہر طرح طرح کے قیاس لگائے جاتے رہے ہیں۔ لیکن ایک بات طے ہے کہ گرودت پر وحیدہ کی سنجیدگی اور نزاکت کا کافی اثر ہوتا تھا اور ان کے بے چین مزاج کے لئے وہ ایک راحت کی طرح تھیں۔ خود وحیدہ نے یہ قبول کیا ہے کہ گرودت شوٹنگ کے دوران مشتعل ہو جاتے تھے اور انہیں لگاتار تحمل سے کام لینے اور پر سکون رہنے کے لئے کہا جاتا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
اداکارہ وحیدہ رحمٰن اوراداکاردیوآنند 

شروعاتی دنوں میں وحیدہ اور گیتا دت میں کافی دوستی تھی بلکہ یہ کہا جاتا تھا کہ وحیدہ کی شخصیت کو پر کشش بنانے میں گیتا دت نے کافی تعاون دیا۔ وحیدہ ان دنوں نو عمر تھیں اور انہیں اپنی شخصیت میں بہتری کی ضرورت بھی تھی ایسے وقت میں گیتا دت نے ان کی مدد کی۔

وحیدہ نےانٹرویو کے دوران ایک دلچسپ واقعہ سنایا ہے جو فلم ’چودھویں کا چاند ‘ سے متعلق ہے۔ یہ فلم گرو دت نے ’کاغذ کے پھول ‘ فلاپ ہو جانے کے بعد بنائی اور وہ اس رومانی فلم کو مؤثر بنانے کے لئے اس کا اہم نغمہ کلر میں فلمانا چاہتے تھے ان دنوں رنگین فلمیں بننا شروع ہی ہوگئی تھیں۔

بلیک اینڈ وائٹ میں بہترین لگنے والا نغمہ’چودھوی کا چاند ہو…‘ جب رنگین ہو کر سینسر بورڈ کے پاس پہنچا تو بورڈ نے کہا کہ گانا بہت ’ہاٹ‘ ہے۔ گرودت حیران رہ گئے۔ بلیک اینڈ وائٹ میں تو گانا ٹھیک لگا تھا پھر رنگین میں ایسا کیا ہو گیا؟ بورڈ کی دلیل تھی کہ کلر ورزن میں وحیدہ کی آنکھیں لال ہو گئی ہیں جس کی وجہ سے وہ شہوانی لگ رہی ہیں۔ گرو دت سینسر بورڈ کے اس جواب پر بہت ہنسے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
اداکارہ وحیدہ رحمٰن اوراداکارگرودت

وحیدہ کو ساتھی اداکار کی حیثیت سے دیو آنند بہت پسند تھے۔ دونوں نے ایک ساتھ بہت سی کامیا ب فلمیں کیں۔ فلم گائڈ کی ہیروئن کا الجھا ہوا کردار صرف اور صرف وحیدہ ہی اس خوبی کے ساتھ نبھا سکتی تھیں اور یہ بات دیو آنند اچھی طرح سے جانتے تھے۔ فلم گائڈ کے ہدایت کار وجے آنند نے دو نئے تجربے کئے۔ ایک، انہوں نے ایک ہی دھن پر دو گانے فلمائے ایک اداسی والا اور دوسرا خوشی والا اور دوسرا انہوں نے گانےکو مکھڑے سے شروع نہ کر کے انترے سے شروع کیا۔

گائڈ ایک کامیاب فلم رہی۔ وحیدہ بھی کامیاب اور مشہور اداکارہ رہیں، لیکن انہوں نے اپنی سب سے اچھی دوست نندا کی طرح اداکاری کو محض ایک کام ہی سمجھا اور اسے کبھی اپنی ذاتی زندگی پر حاوی نہیں ہونے دیا۔ یہ ایک بڑی کامیابی ہے کہ ایک بڑی اداکارہ ہونے کے باوجود وحیدہ نے پبلک میں کوئی تماشہ یا دکھاوا نہیں کیا۔ جس طرح نندا نےمنموہن دیسائی سے اپنے رشتہ کے حوالہ سے کبھی کچھ نہیں بولیں۔ کامیاب ہو یا ناکام۔ ان کے بارے میں ہم محض اتنا جانتے ہیں کہ ان رشتوں کی بدولت ہمیں کچھ خوبصورت فلمیں اور بہترین کردار دیکھنے کو ملے۔ ان تعلقات کو لے کر خاموشی برقرار رکھنا ہی وحیدہ جیسی اداکاراؤں کی تخلیقی آزادی ہے اور ان کی گہرائی کی عکاسی بھی ہے۔

وحیدہ رحمٰن: مسلم اور تمل تہذیب کی عمدہ مثال

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 04 Feb 2018, 1:51 PM
/* */