ترکی کے شہراستنبول میں زبردست دھماکا،6 افراد ہلاک

سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی تصاویر کے مطابق دھماکے کے بعد شعلے بلند ہوئے تھے جس سے فوری طورپرخوف و ہراس پھیل گیا اور لوگ ہر طرف دوڑنے لگے۔

تصویر آئی اے این ایس
تصویر آئی اے این ایس
user

قومی آوازبیورو

ترکی کے سب سے بڑے شہراستنبول کے مشہوری کاروباری مرکزاستقلال میں اتوار کی شام کو  ایک زوردار دھماکے کے نتیجے میں چھے افراد ہلاک ہوگئے ہیں۔

اطلاعات کے مطابق دھماکا استقلال میں واقع مصروف کاروباری شاہراہ پرہوا ہے۔اس کے بعد پولیس نے اس علاقے کو گھیرے میں لے لیا ہے۔ہیلی کاپٹر شہر کے مرکز کے اوپر پروازکر رہے تھے اورسائرن بج رہے تھے۔


مقامی صحافیوں کے مطابق پولیس نے دوسرے دھماکے کے خدشے کے پیش نظرمتاثرہ علاقے تک رسائی کو روکنے کے لیے ایک بڑا حفاظتی حصار قائم کرلیا تھا۔دھماکے کے فوری بعد سکیورٹی فورسز کی بھاری نفری تعینات کردی گئی تھی اور انھوں تمام داخلی راستوں کو بند کردیا تھا۔

صحافیو ں  کا کہنا ہے کہ کرائم انسپکٹر جائے وقوعہ پر موجود رہے۔اناطولو نے اطلاع دی ہے کہ استنبول کے چیف پبلک پراسیکیوٹر کے دفتر نے دھماکے کی تحقیقات کا آغازکردیا ہے۔


یہ دھماکا مقامی وقت کے مطابق  کل شام چاربجے کے بعد مشہوراستقلال شاپنگ شاہراہ پرہوا۔یہ علاقہ مقامی لوگوں اور سیاحوں میں مقبول ہے۔سوشل میڈیا پر پوسٹ کی گئی تصاویر کے مطابق دھماکے کے بعد شعلے بلند ہوئے تھے جس سے فوری طورپرخوف و ہراس پھیل گیا اور لوگ ہر طرف دوڑنے لگے۔

ان تصاویر میں ایک بڑا سیاہ شہابی گڑھا بھی دکھائی دے رہا تھا، اس کے ساتھ ساتھ قریب ہی زمین پر پڑی کئی لاشیں بھی دکھائی دے رہی تھیں۔ترک ہلال احمر کا کہنا ہے کہ مہلوکین اور زخمیوں کو قریبی ہسپتالوں میں منتقل کیا  گیا۔ ترکی کے آر ٹی یو کے ریگولیٹر نے دھماکے کے قریباً ایک گھنٹے کے بعد اس کی کوریج پر پابندی عاید کردی تھی۔


استنبول کے میئراکرم امام اوغلو نے ٹویٹر پراستقلال ایونیو پر ہونے والے دھماکے میں جانیں گنوانے والوں کے لیے اللہ سے مغفرت کی دعا کی ہے،لواحقین سے تعزیت کا اظہار کیا ہے اور زخمیوں کی جلد صحت یابی کی دعا کی ہے۔

یاد رہے کہ استقلال اسٹریٹ پر ماضی میں 2015-2016 میں استنبول کو نشانہ بنانے کے لیے دہشت گردی کے حملوں کی ایک مہم کے دوران میں نشانہ بنایا گیا تھا۔شدت پسند تنظیم داعش نے ان حملوں کی ذمہ داری قبول کی تھی۔ان میں تقریبا 500 افراد ہلاک اور دو ہزار سے زیادہ زخمی ہوئے تھے۔

(بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


/* */