غزہ فلسطینی ریاست کا اٹوٹ حصہ ہے: فلسطینی صدر

برطانوی وزیر اعظم کے ترجمان نے کہا  کہ لندن جنگ بندی کی مکمل حمایت کرتا ہے کہ غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کو داخل ہونے دیا جائے۔ تاہم جنگ غزہ پٹی میں صورتحال کے خاتمے کے لیے بہت اہم ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

قومی آوازبیورو

فلسطینی صدر محمود عباس نے کہا ہے کہ غزہ کی پٹی کا کوئی سکیورٹی یا فوجی حل نہیں ہے۔ انہوں نے کہا کہ غزہ فلسطینی ریاست کا اٹوٹ حصہ ہے۔ برطانوی وزیر خارجہ سے ملاقات کے دوران محمود عباس نے القدس سمیت غزہ کی پٹی یا مغربی کنارے سے فلسطینیوں کی نقل مکانی کو مکمل طور پر مسترد کرنے کے اپنے موقف کا اعادہ کیا۔

انہوں نے کہا کہ قابض اسرائیلی حکام کے غزہ کی پٹی کو القدس سمیت مغربی کنارے سے الگ کرنے اور اس پر دوبارہ قبضہ کرنے یا اس کے کسی حصے کو کاٹ دینے کے منصوبے کو قبول کرنا ممکن نہیں ہے۔


فلسطینی صدر نے زور دے کر کہا کہ سلامتی اور امن دو ریاستی حل کے مطابق سیاسی حل کی طرف بڑھنے سے حاصل کیا جا سکتا ہے۔ بین الاقوامی جواز اور عرب امن اقدام کی بنیاد پر فلسطین کی سرزمین پر اسرائیلی قبضہ کو ختم کرنا ہوگا۔

صدر نے اپنے مہمان برطانوی وزیر خارجہ سے مطالبہ کیا کہ وہ ریاست فلسطین کو تسلیم کریں اور اقوام متحدہ میں مکمل رکنیت حاصل کرنے کے لیے اس کی کوششوں کی حمایت کریں۔


دوسری جانب برطانوی وزیراعظم کے ترجمان نے اخباری بیانات میں کہا ہے کہ لندن انسانی ہمدردی کی بنیاد پر جنگ بندی کی مکمل حمایت کرتا ہے کہ غزہ کی پٹی میں انسانی امداد کو داخل ہونے دیا جائے۔ تاہم جنگ پٹی میں خطرناک صورتحال کے خاتمے کے لیے بہت اہم ہیں۔

ترجمان نے زور دے کر کہا کہ وزیر خارجہ ڈیوڈ کیمرون کے اسرائیل اور فلسطینی علاقوں کے دورے کا مقصد ایک طویل مدتی سیاسی حل پر بات کرنا اور انسانی امداد کو غزہ میں داخل ہونے کی اجازت دینا ہے۔


ترجمان نے برطانوی حکومت کی جانب سے اس مرحلے پر مکمل جنگ بندی کے مطالبے سے انکار کا اعادہ کیا۔ انہوں نے کہا کہ جنگ بندی اس وقت حماس کے مفادات کو پورا کر رہی ہے۔ ترجمان نے اس بات کی بھی تردید کی کہ برطانیہ نے اسرائیل کو غزہ کی جنگ میں فوجی مدد فراہم کی تھی۔ (بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔