اسرائیل حماس جنگ میں  مسلم ممالک ایک ہو سکتے ہیں، بائیڈن کی تشویش میں اضافہ

حماس کے اتحادیوں کے طور پر شام اور لبنان نے بھی بیانات دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسرائیل نے غزہ پر حملہ جاری رکھا تو انہیں بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس&nbsp;</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

غزہ کے العہلی اسپتال میں ہونے والے بم دھماکے کے بعد عرب اور مشرق وسطیٰ کے ممالک ایک ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔ اس میں اسرائیل کے خلاف جو ملک سب سے آگے ہے وہ ایران ہے۔ انہوں نے العہلی ہسپتال دھماکے کے بعد تمام مسلم ممالک سے اکٹھے ہونے کی اپیل کی تھی۔ اس کے بعد تمام مسلم ممالک یکے بعد دیگرے اسرائیل کے خلاف ہوتے دکھائی دے رہے ہیں۔

اسرائیل سے ملحقہ ملک اردن نے غزہ کے ہسپتال حملوں کا الزام اسرائیل پر عائد کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس حملے میں اسرائیل ملوث تھا جب کہ اسرائیل نے اس الزام کو سختی سے مسترد کر دیا ہے۔ اسی دوران بحرین، مراکش اور ترکی نے بھی اسرائیل کے خلاف متحرک ہونا شروع کر دیا ہے۔


نیوز پورٹل ’اے بی پی‘ پر شائع خبر کے مطابق بحرین اور مراکش نے اسرائیل سے اپنے سفیروں کو واپس بلا لیا ہے۔ حماس کے اتحادیوں کے طور پر شام اور لبنان نے بھی بیانات دیتے ہوئے کہا ہے کہ اگر اسرائیل نے غزہ پر حملہ جاری رکھا تو انہیں بھاری قیمت چکانا پڑے گی۔

غزہ ہسپتال حملے کے بعد سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات کے رویے میں بھی تبدیلی دیکھی جا سکتی ہے۔ جنگ کے آغاز میں متحدہ عرب امارات اسرائیل کے ساتھ نظر آتا تھا لیکن اب وہ اسرائیل پر تنقید کر رہا ہے اور سعودی عرب کے ساتھ اپنے اختلافات کو ختم کرتے ہوئے آگے آ کر جنگ میں ثالثی کا کردار ادا کر رہا ہے۔


دونوں ممالک کو خدشہ ہے کہ اسرائیل اور حماس جنگ کے شعلے ان کی سرحدوں تک پہنچ سکتے ہیں، ایسے میں دونوں ممالک حماس اسرائیل جنگ کو جلد سے جلد ختم کرنے اور تنازعات کو حل کرنے کی کوشش کریں گے۔

مشرق وسطیٰ کے ممالک کے اکٹھے ہونے سے امریکہ کے خدشات بڑھ سکتے ہیں کیونکہ امریکہ اس جنگ کے آغاز سے ہی اسرائیل کا ساتھ دیتا رہا ہے ۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔