سعودی عرب کا ’نیا چہرہ‘: خواتین کے پہلے پیشہ وربین الاقوامی گولف ٹورنا منٹ کا انعقاد

شاہ عبداللہ اکنامک سٹی میں منعقدہ آرامکو سعودی لیڈیز انٹرنیشنل گولف ٹورنا منٹ کی فاتح ڈنمارک کی ایملی کرسٹین پیڈرسن آرامکو کے چئیرمین امین الناصر سے ٹرافی وصول کرتے ہوئے

سعودی عرب کا ’نیا چہرہ‘ / تصویر بشکریہ العربیہ
سعودی عرب کا ’نیا چہرہ‘ / تصویر بشکریہ العربیہ
user

قومی آوازبیورو

سعودی عرب میں خواتین کو بااختیار بنانے اور انھیں کاروبار، معیشت وتجارت سے کھیل وثقافت تک کے شعبوں میں مردوں کے شانہ بشانہ آگے لانے کے لیے حکومت ویژن 2030ء کے تحت مختلف اقدامات کررہی ہے۔اسی سلسلے میں سعودی عرب میں دنیا کی بیس بڑی معیشتوں پر مشتمل گروپ 20 کے سربراہ اجلاس سے قبل خواتین کے پہلے پروفیشنل گولف ٹورنا منٹ کا انعقاد کیا گیا ہے۔

چار روزہ سعودی لیڈیز انٹرنیشنل گولف ٹورنا منٹ گذشتہ جمعرات کو شروع ہوا تھا اورسوموار کو اختتام پذیر ہوا ہے۔گولف کے ان مقابلوں میں دنیا بھر سے تعلق رکھنے والی پروفیشنل گالفر خواتین نے حصہ لیا ہے۔ ان میں مراکشی ایتھلیٹ ماہا الحديوی بھی شامل ہیں۔ انھوں نے ایک پریس کانفرنس میں اپنے تاثرات بیان کرتے ہوئے کہا کہ ’’یہ ٹورنا منٹ سعودی عرب میں خواتین اور ان کے گولف کے کھیل، دونوں کے لیے ایک نیا ورق ہے۔‘‘


ماہا الحديوی کا کہنا تھا کہ’’جب آپ نے (سعودی عرب کے بارے میں) بہت سی چیزیں سن رکھی ہوں تو پھر آپ یہ سوچ رہے ہوں گے کہ یہ تو حقیقت سے بھی زیادہ قدامت پسند ہوگا لیکن میرے خیال میں اب وقت آگیا ہے کہ دنیا سعودی عرب کا ایک نیا چہرہ دیکھے۔‘‘

اس ٹورنا منٹ کا اہتمام دنیا کی سب سے بڑی تیل کمپنی سعودی آرامکو نے کیا تھا۔اس کا مقصد روایتی طور پر مردوں کی بالادستی کے حامل سعودی معاشرے میں خواتین کی گولف ایسے کھیل میں آگے آنے کے لیے حوصلہ افزائی تھا تاکہ وہ صنفی تعصب پر قابو پائیں اور زندگی کے ہر میدان میں آگے آئیں اور ترقی کریں۔ شاہ عبداللہ اکنامک سٹی میں منعقدہ آرامکو سعودی لیڈیز انٹرنیشنل گولف ٹورنا منٹ کی فاتح ڈنمارک کی ایملی کرسٹین پیڈرسن۔


سعودی آرامکو کے سینیرنائب صدر برائے انسانی وسائل نبیل جمعہ نے العربیہ سے گفتگو کرتے ہوئے کہا کہ ’’گولف یا کسی بھی دوسرے کھیل میں حصہ لینے سے خواتین کو جہاں جسمانی فوائد حاصل ہوسکتے ہیں، وہیں دیگر کثیر فوائد بھی ہیں۔اس طرح خواتین اپنی ذاتی عزت وتوقیر میں اضافہ کرسکتی ہیں، وہ صنفی امتیازات پر قابو پاسکتی ہیں، انھیں قائدانہ صلاحیتوں کے جوہر دکھانے کا موقع ملتا ہے اور نوجوان خواتین میں عملی زندگی میں نمایاں مقام حاصل کرنے کے لیے مسابقت کا جذبہ پیدا ہوتا ہے۔‘‘

اس ٹورنا منٹ کے تناظر میں سعودی حکومت نے مملکت میں گولف کے کھیل کے فروغ کے لیے قومی مستحکم حکمت عملی کا اعلان کیا ہے۔اس کے تحت سعودی عرب بھر میں نئے گولف کورسز شروع کیے جارہے ہیں اور لیڈیز فرسٹ کلب قائم کیا جارہا ہے۔یہ مملکت کی ایک ہزار خواتین کو رُکنیت دے گا۔

العربیہ ڈاٹ نیٹ

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔