برتھ ڈے گرل مادھوری دیکشت...’ابودھ‘ سے ’ڈیڑھ عشقیہ‘ تک کا خوبصورت سفر

مادھوری سے پہلے شری دیوی کی حکمرانی تھی۔ وہ اپنے ہم عصر مرد اداکاروں پر بھی بھاری پڑتی تھیں۔ اس وقت شری دیوی سے نمبر وَن کا تاج حاصل کرنا آسان نہیں تھا لیکن مادھوری نے ایسا کر دکھایا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

اقبال رضوی

اتفاق، خوبصورتی، ہنر، محنت اور خوش قسمتی کو ایک ساتھ ملا دیا جائے تو جو تصویر بنے گی اس کا نام ہوگا مادھوری دیکشت۔ ہندوستانی سنیما کے 105 سال کی تاریخ میں بے حد دلکش اور نیند اڑا کر جاگتی آنکھوں کو سپنے دِکھانے والی مسکراہٹ صرف مدھو بالا اور مادھوری دیکشت کے حصے میں آئی۔

15 مئی 1967 کو ممبئی میں پیدا ہوئی مادھوری کی تمنا تھی کہ ڈاکٹر بنے اس لیے پڑھائی کرنے میں مصروف رہیں۔ شوق تھا رقص کرنا اس کے لیے انھوں نے آٹھ سال تک باقاعدہ کتھک رقص کی تربیت حاصل کی۔ اور یہ محض اتفاق تھا کہ انھیں 17 سال کی عمر میں فلم ’ابودھ‘ میں کام کرنے کا موقع ملا۔ اس فلم میں مادھوی نے کم سن گاؤں کی لڑکی گوری کا کردار نبھایا جس کی شادی کروا دی جاتی ہے اور کس طرح سے اس میں ذمہ داری اور شوہر کے تئیں محبت کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔ فلم تو فلاپ رہی لیکن مادھوری کی اداکاری نے ناظرین کے ساتھ فلم تجزیہ نگاروں کا دھیان بھی کھینچا۔

اس کے بعد انھوں نے ’سواتی‘، ’آوارہ‘، ’باپ‘، ’زمین‘، ’مہرے‘، ’حفاظت‘ اور ’اتر-دکشن‘ جیسی کئی دوئم درجے کی فلموں میں اداکاری کی جو باکس آفس پر کامیاب رہی۔ مگر سبھی فلموں میں مادھوری نے بہت محنت اور لگن سے کام کیا۔ اور پھر قسمت نے مادھوری کا ساتھ دیا۔ این چندرا کی فلم ’تیزاب‘ نے مادھوری کو راتوں رات شہرت کی ایسی بلندی دے دی جس کا محض تصور کیا جا سکتا ہے۔ اس فلم کا ایک نغمہ ’ایک دو تین‘ نے مادھوری دیکشت کو ان کے بہترین رقص کے لئے ایسا مشہور کر دیا کہ ان کے لیے ہر فلم میں ایک ڈانس آئٹم کے لیے جگہ بنائی جانے لگی۔

’تیزاب‘ کی ہٹ جوڑی انل کپور اور مادھوری دیکشت کو پھر سبھاش گھئی نے ’رام لکھن‘ میں دہرایا۔ اسے ناظرین نے خوب پسند کیا۔ انل کپور اور مادھوری کی جوڑی کو قریب 15 فلموں میں دہرایا گیا۔ ’تیزاب‘ کے بعد مادھوری نے فلم ’بیٹا‘ میں ’دھک دھک کرنے لگا‘، فلم ’یارانہ‘ میں ’میرا پیا گھر آیا ہو رام جی‘، فلم ’دل تو پاگل ہے‘ میں ٹائٹل سانگ ’دل تو پاگل ہے، دل دیوانہ ہے‘، فلم ’راجہ‘ میں ’انکھیاں ملاؤں کبھی انکھیاں چراؤں‘، فلم ’پکار‘ میں ’ہے کے سرا سرا‘ سمیت بیسیوں ایسے گانے پر رقص کر انھیں یادگار بنا دیا۔ ’سیلاب‘، ’راجہ‘، ’پکار‘، ’راج کمار‘ اور ’انجام‘ جیسی کئی فلاپ فلمیں بھی مادھوری کے رقص کی وجہ سے لوگوں کے ذہن میں محفوظ ہیں۔

مادھوری دیکشت صرف رقص کے دَم پر چھائی رہی ہوں ایسا نہیں ہے۔ مادھوری کی اداکاری بھی کسی سے کم نہیں تھی۔ ’بیٹا‘، ’ساجن‘، ’ہم آپ کے ہیں کون‘، ’پرندہ‘، ’دیوداس‘، ’انجام‘، ’مرتیو دَنڈ‘ اور دل جیسی فلموں میں مادھوری کی بہترین اداکاری کو دیکھا جا سکتا ہے۔ تبھی تو انھیں 6 بار فلم فیئر ایوارڈ ملا۔ ان سے پہلے شری دیوی کی حکمرانی تھی۔ وہ اپنے ہم عصر مرد اداکاروں پر بھی بھاری پڑتی تھیں۔ اس وقت شری دیوی سے نمبر وَن کا تاج حاصل کرنا آسان نہیں تھا لیکن قریب ایک دہائی سے زیادہ وقت تک اپنے لاجواب رقص اور سہل اداکاری کے جادو سے مادھوری پورے ملک کی دھڑکن بنی رہیں۔ فلمی پردے پر اور شہرت کے معاملے انھیں چیلنج دینے والا دور دور تک کوئی نہیں رہا۔

زندگی اور کیریر کے معاملے میں مادھوری کے ذہن میں کبھی کوئی کشمکش کی حالت نہیں رہی۔ انھوں نے جب شادی کا فیصلہ لیا تو ساتھ ہی فلمیں چھوڑنے کا بھی فیصلہ لیا۔ سال 1999 میں شادی کے بعد مادھوری دیکشت نے فلموں سے دوری بنا لی اور پوری طرح گھریلو بن گئیں۔ دونوں بیٹوں کے بڑا ہونے پر 2006 میں مادھوری واپس ممبئی لوٹ آئیں اور ایک بار پھر سلور اسکرین پر اپنا جادو بکھیرنا شروع کر دیا۔ 2007 میں آئی فلم ’آ جا نچ لے‘ سے انھوں نے بڑے پردے پر واپسی کی حالانکہ یہ فلم کچھ زیادہ خاص چل نہیں پائی لیکن مادھوری کی اداکاری کی سب نے تعریف کی۔ اس کے بعد ان کی اور بھی فلمیں آئیں جیسے ’گلاب گینک‘ اور ’ڈیڑھ عشقیہ‘۔

مادھوری اب بھی سرگرم ہیں۔ وہ ٹی وی پروگرام میں بھی نظر آ جاتی ہیں۔ عمر کا اثر چہرے پر نظر آنے لگا ہے لیکن وہ منموہنی مسکراہٹ پہلے ہی جیسی ہے جس کے دَم پر انھوں نے کروڑوں لوگوں کو اپنا شیدائی بنایا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔