گرودت: ’تم جیسے گئے ایسے بھی جاتا نہیں کوئی‘، برسی پر خاص

امریکہ کی معروف میگزین ’ٹائم‘ نے 2010 میں دنیا بھر کی ہر دور کی 100 عظیم فلموں کا انتخاب کیا، فہرست میں ہندوستان کی محض ایک فلم تھی اور وہ تھی گرو دت کی ہدایت میں بنی ’پیاسا‘۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

آج یعنی کہ 10 اکتوبر عظیم اداکار اور فلم ساز گرودت کی برسی ہے۔ جب بھی ہندوستانی سنیما کے بہترین دور کی بات ہوتی ہے تو گرودت کا نام بڑے ادب سے لیا جاتا ہے۔ آج بھی سنیما کے طلبا کو چار فلمیں دیکھنے کی صلاح ضرور دی جاتی ہے- ’پیاسا‘، ’کاغذ کے پھول‘، ’صاحب بی بی اور غلام‘ اور ’چودھویں کاچاند‘، یہ ہی چاروں ہی فلمیں گرو دت کی ہیں۔

گرودت کی پیدائش 9 جولائی 1925 کو بنگلور میں ہوئی تھی تاہم انہوں نے تعلیم کلکتہ میں حاصل کی۔محض بیس برس کی عمر میں وہ ایک اسسٹنٹ ڈائرکٹر کے طور پر فلمی دنیا میں داخل ہو چکے تھے۔ جہاں انہیں گیان مکرجی اور امیہ چکروتی جیسے ہدایتکاروں کے ساتھ کام کرنے کا موقع ملا۔

گرو دت نے اپنے فلمی کیرئر کا آغاز ایک ڈانس ڈائریکٹر کی حیثیت سے مشہور پربھات اسٹوڈیو میں فلم لاکھا رانی سے کیا۔ اُنہوں نے 1942ء سے 1944ء تک اُستاد اُدھے شنکر کی المورا ڈانس اکیڈمی میں تربیت حاصل کی تھی۔فلموں میں اپنے کیرئر میں اُنہوں نے بطور اداکار کُل 17 فلموں میں کام کیا اور اُن میں سے 8 فلمیں انہوں نے خود ڈائریکٹ کیں اور یہی فلمیں اُن کی سب سے بہترین فِلمیں بھی ثابت ہوئیں۔ ان کی مشہور فلموں ’صاحب، بیوی اور غلام‘ اور ’چودہویں کا چاند‘ جو انہوں نے خود ڈائریکٹ نہیں کیں، کو بے مثال کہا جائے تو غلط نہ ہوگا۔

ایک ایسے وقت میں جب ہندوستانی سنیما ایک نئے دور کی تلاش میں تھا ،گرو دت نے اپنی فلموں میں بہت سے مشکل مسائل اٹھا کر لاکھوں نوجوانوں کے دلوں میں جگہ بنائی۔ اِن سوالوں کے جواب شاید خود گرو دت کو آخر تک نہ مل سکے لیکن اِن سوالوں سے گرو دت نے ہندوستانی سِنیما کی ایک ایسی الگ تاریخ لکھی جس کا اثر آج بھی ہندوستانی سِنیما پر نظر آتا ہے۔

گُرو دت کو اُردو سے محبت تھی۔ اُن کی فِلموں میں ایسی اردو شاعری کی بہت سی مثالیں موجود ہیں جس کا جنم بمبئی کی فلم انڈسٹری میں ہوا اِور جس کا اثر آج بھی فلم انڈسٹری پر صاف نظر آتا ہے۔

سال 1951 بمبئی کی فلمی صنعت کا ایک زریں سال تھا۔ اُس برس دلیپ کمار اور نرگس کی دیدار اور ہلچل، مدھوبالا اور دلیپ کمار کی ترانہ، ہدایتکار ضیا سرحدی کی ہم لوگ اور راج کپور کی عالمی شہرت یافتہ فلم آوارہ بھی ریلیز ہوئی تھی۔ اتنے سخت مقابلے کے باوجود گرُو دت کی فلم بازی نے اچھا خاصا بزنس کیا، اور پچیس برس کی عمر میں گرُو دت کو ایک مستند ہدایتکار کے طور پر تسلیم کر لیا گیا۔

سال 1952میں گرُو دت نے فلم جال ڈائرکٹ کی جو کہ جنوبی ہند کے ساحلی علاقے میں واقع ایک کرسچن بستی کی کہانی تھی اس کے بعد فلم آر پار سامنے آئی جو اپنی سادہ مگر پُر اثر کہانی، شیاما کی فطری اداکاری اور او پی نیر کی دلکش موسیقی کے باعث زبردست کامیاب ثابت ہوئی۔ اس کے ایک برس بعد انہوں نے اپنے زمانے سے بہت آگے کی کہانی پر مبنی فلم مسٹر اینڈ مسز 55 پیش کی جسے آج اتنا وقت گزر جانے کے بعد بھی لوگ دیکھتے ہیں تو وہ بالکل نئی فلم معلوم ہوتی ہے۔

’ آر پار‘ اور ’مسٹر اینڈ مسز 55‘ کا شمار ہندوستان کی یادگار مزاحیہ فلموں میں کیا جاتا ہے جبکہ’پیاسا‘ اور’ کاغذ کے پھول‘ نہ صرف ہندوستانی بلکہ عالمی سنیما کی دو نہایت ہی اہم فِلمیں مانی جاتی ہیں۔ اِن دو فِلموں میں سے ’پیاسا‘ ایک بہترین فلم تھی جو کافی مقبول ہوئی۔اس فلم میں ایک سچے فنکارکی مشکلات اور فن کے بارے میں دنیا والوں کی بے حسی کو پیش کیا گیا تھا۔

سال 1956 میں گرودت کی فلم سی آئی ڈی منظرِ عام پر آئی، بازی اور آر پار کی طرح یہ بھی جرم و سزا کی ایک کہانی تھی۔ اس فلم میں انہوں نے وحیدہ رحمان کو متعارف کرایا تھا۔

گرُو دت نے کاغذ کے پھول بڑے دل سے بنائی تھی اور اس کا مہورت دہلی میں نائب صدر ڈاکٹر رادھا کرشنن کے ہاتھوں انجام پایا لیکن یہ فلم بری طرح فلاپ ثابت ہوئی۔ اس ناکامی نے گرودت کو توڑ کے رکھ دیا۔ بطور ہدایتکار ان کی خود اعتمادی خاک میں مل گئی، حتٰی کہ جب فلم ’صاحب بی بی اور غلام‘ بن کر تیار ہوئی تو اس پر بطور ہدایتکار گرُو دت نے اپنا نام بھی نہیں دیا۔

دس اکتوبر کا 1964 کا دِن، گرودت کے چاہنے والوں کے لئے بڑا مایوس کن دن تھا۔ ان کی خودکشی کی خبر جنگل کی آگ بن کر ہر طرف پھیل گئی اور اگلے روز سب اخباروں کی سرخیوں میں گرُو دت موجود تھے۔ مشہور فلمی میگزین فلم فیئر نے گرُو دت کی یاد میں خصوصی شمارا نکالا جس میں کیفی اعظمی نے بھی گرُو دت کو خراجِ عقیدت پیش کیا جو اس طرح شروع ہوتا تھا۔

رہنے کو سدا دہر میں آتا نہیں کوئی

تم جیسے گئے ایسے بھی جاتا نہیں کوئی

گرُو دت کو زندگی میں جو شہرت نہ مل سکی وہ موت کے بعد اسکا مقدر بنی۔

(یو این آئی ان پٹ کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 10 Oct 2018, 3:06 PM