سعودی عرب میں جبری مشقت کے خاتمے کی پالیسی؛ ہندوستانیوں کے لیے خوشخبری
سعودی عرب نے جبری مشقت کے خاتمے کے لیے نئی پالیسی متعارف کرائی، جو ہندوستانیوں کے لیے بہتر روزگار اور محفوظ ماحول فراہم کرے گی

علامتی تصویر / اے آئی
سعودی عرب نے جبری مشقت کے خاتمے کے لیے ایک اہم قدم اٹھاتے ہوئے نئی قومی پالیسی متعارف کرائی ہے۔ اس اقدام کو ہندوستانی مزدوروں کے لیے بڑی خوشخبری قرار دیا جا رہا ہے جو مختلف شعبوں میں کام کر رہے ہیں۔ سعودی عرب کی وزارتِ انسانی وسائل و سماجی ترقی نے 21 جنوری کو اس پالیسی کا اعلان کیا۔ اس پالیسی کے تحت جبری مشقت کا خاتمہ اور محفوظ ماحول کی فراہمی یقینی بنائی جائے گی۔
یہ پالیسی بین الاقوامی سطح پر ایک سنگِ میل ہے، کیونکہ سعودی عرب خلیجی تعاون کونسل (جی سی سی) کا پہلا ملک بن گیا ہے جس نے جبری مشقت کے خاتمے کے لیے بین الاقوامی مزدوری تنظیم کے 2014 کے پروٹوکول کو اپنایا ہے۔
سعودی عرب کے وزیرِ مملکت برائے ورک انوائرمینٹ کنٹرول، ستم الحربی نے کہا، ’’جبری مشقت کے خاتمے کی قومی پالیسی کا آغاز ہمارے لیے ایک تاریخی موڑ ہے۔ یہ تمام رہائشیوں اور کارکنان کے لیے ایک محفوظ اور حقوق کا تحفظ فراہم کرنے والے ماحول کی تشکیل کی ہماری وابستگی کا اظہار ہے۔‘‘
یہ پالیسی سعودی ولی عہد محمد بن سلمان کے وژن 2030 کا حصہ ہے، جس کا مقصد سعودی عرب کو نہ صرف رہائش اور کام کے لیے بلکہ سیاحت اور ترقی کے ہر شعبے میں ایک مثالی ملک بنانا ہے۔
وزارتِ خارجہ کے مطابق، اس وقت سعودی عرب میں 26 لاکھ سے زیادہ ہندوستانی رہائش پذیر ہیں، جو اسکِلڈ، سیمی اسکِلڈ اور ان اسکِلڈ لیبر کے طور پر مختلف شعبوں میں کام کر رہے ہیں۔ سعودی عرب کا یہ اقدام ایسے وقت میں سامنے آیا ہے جب دیگر ممالک میں سخت قوانین کے نفاذ سے ہندوستانیوں کو نقصان پہنچنے کا خدشہ ہے۔
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔