پدماوت: ’ٹھاکر سمّان‘ نہیں، نگاہیں ٹھاکر ووٹ بینک پر

راجستھان حکومت نے سینسر بورڈ سے پاس ہونے کے باوجود پدماوت فلم پر صوبے میں پابندی عائد کر دی ہے۔ اس کی وجہ لوک سبھا کی دو اور اسمبلی کی ایک سیٹ کا چناؤ ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

سینسر بورڈ نے پاس کر دیا۔ مرکزی حکومت نے سبز پرچم دکھا دیا۔ نام بھی تبدیل ہو گیا اور بے شمار کٹ بھی لگ گئے۔ اس سب کے باوجود راجستھان کے باشندگان کو دیپیکا پادوکون اور شاہد کپور -رنبیر سنگھ کی شاندار اداکاری والی ’پدماوتی‘ …نہ نہ ’پدماوت‘ دیکھنے کو نہیں ملے گی۔ راجستھان کی وسندھراراجے حکومت نے ریاست میں فلم پر پابندی عائد کر دی ہے اور اعلان کر دیا ہے کہ یہ فلم راجستھان میں ریلیز نہیں ہوگی۔

آخر وجہ کیا ہے کہ تمام تنازعہ ختم ہونے کے باوجود وسندھرا حکومت اس فلم سے خوفزدہ ہے؟ وجہ ہے دو لوک سبھا اور ایک اسمبلی سیٹ پر ضمنی انتخاب۔ ان تینوں سیٹوں پر 29 جنوری کو ضمنی چناؤ ہونے ہیں۔ لوک سبھا کی سیٹیں الور اور اجمیر کی ہیں جبکہ اسمبلی کی سیٹ منجل گڑھ سے وابستہ ہے۔ الور اور اجمیر کی سیٹیں مہنت چاند ناتھ اور سانور لال جاٹ کے انتقال سے خالی ہوئی ہیں۔

راجستھان میں گزشتہ کافی وقت سے راجپورت طبقہ اور بی جے پی کے درمیان ٹکراؤ چل رہا ہے۔ راجپوت طبقہ فلم پدماوت کی بھی مخالفت کر رہا ہے۔ ایسے حالات میں اگر فلم ریلیز ہوتی ہے تو سڑکوں پر بھی ٹکراؤ دیکھنے کو مل سکتا ہے اور اس کا خمیازہ بی جے پی کو چناوی نتائج میں اٹھانا پڑ سکتا ہے۔

اخبار میں شائع خبر کے مطابق شری راجپوت سینا کے صدر گری راج سنگھ لوتواڑا کا کہنا ہے کہ ’’ فلم کو ملک کے باقی حصوں میں ریلیز کرنے کی اجازت دینے اور سینسر بورڈ کی طرف سے رانی پدماوتی سے وابستہ میواڑ کے شاہی خاندان کے اروند سنگھ میواڑ کی رائے کا احترام نہ کرنے کی وجہ سے ہم مرکزی حکومت سے ناراض ہیں۔‘‘ گری راج کا کہنا ہے کہ اروند سنگھ میواڑ نے فلم دیکھنے کے لئے تشکیل شدہ خصوصی کمیٹی میں شامل ہونے کی دعوت ملنے کے باوجود فلم کی ریلیز کی پر زور مخالفت کی تھی۔ گری راج نے مزید کہا کہ اگر ان (اروند سنگھ میواڑ)کی صلاح پر عمل نہیں کیا جانا تھا تو انہیں بلایا ہی کیوں گیا؟ یہ ان کی بے عزتی ہے۔

کرنی سینا اور میواڑ راجپورت سینا سمیت تقریباً تمام راجپوت تنظیمیں فلم پدماوت، مرکزی حکومت اور بی جے پی کے رویہ سے سخت ناراض ہیں اور لوتواڑا کی قیادت میں متحد ہو گئے ہیں۔ لوتواڑا کا کہنا ہے کہ ’’ راجستھان میں ضمنی انتخاب کے پیش نظر ہی فلم پر پابندی عائد کی گئی ہے۔ ہم ضمنی انتخابات میں بی پی کی مخالفت کریں گے۔‘‘

خبریں ہیں کہ وسندھرا راجے حکومت کو ایسی رپورٹ موصول ہو رہی تھی کہ اگر 25 جنوری کو ریلیز ہونے والی فلم پدماوت کی راجستھان میں نمائش کی گئی تو بڑے پیمانے پر تشدد کے واقعات پیش آ سکتے ہیں۔

وسندھرا حکومت اور راجپوتوں کے درمیان اختلاف کی یہ واحد وجہ نہیں ہے۔ گزشتہ سال ایک گینگسٹر آنند پال سنگھ کی مبینہ طور پر فرضی انکاؤنٹر میں موت ہونے کی وجہ سے بھی راجپوت طبقہ بے حد ناراض ہے۔ راجپوت تنظیموں کے احتجاجی مظاہروں اور دباؤ کے بعد ہی وسندھرا حکومت نے اس معاملہ کو سی بی آئی کو سونپا تھا۔ لیکن سی بی آئی کو معاملہ سونپے جانے سے راجپوت مزید بھڑک گئے ۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے معاملہ میں سوائے لیپا پوتی کے اور کچھ نہیں ہوگا۔

راجپوت تنظیموں کا کہنا ہے کہ اس تعلق سے صوبائی حکومت کے ساتھ مفاہمت ہوئی تھی کہ صرف آنند پال معاملہ کو ہی سی بی آئی کو بھیجا جائے گا لیکن حکومت نے اس سے منسلک 115 معاملات سی بی آئی کو سونپ دئے۔ راجپوت تنظیمیں اسے وسندھراکا ان کے ساتھ کیا گیا دھوکہ قرار دیتے ہیں۔ ان سب باتوں سے گھبرائی وسندھرا حکومت کے پاس فلم پدماوت پر پابندی لگانے کے علاوہ کوئی چارہ نہیں تھا۔

فلم پر پابندی عائد کرنے کے حوالہ سے وسندھرا نے کہا ’’ رانی پدماوتی کی قربانی صوبے کے وقار و عزت سے وابستہ ہے ۔ رانی پدماوتی ہمارے لئے محض تاریخ کا ایک باب ہی نہیں بلکہ ہماری عزت کا معاملہ ہے۔ان کی عزت پر ہم کسی بھی صورت میں حرف نہیں آنے دیں گے۔ ‘‘

فلم کی ریلیز کو روکنے کے لئے وسندھرا نے راجستھان کے وزیر داخلہ گلاب چند کٹاریا کو خصوصی ہدایت بھی دی ہیں۔ گلاب چند کٹاریا نے سوموار کو ادے پور میں کہا تھا کہ ’’راجستھان حکومت پہلے ہی مرکزی حکومت کو اس فلم کو راجستھان میں ریلیز نہیں کرنے کی تحریری درخواست کر چکی ہے۔‘‘

اس معاملہ پر کانگریس کا کہنا ہے کہ سینسر بورڈ کا سرٹیفکیٹ حاصل ہونے کے بعد فلم پُر اَمن طریقہ سے ریلیز ہو اس بات کی ذمہ داری صوبائی حکومت پر عائد ہو تی ہے۔

واضح رہے کہ فلم ’پدماوتی ‘ اب ’پدماوت ‘کے حوالے سے کافی وقت سے تنازعہ جاری ہے۔ پہلے اس فلم کو دسمبر میں ریلیز کیا جانا تھا لیکن احتجاج کی وجہ سےا س کی ریلیز کو مؤخر کردیا گیا ۔ حالانکہ سیاسی تجزیہ کار دسمبر میں فلم کی ریلیز کو مؤخر کرنے کی وجہ گجرات کے انتخابات قرار دیتے ہیں۔ ان کا کہنا ہے کہ چونکہ گجرات میں بھی کافی تعداد میں راجپوت رہتے ہیں تو وہاں اگر عین چناؤکے وقت یہ فلم ریلیز ہو تی تو بی جے پی کو نقصان ہو سکتا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 10 Jan 2018, 5:57 PM