جنگ بندی کے نفاذ پر غزہ میں جشن، عالمی رہنماؤں نے جنگ بندی کا خیرمقدم کیا

لڑائی کی وجہ سے غزہ میں کئی فلسطینی عید الفطر کا تہوار نہیں مناسکے تھے چنانچہ جمعے کے روز غزہ میں عید کے ملتوی کھانے کھائے گئے۔

فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس
فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس
user

یو این آئی

عالمی برادری، مسلم ممالک اور امریکی دباؤ کے بعد اسرائیل کے جنگ بندی کے اعلان کرنے پر مجبور ہونے کے بعد اور جنگ بندی شروع ہونے کے بعد غزہ کی سڑکوں پر جشن کی آوازیں سنائی دی گئیں، جس میں کاروں کے ہارن بجائے , چند ہوائی فائر بھی کیے گئے اور پٹاخے بھی چھوڑے گئے جبکہ مقبوضہ مغربی کنارے پر ہجوم سڑکوں پر نکل آیا۔

امریکی صدر جو بائیڈن نے بھی سمجھوتے کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ 'مجھے یقین ہے کہ ہمارے پاس ترقی کرنے کا حقیقی موقع ہے اور میں اس کے لیے کام کرنے کے لئے پرعزم ہوں ' ساتھ ہی انہوں نے سمجھوتے کے لیے مصر کی کوششوں کو بھی سراہا۔


اسرائیلی وزیراعظم بینجمن نیتین یاہو کے دفتر سے جاری ہونے والے بیان میں کہا گیا کہ سیکیورٹی کابینہ نے تمام سیکیورٹی حکام کی جانب سے مصر کے غیر مشروط باہمی جنگ بندی کے منصوبے کو قبول کرنے کی سفارشات کی منظوری دے دی ہے۔

دوسری جانب حماس اور اسلامی جہاد نے بھی اپنے بیانات میں جنگ بندی کی تصدیق کی ہے۔حماس کے سینیئر رہنما خلیل الحیا نے خوشی منانے کے لیے سڑکوں پر جمع ہزاروں فلسطینیوں سے خطاب کرتے ہوئے کہا کہ 'یہ فتح کی خوشی ہے‘۔


بین الاقوامی سطح پر 10 مئی سے جاری خون خرابے کو روکنے کے دباؤ کے بعد اس جنگ بندی کے لیے مصر نے مذاکرات کیے تھے جس میں غزہ کا دوسرا طاقتور عسکری گروہ اسلامی جہاد بھی شامل تھا۔

برطانوی خبررساں ادارے کی رپورٹ کے مطابق لڑائی کی وجہ سے غزہ میں کئی فلسطینی عید الفطر کا تہوار نہیں مناسکے تھے چنانچہ جمعے کے روز غزہ میں عید کے ملتوی کھانے کھائے گئے۔ ادھ اسرائیلی ریڈیو اسٹیشنز جو مسلسل خبریں اور تبصرے نشر کررہے تھے وہ دوبارہ موسیقی اور گانے بجانے شروع ہوگئے۔


تاہم دونوں فریقین کا کہنا تھا کہ وہ دوسرے فریق کی جانب سے جنگ بندی کی خلاف ورزی پر ردِ عمل کے لیے تیار ہیں۔ اسرائیل کی جانب سے فلسطینیوں پر بیت المقدس میں پابندیاں عائد کرنے اور ماہِ رمضان کے دوران اسرائیلی پولیس کی جانب سے مسجد الاقصیٰ میں دھاوا بولنے کے بعد 10 مئی کو اسرائیلی فوج اور حماس کے درمیان جھڑپیں شروع ہوئی تھیں۔

سفارتی ذرائع کے مطابق مصر کے دو وفقد تل ابیب اور فلسطینی علاقوں میں بھیجے جائیں گے جو جنگ بندی پر عملدرآمد اور استحکام کی صورتحال برقرار رکھنے کے عمل کی نگرانی کریں گے۔


اقوامِ متحدہ کے سیکریٹری جنرل انتونیو گوتریس نے بھی جنگ بندی کا خیر مقدم کیا اور کہا کہ اسرائیل اور فلسطین پر ذمہ داری عائد ہوتی ہے کہ تنازع کا بنیادی محرک حل کرنے کے لیے مذاکرات کریں۔ ساتھ ہی انہوں نے بین الاقوامی برادری سے تعمیر نو اور بحالی کے لے تیز، پائیدار معاونت کے مضبوط پیکج کے لیے اقوامِ متحدہ کے ساتھ مل کر کام کرنے کا مطالبہ کیا۔

حماس حکام کے مطابق اسرئیلی حملوں کے نتیجے میں عمارتوں کے ملبے کے ڈھیروں میں تبدیل ہونے کی وجہ سے ایک لاکھ 20 ہزار افراد در بدر ہوگئے ہیں۔


غزہ کی وزارت صحت کے مطابق ان 11 روز کے دوران اسرائیل کی جانب سے غزہ میں کی گئی بمباری کے نتیجے میں 65 بچوں سمیت 232 فلسطینی جاں بحق ہوئے جن میں جنگجو بھی شامل تھے جبکہ 1900 کے قریب زخمی ہوئے۔

دوسری جانب حماس کے راکٹس کے نتیجے میں اسرائیل میں ایک فوجی اور 2 بچوں سمیت 12 افراد ہلاک ہوئے جن میں ایک ہندوستانی اور 2 تھائی لینڈ کے شہری شامل تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔