فلم ’پدماوتی‘ کا نیا نام ’پدماوت‘، سنسر بورڈ نے دیا 26 مناظر کاٹنے کا مشورہ

فلم ’پدماوتی‘ کی ریلیز میں پیدا شدہ رخنہ اب ختم ہوتا ہوا معلوم ہو رہا ہے۔ سنسر بورڈ نے فلم کو ہری جھنڈی دینے کے لیے کچھ شرطیں رکھی ہیں جس میں فلم کا نام بدل کر ’پدماوت‘ رکھنا بھی شامل ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

سنجے لیلا بھنسالی کی فلم ’پدماوتی‘ پر جاری تنازعہ کا حل نکل گیا ہے۔ سنسر بورڈ نے فلم کو ریلیز کرنے سے پہلے کچھ تبدیلی کی شرط رکھی ہے۔ سب سے پہلی شرط یہ ہے کہ فلم کا نام بدلا جائے اور اسے ’پدماوتی‘ کی جگہ ’پدماوت‘ نام دیا جائے۔ قابل غور بات یہ ہے کہ ’پدماوت‘ صوفی شاعر ملک محمد جائسی کی تصنیف تھی اور جس میں ایک رانی کا نام پدماوتی تھا اور یہ پوری طرح سے خیالی کردار ہے۔

فلم سے متعلق تنازعہ کے بعد سنسر بورڈ کے ایک خصوصی پینل نے فلم کا نام بدلنے اور 26 مناظر کو کاٹنے کا مشورہ دیا۔ ساتھ ہی سنسر بورڈ نے فلم کو یو/اے سرٹیفکیٹ دینے کا فیصلہ کیا ہے۔ اتنا ہی نہیں بورڈ نے یہ بھی کہا ہے کہ فلم کے شروع ہونے اور انٹروَل کے وقت ایک ڈسکلیمر بھی چلایا جائے۔ سنسر بورڈ نے فلم کا بغور جائزہ لینے کے لیے جو خصوصی پینل تشکیل دیا تھا اس میں تاریخ داں اور راجستھان کے سابقہ شاہی خاندان سے جڑے ہوئے لوگ بھی تھے۔

واضح رہے کہ اس فلم سے متعلق تنازعہ اس وقت زیادہ بڑھ گیا تھا جب کرنی سینا کے کارکنان نے پرزور احتجاجی مظاہرہ کیا اور فلم ریلیز ہونے کی صورت میں تشدد آمیز مظاہروں کا اشارہ دیا۔ میرٹھ میں ایک راجپوت لیڈر نے تو یہاں تک کہہ دیا تھا کہ سنجے لیلا بھنسالی کا سر کاٹ کر لانے والے کو پانچ کروڑ کا انعام دیا جائے گا۔ کرنی سینا نے فلم کی اداکارہ دیپکا پادوکون کو بھی دھمکی دی تھی۔ اس تنظیم کے ریاستی سربراہ مہیپال سنگھ مکرانا نے گزشتہ دنوں کہا تھا کہ ’’راجپوتوں نے کبھی عورتوں پر ہاتھ نہیں اٹھایا لیکن ضرورت پڑی تو ہم دیپکا کے ساتھ وہی کریں گے جو لکشمن نے شورپنکھا کے ساتھ کیا تھا۔‘‘

فلم ’پدماوتی‘ پر تنازعہ بڑھتا ہوا دیکھ کر اتر پردیش کی حکومت نے مرکز کو خط لکھ کر کہا تھا کہ ریاست میں مقامی میونسپل الیکشن کو دیکھتے ہوئے فلم کو یکم دسمبر کو ریلیز نہ کیا جائے۔ ریاستی حکومت نے کہا تھا کہ یکم دسمبر کو فلم ’پدماوتی‘ ریلیز ہونا ریاست کے پرسکون ماحول کے لیے ٹھیک نہیں ہوگا۔ کئی دیگر تنظیمیں بھی فلم کے ریلیز ہونے پر سنیما ہالوں میں توڑ پھوڑ اور آتشزنی کرنے کی دھمکی دے رہے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔