اسرانی کا انتقال: شعلے کے جیلر سے لے کر ’باورچی‘ تک 6 دہائیوں پر محیط شاندار سفر کا اختتام

شعلے کے یادگار جیلر اسرانی 85 برس کی عمر میں دنیا سے رخصت ہو گئے۔ انہوں نے 6 دہائیوں پر محیط کیریئر میں 350 سے زائد فلموں میں مزاحیہ، سنجیدہ اور منفی کرداروں سے ناظرین کے دلوں میں جگہ بنائی

<div class="paragraphs"><p>معروف اداکار اسرانی کا انتقال / آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

بالی ووڈ کے معروف اور ہر دلعزیز اداکار اسرانی، جو سنجیدہ، مزاحیہ اور منفی کرداروں میں یکساں مہارت رکھتے تھے، گزشتہ روز اس دنیا سے رخصت ہو گئے۔ اپنے 6 دہائیوں پر محیط شاندار کیریئر میں انہوں نے 350 سے زائد فلموں میں اداکاری کے جوہر دکھائے اور اپنے مخصوص انداز، مکالمہ گوئی اور بے مثال مزاحیہ ٹائمنگ سے فلم بینوں کے دل جیت لیے۔

یکم جنوری 1940 کو جے پور کے ایک متوسط سندھی ہندو خاندان میں پیدا ہونے والے گووردھن اسرانی کے والد قالین کے کاروبار سے وابستہ تھے۔ چار بہن بھائیوں میں اسرانی کو تعلیم کے دوران ریاضی سے زیادہ فنون لطیفہ سے دلچسپی تھی۔ سینٹ زیویرز اسکول اور راجستھان کالج، جے پور سے تعلیم حاصل کرنے کے دوران وہ آل انڈیا ریڈیو جے پور میں بطور وائس آرٹسٹ بھی کام کرتے رہے۔

انہوں نے 1960 سے 1962 تک اداکاری کی تربیت حاصل کی اور 1962 میں ممبئی پہنچ گئے۔ وہاں کشور ساہو اور رشی کیش مکھرجی نے انھیں مزید تربیت لینے کا مشورہ دیا۔ چنانچہ 1964 میں اسرانی نے فلم اینڈ ٹیلی ویژن انسٹی ٹیوٹ آف انڈیا (پونے) میں داخلہ لیا اور 1966 میں کورس مکمل کیا۔

انہیں پہلی بار 1967 کی فلم ’ہری کانچ کی چوڑیاں‘ میں اداکار بسوجیت کے دوست کے کردار میں موقع ملا۔ اسی سال انھوں نے ایک گجراتی فلم میں بطور ہیرو اپنے فلمی سفر کا آغاز کیا۔ 1967 سے 1969 کے دوران انہوں نے چار گجراتی فلموں میں کام کیا، تاہم شہرت کا دروازہ ان پر 1969 میں رشی کیش مکھرجی کی فلم ’ستیہ کام‘ سے کھلا۔


1970 کی دہائی ان کے کیریئر کا سنہری دور ثابت ہوئی۔ وہ رشی کیش مکھرجی، آتما رام اور گلزار جیسے ہدایت کاروں کے پسندیدہ اداکار بن گئے۔ ’میرے اپنے‘، ’کوشش‘، ’باورچی‘، ’پریچے‘، ’ابھیمان‘، ’محبوبہ‘، ’دو لڑکے دونوں کڑکے‘ اور ’بندش‘ جیسی فلموں نے انھیں بالی ووڈ میں مستحکم کیا۔ 1970 سے 1979 کے دوران وہ 101 فلموں میں نظر آئے۔

ان کی مقبولیت کی انتہا 1975 کی فلم ’شعلے‘ سے ہوئی، جس میں انہوں نے انگریزوں کے زمانے کے جیلر کا کردار ادا کیا۔ ان کے مکالمے آج بھی فلمی تاریخ کے یادگار حصے ہیں۔ ان کی کامک ٹائمنگ اور مخصوص اداکاری نے انہیں منفرد مقام عطا کیا۔

ان کی دوستی سپر اسٹار راجیش کھنہ سے فلم ’باورچی‘ کے دوران ہوئی۔ بعد میں راجیش کھنہ نے اپنی متعدد فلموں میں اسرانی کو مزاحیہ کرداروں کے لیے خاص طور پر تجویز کیا۔ دونوں نے 1972 سے 1991 کے دوران 25 فلموں میں ایک ساتھ کام کیا، جن میں ’نمک حرام‘، ’پریم نگر‘، ’چپکے چپکے‘ اور ’پتی پتنی اور وہ‘ خاص طور پر مقبول رہیں۔

1977 میں اسرانی نے بطور مصنف اور ہدایت کار فلم ’چلا مراری ہیرو بننے‘ بنائی، جسے ناقدین نے خوب سراہا۔ ان کی اداکاری کی وسعت کا اندازہ اس بات سے لگایا جا سکتا ہے کہ انہوں نے مزاحیہ، سنجیدہ، منفی اور رومانوی تمام طرح کے کردار نبھائے۔ ان کی غیر روایتی اداکاری والی فلموں میں ’کوشش‘ (ظالم بھائی)، ’بدائی‘ (دوہرا کردار)، ’چیتالی‘ (آوارہ نوجوان)، ’نکاح‘ (رومانوی قوال) اور ’پریم نگر‘ (دلال) شامل ہیں۔


اسرانی نے منجو بنسل سے شادی کی، جن سے ان کی ملاقات فلم ’آج کی تازہ خبر‘ اور ’نمک حرام‘ کی شوٹنگ کے دوران ہوئی۔ دونوں نے بعد میں کئی فلموں میں ایک ساتھ کام کیا۔ ’آج کی تازہ خبر‘ میں اسرانی کے کردار چمپک بومیا / امت دیسائی پر انہیں بہترین مزاحیہ اداکار کے فلم فیئر ایوارڈ سے نوازا گیا۔

اسرانی نے 1980 میں ’ہم نہیں سدھریں گے‘ کی ہدایت کاری بھی کی۔ اپنی طویل فلمی زندگی میں وہ ہر نسل کے ناظرین کے دلوں میں جگہ بنانے میں کامیاب رہے۔

ان کے انتقال کے بعد ان کی دو فلمیں ’بھوت بنگلہ‘ اور ’حیوان‘ ریلیز کے لیے تیار ہیں۔ ان کی رحلت سے ہندوستانی فلم انڈسٹری نے ایک ایسے فنکار کو کھو دیا جو ہنسی، خلوص اور انسانیت کی علامت بن چکے تھے۔

(مآخذ: یو این آئی)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔