دولت کے ’مرکز‘ کویت کا حکمراں ہے دنیا کا امیر ترین شاہی خاندان!

الصباح خاندان صرف دولت مند ہی نہیں بلکہ سیاسی طور پر بھی انتہائی بااثر ہے۔ کویت کی خارجہ پالیسی، دفاعی سودے اور توانائی سفارت کاری پر یہ خاندان فیصلہ کن کنٹرول رکھتا ہے

<div class="paragraphs"><p>تصویر بشکریہ الدیوان الامیری</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

کویت کا نام آتے ہی ذہن میں تیل اور دولت کی تصویر آجاتی ہے۔ اس چھوٹے سے خلیجی ملک پر الصباح خاندان 1752 سے حکومت کر رہا ہے، جس کا آج دنیا کے امیر ترین شاہی خاندانوں میں شمار ہوتا ہے۔ رپورٹس کے مطابق اس خاندان کی کل مالیت 360 ارب ڈالر (تقریباً 30.07 لاکھ کروڑ روپے) ہے۔ یہ رقم اتنی بڑی ہے کہ امریکہ یا یورپ کے بہت سے ارب پتیوں کی مشترکہ دولت بھی اس کے مقابلے میں کم پڑ جاتی ہے۔ موجودہ وقت میں کویت کے امیرمشعل الاحمد الجبر الصباح ہیں، جو ملک کے سپریم حکمران ہیں۔ کویت میں آج بھی آئینی بادشاہت چل رہی ہے، جہاں ہر سطح پر علی الصباح خاندان کا کنٹرول ہے۔

الصباح خاندان کا ظہور 1752 میں ہوا جب انہوں نے کویت کے چھوٹے سے ساحلی علاقے پر حکومت قائم کی۔ اس وقت یہ خطہ ایک بڑا تجارتی مرکز تھا لیکن تیل اور قدرتی گیس کی دریافت کے بعد اس کی قسمت اچانک بدل گئی۔ تیل کی آمدنی نے اس خاندان کو عرب دنیا کے سب سے بااثر خاندانوں میں شامل کر دیا۔ آج اس خاندان میں 1,000 سے زیادہ ارکان ہیں، جن میں سے اکثر سیاست، کاروبار اور بین الاقوامی سرمایہ کاری سے وابستہ ہیں۔ خاندان کی طاقت اور دولت اتنی وسیع ہے کہ وہ کویت کی بیشتر بڑی کمپنیوں، تیل پیدا کرنے والے اداروں اور مالیاتی اداروں میں بالواسطہ یا بلاواسطہ حصص رکھتے ہیں۔


کویت کی خوشحالی اس کے تیل کے ذخائر میں پنہاں ہے۔ اس ملک کا شمار دنیا کے سب سے بڑے تیل پیدا کرنے والے ممالک میں ہوتا ہے۔ الصباح خاندان کی آمدنی کا سب سے بڑا ذریعہ تیل کی برآمدات ہیں، جو چین، ہندوستان، جاپان اور یورپ جیسے ممالک کو جاتی ہیں۔ مزید برآں اس خاندان نے اپنی دولت کو امریکی اسٹاک مارکیٹ، رئیل اسٹیٹ، ٹیلی کام، بندرگاہ، ہوائی اڈے اور بجلی سپلائی جیسے منصوبوں میں بھی لگا رکھا ہے۔ کہا جاتا ہے کہ علی الصباح خاندان کی امریکی بلیو چپ کمپنیوں میں بھی بڑی حصہ داری ہے۔ ان کی سرمایہ کاری اس قدر متنوع ہے کہ خواہ بجلی سیکٹر ہو یا عالمی بینکنگ، ہر جگہ ان کی اقتصادی موجودگی محسوس کی جا سکتی ہے۔

کویت کے علی الصباح خاندان کے شاہی طرز زندگی کا اندازہ ان کے محلات سے لگایا جا سکتا ہے۔ ان کا سب سے مشہور محل ’بیان پیلیس‘ کہلاتا ہے، جس کی تعمیر پر ہی 1045 کروڑ روپے خرچ کئے گئے ہیں۔ یہ محل نہ صرف ایک شاہی رہائش گاہ ہے بلکہ اس میں سفارتی اجلاس، بین الاقوامی کانفرنس اور شاہی تقریبات کا بھی انعقاد ہوتا ہے۔ محل کے اندر سونے کی جڑی ہوئی سجاوٹ، سنگ مرمر کی دیواریں اور نجی میوزیم ہیں، جو کویت کی شاہی وراثت کو ظاہر کرتے ہیں۔


الصباح خاندان کی زندگی میں ہر جگہ شاہی ٹھاٹ باٹ نظر آتا ہے۔ وہ سینکڑوں لگژری کاروں کے مالک ہیں، جن میں رولس رائس،فیراری ایف 40 ایس اور پورشے کیریرا شامل ہیں۔ اتنا ہی نہیں یہ خاندان گھوڑے کی سواری اور ریسنگ کے شوق کے لیے بھی جانا جاتا ہے۔ کویت میں کئی شاہی اصطبل ہیں، جہاں بہترین عربی نسل کے گھوڑے پالے جاتے ہیں۔ ان گھوڑوں کی قیمت کروڑوں روپے بتائی جاتی ہے۔

دھیان رہے کہ کویت کا الصباح خاندان صرف دولت مند ہی نہیں بلکہ سیاسی طور پر بھی انتہائی بااثر ہے۔ کویت کی خارجہ پالیسی، دفاعی سودے اور توانائی سفارت کاری پر یہ خاندان فیصلہ کن کنٹرول رکھتاہے۔ اس کے کئی ارکان اقوام متحدہ، اوپیک اور بین الاقوامی بینکوں میں اعلیٰ عہدوں پر فائز رہ چکے ہیں۔ اس سے یہ واضح ہوتا ہے کہ الصباح خاندان کی طاقت سرحدوں کو عبور کر کے عالمی سطح تک پھیلی ہوئی ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔