این انسگنی فکینٹ مین: اپنے طرز کی واحد فلم

’این انسگنی فکینٹ مین‘ عام آدمی پارٹی کے لیڈر اروند کیجریوال پر مبنی ایک ڈاکومنٹری ہے جو کسی فیچر فلم کی طرح طویل ہے۔ اسی لیے اسے ایک فیچر فلم کی شکل میں ریلیز کیا گیا ہے۔ یہ کہنا دراصل غلط ہوگا کہ یہ اروند کیجریوال پر مبنی ہے۔ یہ فلم عام آدمی پارٹی کی وسعت اور اس کی مضبوطی کے ساتھ کھڑے ہونے کے واقعات کو سلسلہ وار طریقے سے دکھاتی ہےجو اپنے آپ میں بہت دلچسپ ہے۔
فلم کے ریلیز ہونے والے دن ہی اس پر پابندی عائد کرنے پر بھی عدالت میں سماعت ہونی تھی۔ بہر حال سپریم کورٹ نے اس پر پابندی عائد کرنے کی عرضی کو اظہار رائے کی آزادی کے تحت مسترد کر دیا۔ یہ فلم فلمسازی کے لحاظ سے ایک خاص فلم ہے کیونکہ یہ ایک سیاسی تحریک کو شروع سے اپنے دائرے میں لیتی ہے اورفکشن پر مبنی نہیں ہے۔ ہماری ہندی فلم انڈسٹری میں فیچر فلم جیسی طوالت والی اس طرح کی شاید پہلی ڈاکومنٹری ہے۔
عام آدمی پارٹی اور اروند کیجریوال بے شک ملک کی سیاسی تاریخ میں ایک اہم موڑ کی شکل میں یاد کیے جاتے رہیں گے جنھوں نے بدعنوانی کے خلاف ایک سماجی جنگ کو سیاسی جامہ پہنایا اور کیجریوال ایک سماجی کارکن سے ایک سیاسی لیڈر بننے میں کامیاب رہے۔ فلم کی شروعات ہی اس موڑ سے ہوتی ہے جب کیجریوال سیاست میں آنے کا فیصلہ کرتے ہیں۔ فلم میں دیگراہم شخصیتیں ہیں یوگیندر یادو اور سنتوش کولی، جو اس پارٹی کو منظم کرنے اور ایک صحیح شکل دینے میں اہم کردار نبھاتے ہیں۔ اس فلم میں کولی کی موت ایک دردناک اور دلدوز واقعہ ہے جو کسی بھی تھرلر سے زیادہ اثرانداز ثابت ہوتا ہے۔
عام آدمی پارٹی کے اندر نااتفاقی، سیاسی کشمکش وغیرہ کو بھی بہترین ہدایت کاری کے ذریعہ منظر عام پر لایا گیا ہے۔ ہدایت کار خوشبو رانکا اور ونے شکلا نے 400 گھنٹے کی فوٹیج سے 96 منٹ کی یہ فلم بنائی ہے جس میں کسی بھی فیچر فلم جیسا ڈرامہ ہے، سنجیدہ ڈائیلاگ ہیں، ذہن کو جھنجھوڑ دینے والے واقعات ہیں۔ فرق صرف اتنا ہے کہ یہ سب اصل حادثات سے لیے گئے ہیں، کوئی تصوراتی واقعہ نہیں۔
یہ فلم بہترین ایڈیٹنگ اور نریشن کی باریکیاں سیکھنے کے لیے میڈیا اور سنیما کے طلبا کے لیے ایک مثال ہے۔ سیاسیات اور سماجیات میں دلچسپی رکھنے والوں کے لیے بھی یہ ایک دلچسپ دستاویز ہے۔ فلم بالآخر اپنے خاتمہ کے ساتھ یہ ٹیس بھی چھوڑ جاتی ہے کہ ایک تحریک جو بے حد امید اور اصولوں کے ساتھ شروع ہوا تھا، ان پر کھرا نہیں اترا۔ عام آدمی پارٹی بھی ٹوٹی، لوگوں کے پرجوش خواب بھی ٹوٹے، لیکن امید ہنوز باقی ہے۔ اور شاید ایک عام آدمی کی طاقت پر کھڑی ہوئی یہ پارٹی ایک بار پھر عام آدمی تک پہنچے گی۔
بہر حال، اصل واقعات اور کرداروں کو لپیش کرتی ہوئی یہ فلم اپنے آپ میں خاص ہے اور دلچسپ بھی۔ ہو سکتا ہے کہ اس فلم سے متاثر ہو کر دیگر ہدایت کار بھی اسی طرز کی دیگر فلمیں بنائیں جو ہماری فلم انڈسٹری کے لیے نئی حصولیابی سے کم نہیں ہوگی۔
اپنی خبریں ارسال کرنے کے لیے ہمارے ای میل پتہ contact@qaumiawaz.com کا استعمالکریں۔ ساتھ ہی ہمیں اپنے نیک مشوروں سے بھی نوازیں۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 19 Nov 2017, 10:40 AM