اسرائیل میں بندوق بردار نے پانچ کو ہلاک کیا

اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا جس میں انہوں نے کہا کہ "استقامت، سختی اور آہنی مٹھی کے ساتھ" دہشت گردی کا مقابلہ کیاجائےگا۔

علامتی فائل تصویر یو این آئی
علامتی فائل تصویر یو این آئی
user

قومی آوازبیورو

اسرائیل کے شہر تل ابیب کے قریب اسرائیلی شہر بنی براک میں منگل کو ایک بندوق بردار نے ایک حملے میں کم از کم پانچ افراد کو ہلاک کر دیا۔اسرائیلی ٹی وی پر نشر ہونے والی ایک ویڈیو میں ایک سیاہ فام شخص کو اسالٹ رائفل کے ساتھ الٹرا آرتھوڈوکس یہودی قصبے میں گھومتے ہوئے دیکھا گیا ہے۔

عینی شاہدین نے بتایا کہ اس نے بال کونیوں، سڑک پر موجود لوگوں اور ایک کار پر گولی چلائی۔ ایمبولینس کے ترجمان نے کہا کہ "دہشت گرد کو ختم کر دیا گیا ہے۔" فوری طور پر یہ واضح نہیں ہو سکا کہ اسے کس نے گولی ماری۔


اسرائیلی اخبار ہاریٹز نے پولیس کا حوالہ دیا جس نے کہا کہ حملہ آور مغربی کنارے سے تعلق رکھنے والا 26 سالہ فلسطینی تھا۔ انہوں نے مزید کہا کہ اسے 2013 میں گرفتار کیا گیا تھا اور اس نے چھ ماہ کی سزا کاٹی تھی۔

اسرائیلی وزیر اعظم نفتالی بینیٹ نے منگل کو اعلیٰ سکیورٹی حکام کے ساتھ ایک ہنگامی اجلاس طلب کیا۔ انہوں نے کہا کہ "استقامت، سختی اور آہنی مٹھی کے ساتھ" دہشت گردی کا مقابلہ کیاجائےگا۔


یہ حملہ نام نہاد "اسلامک اسٹیٹ" (آئی ایس) کی جانب سے اتوار کو اسرائیلی شہر حدیرہ میں دو افراد کے قتل کی ذمہ داری قبول کرنے کے بعد کیا گیا ہے۔ ابھی پچھلے ہفتے صحرائے نیگیو میں ایک شخص نے چاقو کے وار کر کے چار افراد کو قتل کر دیا تھا۔

ٹائمز آف اسرائیل نے اطلاع دی ہے کہ حالیہ حملوں میں ہلاک ہونے والے کل 11 افراد ملک کے اندر اتنے عرصے میں ہلاک ہونے والوں کی سب سے زیادہ تعداد ہے جبکہ 2006 میں ایک بس پر خودکش بم حملے میں 11 افراد ہلاک ہوئے تھے۔


جرمنی کی وزارت خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں اسرائیل میں ’تشدد کی لہر‘ کے خلاف خبردار کیا۔ اس سے قبل منگل کو پولیس نے کم از کم 12 عرب اسرائیلی گھروں پر چھاپے مارے۔ پچھلے دو حملوں میں حملہ آور دونوں اسرائیلی شہری تھے۔ قانون نافذ کرنے والے حکام نے بتایا کہ شمالی اسرائیل میں رات بھر 31 گھروں اور مقامات کی تلاشی لی گئی۔

فلسطینی صدر محمود عباس نے اس حملے کی مذمت کرتے ہوئے کہا کہ اسرائیلی شہریوں کی ہلاکت سے "صورتحال میں مزید خرابی اور عدم استحکام پیدا ہوتا ہے، جسے ہم سب حاصل کرنے کی کوشش کرتے ہیں، خاص طور پر جب ہم رمضان کے مقدس مہینے اور عیسائی اور یہودی تعطیلات کے قریب آ رہے ہیں۔ " دوسری جانب اسلامی عسکریت پسند گروپ حماس نے اس حملے کی تعریف کی ہے لیکن اس کی ذمہ داری قبول نہیں کی۔


اتوار کا حملہ اسرائیل میں منعقدہ علاقائی سربراہی اجلاس کے موقع پر ہوا، جس میں کئی عرب ریاستوں کے نمائندے شامل تھے جو حال ہی میں اسرائیل کے ساتھ تعلقات کو معمول پر لائے ہیں۔ مصر، مراکش، بحرین اور متحدہ عرب امارات نے علاقائی سربراہی اجلاس کے دوران اتوار کے حملے کی مذمت کی تھی۔ (ڈی ڈبلو انگریزی کے انپت کے ساتھ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔