اسرائیل کا لبنان میں ایک اور فضائی حملہ، حزب اللہ کا چیف آف اسٹاف طباطبائی ہلاک
اسرائیلی ڈیفنس فورسز(آئی ڈی ایف) نے اتوار کے روز تصدیق کی ہے کہ اس نے حزب اللہ کے چیف آف اسٹاف ہاشم علی طباطبائی کو ہلاک کر دیا ہے۔ تاہم حزب اللہ نے اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔
اسرائیلی فوج نے ایک بار پھر جنوبی بیروت میں حزب اللہ کے چیف آف اسٹاف کو نشانہ بناتے ہوئے فضائی حملہ کیا ہے۔ اسرائیلی ڈیفنس فورسز(آئی دی ایف)نے اتوار کے روز تصدیق کی ہے کہ اس نے حزب اللہ کے چیف آف اسٹاف ہاشم علی طباطبائی کو ہلاک کر دیا ہے۔ تاہم حزب اللہ نے اس کی تصدیق نہیں کی ہے۔
اس حملے کو حالیہ مہینوں میں گروپ کی قیادت کے لیے سب سے اہم دھچکا سمجھا جاتا ہے۔ حملے سے دہیئے ضلع میں مرکزی سڑک متاثر ہوئی۔ دھماکے سے لوگ عمارتوں سے بھاگنے لگے اور علاقے میں خوف وہراس پھیل گیا۔
یہ بھی پڑھیں : کاپ 30: معدنی ایندھن کے خاتمے پر کوئی ٹھوس فیصلہ نہیں
لبنان کی حزب اللہ اور اسرائیل کے درمیان جنگ آٹھ اکتوبر کو شروع ہوئی تھی۔ یہ اس وقت شروع ہوئی جب حزب اللہ نے غزہ میں اپنے فلسطینی اتحادیوں پر دباؤ کم کرنے کے لیے لبنانی فریق کی حمایت کی۔ تنازعہ اس وقت بڑھ گیا جب تل ابیب نے ستمبر میں آپریشن پیجرز شروع کیا۔
آئی ڈی ایف کے مطابق، طباطبائی 1980 کی دہائی سے حزب اللہ کا ایک سرگرم کارکن تھا۔ اس نے حزب اللہ کی خصوصی ریڈوان فورس بنائی، شام میں کارروائیوں کی نگرانی کی، اور گروپ کی فوجی طاقت میں اضافہ کیا۔ گزشتہ سال کی جنگ اور آپریشن ناردرن ایروز کے بعد، اس نے اسرائیل-لبنان سرحد پر لڑائی کی قیادت کی اور بعد میں حزب اللہ کے چیف آف جنرل اسٹاف بن گئے۔
حملے سے دہیئے ضلع میں خوف و ہراس پھیل گیا۔ لوگ اپنے گھروں سے بھاگ گئے، گاڑیاں اور عمارتوں کو نقصان پہنچا۔ لبنانی وزارت صحت نے بتایا کہ کم از کم پانچ افراد ہلاک اور بیس سے زائد زخمی ہوئے۔ بیروت میں کئی مہینوں میں یہ پہلا اسرائیلی حملہ ہے۔
ایک سینئر امریکی اہلکار نے ایکسیوز کو بتایا کہ اسرائیل نے واشنگٹن کو پیشگی اطلاع نہیں دی تھی۔ حملے کے فوراً بعد امریکی انتظامیہ کو آگاہ کر دیا گیا۔ ایک اور امریکی اہلکار کا کہنا تھا کہ واشنگٹن کو کئی دنوں سے معلوم تھا کہ اسرائیل لبنان میں ایسی حرکت کرنے کا منصوبہ بنا رہا ہے تاہم حملے کے بعد امریکہ کو بتا یا گیا ۔