غزہ: قحط، اسرائیلی فوج کی غزہ میں بڑے حملے اور آبادی کے انخلا کی تیاری
تقریباً پانچ لاکھ افراد یعنی کُل آبادی کا چوتھائی حصہ قحط کے دہانے پر ہیں اور غذائی قلت سے بڑی تعداد میں اموات کا خدشہ ہے لیکن اسرائیلی وزارت خارجہ نے کہا ہے کہ غزہ میں کوئی قحط نہیں ہے۔

غزہ کی پٹی میں انسانی بحران جاری ہے، اسی دوران کل ہفتے کو اسرائیلی فوج نے بڑے پیمانے پر حملے کی تیاری شروع کر دی ہے۔ اسرائیلی وزیر دفاع یسرائیل کاتز نے فوجی منصوبوں کی منظوری دیتے ہوئے کہا کہ ان کا مقصد حماس کو ختم کرنا اور غزہ کے رہائشیوں کو بے دخل کرنا ہے۔ انہوں نے خبردار کیا کہ اگر حماس نے اسرائیلی شرائط نہ مانیں تو غزہ شہر تباہ ہو سکتا ہے۔
اسرائیلی چینل 12 کے عسکری امور کے نامہ نگار کے مطابق، اسرائیلی فوج اتوار سے دس لاکھ فلسطینیوں کو غزہ شہر خالی کرنے کا حکم دے گی، اور نیا حملہ ستمبر کے وسط میں شروع ہونے کا امکان ہے۔ چینل نے یہ بھی بتایا کہ مذاکراتی وفد چند دن میں واپس آسکتا ہے، اور ثالثوں سے رابطہ منقطع نہیں ہوا۔ رپورٹ کے مطابق اس وقت اسرائیل اور حماس کے درمیان امریکی ایلچی اسٹیو وٹکوف کی تجویز پر کوئی بنیادی اختلاف موجود نہیں۔
ادھر خوراک سے متعلق عالمی ایجنسی (آئی پی سی) نے خبردار کیا ہے کہ غزہ شہر میں بھوک بد ترین سطح پر پہنچ چکی ہے اور اگر فوری جنگ بندی اور امداد کی فراہمی نہ ہوئی تو یہ پورے علاقے میں پھیل جائے گی۔ آئی پی سی نے بتایا کہ لاکھوں فلسطینی بھوک سے دوچار ہیں اور قحط اگلے مہینے تک دیر البلح اور خان یونس تک پہنچ سکتا ہے۔
رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ اسرائیلی پابندیوں، جنگی کارروائیوں، بے دخلی اور مقامی پیداوار کے خاتمے نے بھوک کو خطرناک حد تک بڑھا دیا ہے۔ تقریباً پانچ لاکھ افراد یعنی کُل آبادی کا چوتھائی حصہ ... قحط کے دہانے پر ہیں اور غذائی قلت سے بڑی تعداد میں اموات کا خدشہ ہے۔
اقوام متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے صورت حال کو "انسانی ساختہ تباہی" قرار دیتے ہوئے کہا کہ یہ محض حادثہ نہیں بلکہ انسانیت کی ناکامی ہے۔ ایک بیان میں انہوں نے واضح کیا کہ اسرائیل بطور قابض طاقت، خوراک اور دواؤں کی فراہمی کا پابند ہے اور موجودہ صورت حال ناقابل قبول ہے۔
تاہم اسرائیلی وزیر اعظم بنجامین نیتن یاہو نے اقوام متحدہ کی رپورٹ کو "جھوٹ" کہہ کر مسترد کر دیا ہے۔ اسرائیلی وزارت خارجہ نے دعویٰ کیا کہ غزہ میں قحط نہیں ہے۔ امریکی وزارت خارجہ نے بھی رپورٹ پر شکوک کا اظہار کیا، مگر ساتھ ہی انسانی بحران کو "سنگین تشویش" قرار دیا اور اس کی ذمہ داری حماس اور مقامی لوٹ مار پر ڈال دی۔
اعداد و شمار کے مطابق، 7 اکتوبر 2023 کے حماس حملے میں 1219 افراد ہلاک ہوئے جن میں زیادہ تر عام شہری تھے۔ اس کے بعد اسرائیلی کارروائیوں میں 62 ہزار سے زائد فلسطینی جاں بحق ہو چکے ہیں جن میں اکثریت شہریوں کی ہے۔ امریکہ، قطر اور مصر جنگ بندی کے لیے ثالثی کر رہے ہیں، لیکن زمینی حالات مزید بگڑتے جا رہے ہیں۔ (بشکریہ نیوز پورٹل ’العربیہ ڈاٹ نیٹ، اردو)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔