سعودی حکومت نے اٹھایا مہاجر مزدوروں کو راحت پہنچانے والا قدم، نہیں دینا ہوگا اضافی ٹیکس

ولی عہد محمد بن سلمان کی صدارت میں ہوئی سعودی کابینہ کی میٹنگ میں صنعتی شعبوں میں کام کرنے والے مہاجر مزدوروں پر عائد ہونے والی مالیاتی فیس (ٹیکس) کو ختم کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>سعودی ولی عہد محمد بن سلمان، تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

سعودی عرب میں کام کرنے والے مہاجر مزدوروں کو ایک بڑی راحت ملنے والی ہے۔ ولی عہد محمد بن سلمان کی صدارت میں ہوئی سعودی کابینہ کی میٹنگ میں صنعتی شعبوں میں کام کرنے والے مہاجر مزدوروں پر عائد ہونے والی مالیاتی فیس (ٹیکس) کو ختم کرنے کا فیصلہ لیا گیا ہے۔ اس قدم سے نہ صرف سعودی صنعتوں کو فائدہ ہوگا، بلکہ وہاں کام کر رہے 3 لاکھ ہندوستانیوں سمیت دیگر ممالک سے تعلق رکھنے والے مہاجر مزدوروں کو بھی براہ راست فائدہ ملنے کی امید ہے۔

مالیاتی فیس میں یہ رعایت ان صنعتی اداروں پر نافذ ہوگی، جو سعودی عرب میں صنعتی لائسنس کے تحت رجسٹرڈ ہیں۔ یعنی فیکٹریوں، مینوفیکچرنگ یونٹس اور انڈسٹریل پروجیکٹس میں کام کرنے والے مہاجروں کو اب حکومت کی جانب سے عائد کی جانے والی  اضافی فیس نہیں دینی ہوگی۔ اس سے کمپنیوں کا خرچ کم ہوگا اور مزدوروں پر بھی بالواسطہ بوجھ کم ہوگا۔


سعودی حکومت کا کہنا ہے کہ یہ فیصلہ ولی عہد کے صنعتی شعبے کو مضبوط کرنے کے وژن کا حصہ ہے۔ صنعتی شعبے کو ’سعودی وِژن 2030‘ کا اہم ستون تصور کیا جاتا ہے، جس کا مقصد تیل پر انحصار کم کرنا اور غیر تیل کی معیشت کو فروغ دینا ہے۔ مہاجر مزدوروں پر عائد ٹیکس ہٹانے سے سعودی صنعتوں کی عالمی مسابقت میں اضافہ ہوگا اور برآمدات کو بھی فروغ ملے گا۔

اس فیصلے سے سب سے زیادہ فائدہ چھوٹے اور درمیانے درجے کی صنعتی کمپنیوں (ایس ایم ای ایس) کو ہوگا۔ ان کمپنیوں پر مہاجر مزدوروں کی فیس کا بہت زیادہ معاشی دباؤ رہتا تھا۔ اب ٹیکس ہٹنے سے انہیں طویل عرصے تک کام کرتے رہنے، نئی تکنیک اور آٹومیشن جیسے جدید طریقوں کو اپنانے میں مدد ملے گی۔ سعودی حکومت پہلے سے ہی ’فیکٹریز آف دی فیوچر‘ جیسے پروگراموں کے ذریعہ ان کی مدد کر رہی ہے۔


سرکاری اعداد و شمار کے مطابق 2019 سے 2024 کے درمیان سعودی کے صنعتی شعبوں میں بہت تیزی سے ترقی ہوئی ہے۔ اس دوران صنعتی اکائیوں کی تعداد 8822 سے بڑھ کر 12000 سے زائد ہو گئی ہے۔ صنعتی سرمایہ کاری 35 فیصد بڑھ کر 1.22 ٹریلین ریال پہنچ گئی ہے۔ غیر تیل برآمدات میں 16 فیصد کا اضافہ ہوا ہے اور ملازمتوں کی تعداد 74 فیصد تک بڑھی ہے۔ صنعت اور معدنی وسائل کے وزیر بندر بن ابراہیم الخریف نے اس فیصلہ کے لیے حکومت کا شکریہ ادا کیا ہے۔ ان کا کہنا ہے کہ اس سے لاگت میں کمی آئے گی، پیداواری صلاحیت میں اضافہ ہوگا اور سعودی عرب 2035 تک صنعتی جی ڈی پی کو 895 ارب ریال تک پہنچانے کے اپنے ہدف کے مزید قریب پہنچے گا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔