امریکہ کے اعلیٰ فوجی کمانڈر اور 'سینٹ کام 'کے سربراہ جنرل کا سعودی عرب کا دورہ

غزہ میں جنگ کو ایک سوچودہ دن ہو چکے ہیں اور یہ جنگ ابھی روکنے کے لیے اسرائیل تیار نہیں ہے جبکہ اس خدشہ کا اظہار کیا جا رہا ہے کہ جنگ پورے خطے کو اپنی لپیٹ میں لے سکتی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

امریکہ کے اعلیٰ فوجی کمانڈر اور 'سینٹ کام 'کے سربراہ جنرل ایرک کوریلا خطے کی صورت حال غیر معمولی ہونے کے ماحول میں بدھ کے روز سعودی عرب کا دورہ کیا ہے۔ سعودی وزارت دفاع کے مطابق انہوں نے سعودی آرمی چیف جنرل فیاض الرویلی سے ملاقات کی ہے۔

العربیہ کے مطابق وزارت دفاع کے بیان میں کہا گیا ہے دونوں مملکتوں کے اس اعلی سطح کے عسکری رابطے کے دوران دو طرفہ تعلقات ، معاہدات اور تعاون کے موضوعات پر تبادلہ خیال کیا ہے۔


مشرقی وسطیٰ میں بڑھی ہوئی کشیدگی پر اظہار تشویش کیا گیا ، اس موقع پر یہ تشویش بھی سامنے آئی کہ یہ کشیدگی پورے علاقے کو لپیٹ میں لے سکتی ہے۔ جیسا کہ غزہ کے علاوہ یمن، اردن عراق، شام، اسرائیل اور لبنان میں بھی جنگی کارروائیاں اور تصادم کے واقعات سامنے آئے ہیں۔ جبکہ غزہ میں جنگ کے ایک سوچودہ دن ہو چکے ہیں اور یہ جنگ ابھی روکنے کے لیے اسرائیل تیار نہیں ہے۔

ایک تازہ ترین واقعہ اردن میں امریکی فوجی اڈے پر حملے کا ہونا ہے۔ جس میں تین امریکی فوجی ہلاک اور درجنوں زخمی ہوئے ہیں۔ اس حملے کا امریکہ نے بدلہ لینے کا بھی اعلان کیا ہے۔ اس تناظر میں جنرل کوریلا کا سعودی عرب پہنچنا کافی اہم ہے۔


بدھ کے روز سعودی عرب میں امریکہ اور سعودی حکام کی اہم ملاقات پچھلے ماہ فون پر ہونے والی گفتگو کے بعد ہوئی ہے۔ جنرل الرویلی اور امریکہ کے چئیرمین جوائنٹ چیفس آف سٹاف جنرل براؤن کے ساتھ فون پر بات چیت ہوئی تھی۔ فون پر دونوں اعلیٰ ترین فوجی حکام کے درمیان مشرقی وسطیٰ کی صورت حال کے علاوہ بحیرہ احمر میں حوثیوں کے حملے زیر بحث آئے تھے۔

پینٹاگون کی طرف سے ایک بیان میں کہا گیا ہے کہ حوثی حملے بین الاقوامی اور تجارتی جہازوں کے لیے خطرہ بن چکے ہیں۔ 19 نومبر 2023 سے حوثیوں نے مجموعی طور پر 37 حملے کیے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔