لبنان میں مہنگائی شباب پر، عوام میں زبردست غصہ

لبنان کے ناکام ریاستوں میں شامل ہونے کا خطرہ اب ایک حقیقت بن گیا ہے کیونکہ گزشتہ 5 برسوں میں یہ 36 درجے گر چکا ہے۔

فائل تصویر آئی اے این ایس
فائل تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

بیروت میں عدم سیاسی استحکام اور گروپ بازی کی وجہ سے اشیائے ضروریہ کی قیمتوں میں 40 فیصد اضافہ ہوا ہے اور اس کی وجہ سے ناکام پالیسیوں کے خلاف لبنانی عوام نے حکومت کی تبدیلی کا نعرہ لگا دیا۔

غیر ملکی میڈیا کی رپورٹ کے مطابق مشرق وسطیٰ کا اہم ملک لبنان گزشتہ پانچ برسوں سےشدید بحرانوں کا شکار ہے جس کے باعث لبنانی عوام وقتاً فوقتاً حکومتی پالیسیوں کے خلاف مظاہرے کرکے اپنا حق منوانے کی کوشش کرتے ہیں۔لبنان میں روزانہ کی بنیاد پر ہونے والے مظاہروں نے سیاسی، سلامتی اور سفارتی حوالے سے خدشات میں اضافہ کردیا ہے جس کے باعث لبنانی سپریم کورٹ کے چیف جسٹس نے وکلاء کو کھانے پینے کی اشیا اور تیل مصنوعات پر اجارہ داری کے خاتمے کیلیے سخت کارروائی کی ہدایت کی ہے۔


لبنانی عدالت کے جج غسان عویدات نے سرکاری وکیلوں کو حکم دیا کہ وہ اشیائے خوردونوش اور تیل مصنوعات پر اجارہ داری اور اشیا کی مقررہ قیمتوں سے زائد پر فروخت پر نظر رکھیں اور جن دکانوں پر مہنگی اشیاء فروخت ہوں ایسی دکانوں، گوداموں اور مشتبہ سٹیشنوں کو سرخ موم سے سربمہر کردیں۔
ملک کی بگڑتی صورتحال میں غذائی اشیا کی صنعتوں، بیکریوں، ٹرانسپورٹ ورکرز اور ٹیکسی ڈرائیوروں کی یونینوں نے بھی ہڑتال کا اعلان کیا ہے جو ایک دن جاری رہے گی یا اس سے زیادہ! کچھ کہا نہیں جاسکتا۔

بیروت کی امریکی یونیورسٹی میں کرائسس آبزرویٹری نے متنبہ کیا ہے کہ لبنان کے ناکام ریاستوں میں شامل ہونے کا خطرہ اب ایک حقیقت بن گیا ہے کیونکہ گزشتہ 5 برسوں میں یہ 36 درجے گر چکا ہے۔ 2021 میں اس کا درجہ 179 ریاستوں میں سے 34 ناکام ترین ریاستوں میں شامل تھا۔


عرب نیوز کی جانب سے پیر کو حاصل کی گئی آبزرویٹری رپورٹ کے مطابق نگران حکومت،بین الاقوامی اداروں اور ڈونر فنڈرز سے بات چیت میں ناپختہ طریقے سے نمٹنے کے باعث تنقید کا نشانہ بنی۔ حکومت کا متعدد بحرانوں سے نمٹنا شہریوں کی زندگیوں کے لئے خطرہ بن گیا ہے۔رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ نگران حکومت کی جانب سے فعال اقدامات کئے جانے سے گریز کے سبب اس کے خاتمے کے امکانات میں اضافہ ہوگیا ہے۔

کیوں کہ نگران حکومت کے وزرا لبنانیوں کے مسائل حل کرنے یا ان کے کھانے، صحت یا رہائشی سلامتی سے متعلق کسی بھی چیز کی وضاحت کرنے میں دلچسپی نہیں رکھتے، جس کا واضح ثبوت عالمی بینک کے ساتھ معاشرتی تحفظ نیٹ پروگرام کی مالی اعانت کے معاہدے پر دستخط کرنے میں سات ماہ کی تاخیر ہے۔ایسے حالات میں لبنان کی پارلیمنٹ کے اسپیکر نبیہ بیری حکومت کی تشکیل کے لئے حل تلاش کرنے کی خاطر نامزدوزیر اعظم سعد حریری اور ان کے سیاسی مخالف، فری پیٹریاٹک موومنٹ کے سربراہ جبران باسل کے درمیان ثالثی کی کوششیں کر رہے ہیں۔


ساتھ ہی حزب اللہ اور اس کے اتحادیوں کی پالیسیوں کی مخالف سیاسی جماعت لیڈی آف ماونٹین گیدرنگ نے کہا ہے کہ حزب اللہ حکومت نہیں چاہتی ورنہ وہ لبنان پر حکومت مسلط کردیتی۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔