سعودی قطری تنازعہ میں نیا موڑ: لائسنس منسوخ، جرمانہ

بی ان اسپورٹس ایک ایسا نشریاتی ادارہ ہے جو دنیا میں کھیلوں کے کئی عالمی یا بڑے بین الاقوامی مقابلوں اور بہت سے تفریحی پروگراموں کے علاقائی سطح پر نشریاتی حقوق کا مالک بھی ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

خلیج کی دو عرب ریاستوں سعودی عرب اور قطر کے مابین تین سال قبل پیدا ہونے والے تنازعے نے نیا موڑ لے لیا ہے۔ سعودی حکومت نے قطری ٹی وی چینل ’بی ان اسپورٹس‘ کا لائسنس مستقل منسوخ کر کے اس پر ایک کروڑ ریال کا جرمانہ بھی عائد کر دیا ہے۔

سعودی عرب میں صحت مند کاروباری مقابلے پر نظر رکھنے والی اتھارٹی جی اے سی نے منگل کو بتایا کہ قطری نشریاتی ادارے بی ان اسپورٹس کا لائسنس مستقل طور پر منسوخ کر دیا گیا ہے۔ یہی نہیں بلکہ اپنی 'کاروباری اجارہ داری قائم کرنے کی کوششوں‘ کی وجہ سے متعلقہ سعودی مقتدرہ نے اس قطری ٹیلی ویژن کو دس ملین ریال (2.7 ملین امریکی ڈالر) جرمانہ بھی کر دیا ہے۔

سعودی عمومی مقتدرہ برائے مسابقت کی ویب سائٹ کے علاوہ سعودی عرب کے سرکاری ٹیلی وژن سے نشر کردہ اس فیصلے کی تفصیلات کے مطابق 'بی اِن سپورٹس‘ کی سعودی عرب میں نشریات پر تقریباﹰ تین سال پہلے اس وقت سے پابندی عائد ہے جب 2017 کے وسط میں ریاض اور دوحہ کے مابین ایک بڑا تنازعہ پیدا ہو گیا تھا۔

سعودی حکام کے اس فیصلے پر حریف ریاست قطر کی طرف سے کوئی فوری ردعمل ظاہر نہیں کیا گیا۔ اسی طرح 'بی اِن سپورٹس‘ نے بھی اس پر کوئی ردعمل ظاہر نہیں کیا۔ بی ان اسپورٹس ایک ایسا نشریاتی ادارہ ہے جو دنیا میں کھیلوں کے کئی عالمی یا بڑے بین الاقوامی مقابلوں اور بہت سے تفریحی پروگراموں کے علاقائی سطح پر نشریاتی حقوق کا مالک بھی ہے۔

سعودی عرب نے جون 2017 میں خلیجی عرب ریاست قطر پر دہشت گردی کی حمایت کا الزام لگا کر قطر کے ساتھ اپنے جملہ سفارتی اور تجارتی رابطے منقطع کر دیے تھے۔ اس کے فوری بعد چند دیگر خلیجی یا غیر خلیجی عرب ریاستوں نے بھی سعودی عرب کی اتحادی ہونے کی وجہ سے قطر کے ساتھ اپنے ہر قسم کے تعلقات منقطع کر دیے تھے۔ دونوں ممالک کے مابین یہ تنازعہ ابھی تک ختم نہیں ہوا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔