ہم نے بین الاقوامی نگرانی میں ہتھیار دینے پر اتفاق کیا ہے: حماس

حماس نے کہا ہے کہ ہم نے اسرائیلیوں کی لاشیں اکٹھی کرنا شروع کر دی ہیں ، مشن کو مکمل کرنے کے لیے بمباری روکنا ہوگی۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

امریکی صدر ڈونالڈ ٹرمپ کے منصوبے کو عملی جامہ پہنانے کے ایک حصے کے طور پر حماس کے ایک ذریعے نے ’’ العربیہ ‘‘ کو بتایا ہے کیا کہ حماس نے اسرائیلیوں کی لاشیں جمع کرنا شروع کر دی ہیں اور مصر کے ذریعہ مشن کو مکمل کرنے کے لیے مخصوص علاقوں میں فضائی بمباری روکنے کی درخواست کی ہے۔ انہوں نے واضح کیا کہ زندہ یرغمالیوں کی حوالگی ایک مرحلے میں ہوگی۔ اس معاملے میں امریکی لچک کے تناظر میں لاشوں کی حوالگی میں کچھ وقت لگے گا۔

ذرائع نے مزید کہا کہ تحریک حماس کو قطر کے ذریعہ امریکی ضمانتیں ملی ہیں جس میں غزہ کی پٹی سے اسرائیلیوں کے مستقل انخلاء کی شرط رکھی گئی ہے۔ انہوں نے تصدیق کی کہ حماس نے بین الاقوامی نگرانی میں فلسطینی- مصری کمیٹی کو ہتھیار دینے پر رضامندی ظاہر کی اور امریکہ کو اس کی منظوری سے آگاہ کیا۔


ذریعہ نے یہ بھی بتایا ہے کہ تحریک حماس کے رہنماؤں کی غزہ کی پٹی سے روانگی ان کے اپنے فیصلے پر منحصر ہے۔ اس حوالے سے امریکی ضمانتیں ہیں کہ انہیں کوئی نقصان نہیں پہنچے گا۔ انہوں نے مزید کہا کہ حماس نے ثالثوں کو لاشوں اور یرغمالیوں کی فہرست فراہم کی ہے جو اسرائیل کو پیش کی جائے گی تاکہ ان کی صحیح تعداد معلوم ہو۔ انہوں نے وضاحت کی کہ مذاکرات تیز اور گہرے ہوں گے۔ یہ تحریک کے مفاد میں ہے کہ شرائط پر تیزی سے عمل درآمد کیا جائے۔ تاہم انہوں نے اسرائیل پر مسلسل بمباری اور تباہی کے ذریعے ٹرمپ کے منصوبے میں رکاوٹ ڈالنے کا الزام لگایا۔ حماس رہنما نے زور دیا کہ حماس جنگ بندی کے لیے پرعزم ہے اور اسرائیل کے جال میں نہیں پھنسے گی۔ اسرائیل کے چینل 12 کے مطابق ایک متعلقہ تناظر میں حماس نے تبادلے کے معاہدے کے حصے کے طور پر فلسطینی رہنماؤں کی رہائی کا مطالبہ کیا ہے۔

یاد رہے تقریباً ایک ہفتہ قبل امریکی صدر کی جانب سے جس امن منصوبے کی نقاب کشائی کی گئی تھی اس میں انخلاء کے لیے کوئی درست ٹائم لائن یا واضح راستہ نہیں بتایا گیا تھا۔ تاہم اس میں یہ شرط رکھی گئی تھی کہ اسرائیلی افواج یرغمالیوں کی رہائی میں سہولت فراہم کرنے کے لیے طے شدہ لائن پر پیچھے ہٹ جائیں گی۔ تمام فوجی کارروائیاں اس وقت تک معطل رہیں گی جب تک کہ مکمل اور بتدریج واپسی کی شرائط پوری نہیں ہو جاتیں۔


ٹرمپ کے اعلان سے پہلے اسرائیلی وزیر اعظم نیتن یاہو نے کہا ہے کہ اسرائیل فوج دوبارہ تعینات کرے گا اور غزہ کے اندر تزویراتی طور پر اہم علاقوں کا کنٹرول جاری رکھے گا۔ انہوں نے زور دیا کہ حماس کی تخفیف اسلحہ اور پٹی کو غیر مسلح کرنے کا عمل یا تو سفارتی طور پر یا ضروری ہوا تو فوجی طور پر ہوگا اور یہ ٹرمپ کے منصوبے کے مطابق ہوگا۔ گزشتہ روز اسرائیلی عوام سے ٹیلی ویژن پر خطاب میں نیتن یاہو نے اپنے اس دعوے کا اعادہ کیا کہ اسرائیلی فوج غزہ کی پٹی کے اندر گہرائی میں موجود رہے گی تاکہ اسرائیل کی سلامتی کی حفاظت کی جا سکے اور جنگ کے مقاصد کے حصول کو یقینی بنایا جا سکے۔ (بشکریہ نیوز پورٹل’العربیہ ڈاٹ نیٹ،اردو‘)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔