شام :ترک فوجیوں کی پیش قدمی جاری،اب تک 1400 ہلاکتیں
تازہ حملوں میں مزید 37 شہری ہلاک ہوگئے۔ شامی فورسزنے باغیوں کے زیر قبضہ 80 فیصد علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا ہے اور متاثرہ علاقے سے شہریوں کا انخلا بھی جاری ہے۔

دمشق/انقرہ: شورش زدہ شام کے علاقہ غوطہ میں جہاں ایک طرف بشار الاسد کی فوج اور ان کے حامیوں کی اندھادھند بمباری سے روزانہ درجنوں افراد ہلاک ہورہے ہیں ،وہیں دوسری جانب عفرین میں ترک افواج کی پیش قدمی جاری ہے۔ ترکوں کے حملہ میں کافی تعداد میں شہریوں کے مارے جانے کی اطلاعات مل رہی ہیں۔
اطلاعات کے مطابق شام کے علاقے عفرین میں ترکی کے فضائی حملوں میں متعدد عام شہری ہلاک ہو گئے ہیں۔ یہ شہری عفرین سے اپنی جان بچانے کے لیے بھاگے تھے۔
تازہ حملوں میں مزید 37 شہری ہلاک ہوگئے ہیں جبکہ اب تک علاقے میں ہلاک شدگان کی تعداد 1400 ہو گئی۔ میڈیا رپورٹس کے مطابق شامی فورسزنے باغیوں کے زیر قبضہ 80 فیصد علاقے کا کنٹرول سنبھال لیا اورمتاثرہ علاقے سے شہریوں کا انخلا بھی جاری ہے۔

میڈیا رپورٹس کے مطابق شامی فورسز نے مشرقی غوطہ پر فضائی حملے میں ہلاک ہونے والے افراد متاثرہ علاقے سے منتقل ہونے کے لیے ایک جگہ جمع تھے ۔
ایک رہائشی نے بی بی سی کو بتایا کہ عفرین میں جمعہ کو گاڑیوں میں موجود افراد پر شیل برسائے گئے جبکہ فضائی حملوں میں ایک ہسپتال کو بھی نشانہ بنایا گیا۔ اطلاعات کے مطابق عفرین سے کم سے کم 150,000 شہری نقل مکانی کرچکے ہیں۔
دوسری جانب ترکی نے شام کے علاقے عفرین میں عام شہریوں کو نشانہ بنانے کی تردید کی ہے تاہم عفرین کی ایک رہائشی خاتون رانیہ کا کہنا ہے ترکی کی جانب سے داغے جانے والے شیلوں نے گاڑیوں میں موجود عام شہریوں کو نشانہ بنایا۔ ان کا مزید کہنا تھا’’وہاں ہر جانب لاشیں ہی لاشیں تھیں۔‘‘

رانیہ کے بقول ’’رات کو فضائی حملوں میں عفرین کے اسپتال کو نشانہ بنایا گیا، وہاں پر بہت سے متاثرین تھے جبکہ شدید بمباری کی وجہ سے لوگوں کو لاشیں نہیں مل سکیں، کچھ لاشیں اب بھی سٹرک پر موجود ہیں۔‘‘
برطانیہ میں قائم انسانی حقوق کی تنظیم سیرین آبزرویٹری کا کہنا ہے کہ عفرین کے اسپتال میں 16 افراد ہلاک ہوئے۔کردش ریڈ کریسنٹ کے ایک اہلکار نے اے ایف پی کو بتایا ’’عفرین میں کام کرنے والا یہ واحد اسپتال تھا۔‘‘ ترکی نے شام کے علاقے عفرین کے اسپتال کو نشانہ بنانے کی تردید کی ہے۔ ترکی نے اس بات پر زور دیا ہے کہ اس نے گذشتہ دو ماہ سے جاری آپریشن میں عام شہریوں کو نقصان نہیں پہنچایا ہے۔ترکی کی فوج نے ہفتہ کو عفرین کے اسپتال کی فضائی تصاویر پیش کیں جو اس کے بقول یہ ثابت کرتی ہیں کہ یہ اطلاعات جھوٹی ہیں۔ترکی کے صدر رجب طیب اردوگان نے اشارہ دیا ہے کہ ان کی افواج عفرین کے قریب پہنچ چکی ہیں۔
شام میں جاری جنگ کے سات سال مکمل ہونے کے موقعے پر پناہ گزینوں کے امور سے متعلق اقوام متحدہ کے ادارے نے گذشتہ روز اسے ایک انتہائی شدید انسانی المیے کے طور پر بیان کیا ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: 18 Mar 2018, 11:33 AM