یرغمالیوں کے تبادلے کے لیے اسرائیل اور حماس میں مذاکرات کی تیاریاں شروع
یہ پیش رفت اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ کی جانب سے ایک معاہدے کے لیے بڑھتے ہوئے دباؤ کے درمیان سامنے آئی ہے جس سے ان کے پیاروں کی رہائی یقینی ہو گی۔

اسرائیلی ذرائع نے کہا ہے کہ فلسطینی گروپوں اور تل ابیب کے درمیان یرغمالیوں کے تبادلے کے معاہدے کے لیے مذاکرات دوبارہ شروع کرنے کے لیے مشاورت کا آغاز ہو چکا ہے اور توقع ہے کہ یہ جلد ہی شروع ہو جائیں گے۔
اسرائیلی "چینل 12" کے مطابق مذاکرات کی اگلی دور کی میٹنگ ایک نئی اور غیر اعلانیہ جگہ پر منعقد ہونے کا امکان ہے۔ذرائع نے عندیہ دیا کہ دوحا میں ہونے والے حالیہ مذاکرات مِیں شرکت کرنے والا اسرائیلی وفد دوبارہ مذاکرات میں شامل ہو گا، اس امکان کے ساتھ کہ وہ کسی نئے مقام پر ہوں گے جس کا اعلان نہیں کیا گیا ہے۔
یہ پیش رفت اسرائیلی قیدیوں کے اہل خانہ کی جانب سے ایک معاہدے کے لیے بڑھتے ہوئے دباؤ کے درمیان سامنے آئی ہے جس سے ان کے پیاروں کی رہائی یقینی ہو گی۔ وزیراعظم بنجامن نیتن یاہو نے جمعرات کو غزہ کی پٹی پر قبضے کے منصوبے کے متوازی قیدیوں کی رہائی کے لیے فوری مذاکرات کا حکم دیا۔
اسرائیلی چینل 12 کے مطابق، مجوزہ تجویز میں انسانی امداد کے داخلے کو آسان بنانے کے لیے سرحد کے قریب اسرائیلی افواج کی دوبارہ تعیناتی، اور 60 دنوں کے لیے ایک عارضی جنگ بندی شامل ہے، جس کے دوران یہ تبادلہ دو مرحلوں میں عمل میں آئے گا، پہلے دن 10 زندہ اسرائیلی قیدیوں کی رہائی اور 18 لاشوں کے بدلے میں فلسطینی قیدیوں کی بڑی تعداد میں رہائی کے ساتھ ساتھ مستقل جنگ بندی کے مذاکرات پر بات چیت کی جائے گی۔
اس کے باوجود تل ابیب غزہ کی باقی ماندہ پٹی پر قبضے کے لیے فوجی منصوبہ بندی کے ساتھ آگے بڑھ رہا ہے۔ یہ منصوبہ غزہ شہر سے شروع ہوتا ہے، جہاں تقریباً 10 لاکھ کی آبادی بے گھر ہے، اس کو گھیرے میں لے کر محلوں میں دراندازی کرنے سے پہلے، اس کے بعد پٹی کے وسط میں واقع مہاجر کیمپوں میں دھکیل دیا جاتا ہے۔(بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ، اردو)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔