شام: روس نے کیا محدود جنگ بندی کا اعلان

اقوام متحدہ کے مطابق مشرقی غوطہ میں 48 گھنٹوں کے دوران بچوں اور خواتین سمیت 30 افراد ہلاک ہوچکے ہیں۔ بمباری کے سبب 393000 شہری خوف کے سایہ میں زندگی گزار رہے ہیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

دمشق: شام میں چل رہی قتل وغارت گری کسی صورت تھمنے کا نام نہیں لے رہی ہے۔ رواں ہفتہ درجنوں بچوں اور خواتین سمیت سینکڑوں کی تعداد میں انسانی جانوں کا ضیاع ہو چکا ہے۔ اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل میں جنگ بندی کی کوششیں شروع ہونے کے باوجود دو درجن سے زائد افراد جان گنوا چکے ہیں۔ شامی فوج کی جانب سے گزشتہ 48 گھنٹوں کے دوران دمشق کے قریب مشرقی غوطہ میں باغیوں کو نشانہ بنا کر کئے گئے حملوں میں خواتین اور بچوں سمیت کم از کم 30 افراد ہلاک ہو گئے ہیں۔

بی بی سی کے مطابق شام میں باغیوں کے زیرِ قبضہ قصبہ غوطہ ایک ہفتے سے شامی حکومت کی شدید بمباری کا ہدف ہے اور اس کارروائی میں شامی فوج کو روس کی حمایت حاصل ہے۔ یہاں 393,000 شہری محاصرہ میں ہیں۔

ایک طبی فلاحی ادارے کا کہنا ہے کہ آٹھ روز قبل لڑائی میں شدت آنے کے بعد سے حکومتی افواج کے فضائی حملوں اور گولہ باری میں اب تک کم سے کم 560 افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

اس کے علاوہ سیکورٹی فورسز کی دمشق کے قریب باغیوں کے ٹھکانوں پر بمباری جاری ہے۔ اقوام متحدہ کی انسانی حقوق کی ترجمان لنڈا ٹام نے ای میل کے ذریعے اس بات کی جانکاری دی۔ ترجمان کے مطابق اقوام متحدہ حالات بہتر ہوتے ہی مشرقی غوطہ کے کئی علاقوں میں ریلیف اور طبی ا مداد سے متعلق کام شروع کرنے کے لیے تیار ہے۔

ادھر روس کی وزارت دفاع کے مطابق شامی فوج غوطہ میں باغیوں کے قبضہ والے علاقے میں ہر روز پانچ گھنٹے تک جنگ بندی پر عمل کرتے ہوئے حملے نہیں کرے گی۔ انٹر فیکس نیوز ایجنسی کے مطابق یہ محدود جنگ بندی منگل سے شروع ہو جائے گی۔ اس کا مقصد جنگ میں پھنسے ہوئے شہریوں کو باغیوں کے قبضہ والے علاقے سے نکالنا ہے۔

آرآئی اے نیوز ایجنسی نے شام میں روس کی نگرانی مرکز کے سربراہ میجر جنرل یوری یوو توشینکو کے حوالہ سے بتایا کہ باغیوں نے خواتین اور بچوں سمیت سینکڑوں لوگوں کو یرغمال بنا رکھا ہے۔ مرکز شامی حکومت کے ساتھ مل کر متاثرہ علاقے سے بیمار اور زخمیوں کو باہر نکالنے کے کام میں مصروف ہے قابل غور ہے کہ اس سے پہلے ہفتہ کو اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل نے شام میں 30 دنوں کے لئے جنگ بندی کا اعلان کیا تھا۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔