غزہ میں جنگ کے دو سال مکمل، ابھی تک تمام اسرائیلی قیدی نہیں چھڑائے جا سکے

دوسری جانب اسرائیل نے اب تک 66000 سے زائد فلسطینیوں کو قتل کیا ہے۔ دو سال پر محیط اب تک کی اس جنگ میں غزہ کی پٹی پوری طرح ملبہ بن چکی ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

اسرائیل سے حماس کے حملے کے دوران قید کیے گئے اسرائیلیوں کو دو سال پورے ہوگئے ہیں۔ تاہم اب بھی اسرائیل کے 48 قیدیوں کی رہائی نہیں ہو سکی ہے۔ جن میں سے 20 کے بارے میں خیال کیا جاتا ہے کہ وہ زندہ ہیں۔ جبکہ زیادہ تر کے بارے میں کہا جاتا ہے کہ وہ مارے جا  ہو چکے ہیں۔ جن کی باقیات اب حماس کے ساتھ امریکی صدر کے امن معاہدے کے بعد اسرائیل کو ملنے کی امید پیدا ہو رہی ہے۔

اس سے پہلے جن اسرائیلی قیدیوں کو رواں سال رہا کیا گیا تھا ان میں 53 سالہ ایکی شارابی ہے۔ اس کا کہنا ہے کہ وہ 16 ماہ ایک سرنگ کے اندر قید رہا۔ تاہم اسے ماہ فروری میں ایک معاہدے کے نتیجے میں حماس نے رہا کر دیا تھا۔ اسے اپنی رہائی کے بعد پتا چلا کہ 7 اکتوبر کو اس کی اہلیہ اور دو بیٹیاں ہلاک ہو چکی ہیں۔ جن کو حماس کے عسکری ونگ نے کبوتز بیری کے علاقے میں نشانہ بنایا تھا۔ ان کا کہنا تھا کہ انہیں اپنی رہائی سے پہلے اس بارے میں کچھ پتا نہیں تھا۔


اسرائیلی حکام کے مطابق حماس نے 7 اکتوبر کو 1200 اسرائیلیوں کو ہلاک اور 251 کو گرفتار کر لیا تھا ۔ اب تک ان قیدیوں میں سے زیادہ تر رہائی پا چکے ہیں۔اسرائیلی پولیس اور فوج کی تحقیقات میں اس امر کی تصدیق کی گئی ہے کہ ان واقعات کے دوران بعض اسرائیلی غیر ارادی طور پر اسرائیلی فوج کے ہاتھوں مارے گئے اور یہ واقعات اس وقت ہوئے جب غزہ میں اسرائیلی فوج اور حماس کے درمیان جھڑپیں جاری تھیں۔

اسرائیلی ریاست کے وزیر اعظم نیتن یاہو پر اسرائیلی قیدیوں کے اہلخانہ کا غیر معمولی دباؤ ہے تاکہ انہیں جلد سے جلد رہا کرایا جائے۔قیدیوں کے لواحقین یہ بھی مطالبہ کرتے ہیں کہ حماس کے ساتھ جنگ کو ختم کر کے اس سے ایک معاہدے کے تحت رہائی کرائی جائے۔


اسرائیلی وزیر دفاع نے بھی اس بات کو تسلیم کیا ہے کہ غلطی سے تین اسرائیلی قیدی اسرائیلی حملے میں ہلاک ہو چکے ہیں۔ اسرائیلی فوج نے ان واقعات کو افسوسناک غلطی قرار دیا ہے اور اپنے ہاں اس بارے میں تحقیقات شروع کرانے کا بھی اعلان کر رکھا ہے۔

شارابی نے بتایا کہ اس نے غزہ میں حماس کی سرنگوں میں وقت گزارا ہے۔ اس دوران نہانے، دھونے اور کھانے پینے کی اشیاء تک محدود رسائی رہی۔ ایسا بھی ہوا کہ اسے سرنگ میں تعینات گارڈز کی مار کٹائی کا سامنا کرنا پڑا۔ جب وہ رہا ہوا تو اس کا وزن کافی کم ہو چکا تھا۔


دوسری جانب اسرائیل نے اب تک 66000 سے زائد فلسطینیوں کو قتل کیا ہے۔ دو سال پر محیط اب تک کی اس جنگ میں غزہ کی پٹی پوری طرح ملبہ بن چکی ہے۔ اسرائیلی ریاست کی فوج نے سویلین انفراسٹرکچر کو تباہ کر دیا ہے اور لاکھوں لوگ بار بار اپنے گھروں سے نقل مکانی پر مجبور کیے گئے ہیں۔اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ غزہ کی پٹی پر کوئی بھی جگہ فلسطینیوں کے لیے محفوظ نہیں رہی ہے۔ (بشکریہ نیوز پورٹل ’العربیہ ڈاٹ نیٹ، اردو‘)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔