نیتن یاہو کی حکومت اسرائیلوں کی نمائندگی نہیں کرتی: سابق جنرل

یائر گولان نے اس امید کا اظہار کیا کہ قیدیوں کی رہائی کے لیے معاہدہ چند دنوں میں ممکن ہو سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ اکثریتی عوام جلد از جلد نئے انتخابات چاہتے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل تصویر آئی اے این ایس

user

یو این آئی

اسرائیلی بائیں بازو کے اپوزیشن رہنما یائر گولان نے فوری طور پر غزہ میں جنگ ختم کرنے کا مطالبہ کرتے ہوئے کہا ہے کہ وزیر اعظم بنجامن نیتن یاہو کی حکومت اب زیادہ تر اسرائیلی عوام کی نمائندگی نہیں کرتی۔ ڈان میں شائع خبر رساں ادارے ’اے ایف پی‘ کی رپورٹ کے مطابق ڈیموکریٹس پارٹی کے سربراہ اور اسرائیلی فوج کے سابق نائب سربراہ یائر گولان نے صحافیوں کو بریفنگ دیتے ہوئے کہا کہ ’آج اسرائیل کی حکومت اکثریتی اسرائیلی عوام کی نمائندہ نہیں رہی‘۔

یہ بیان ایک ایسے وقت میں آیا ہے جب اپوزیشن پارلیمنٹ میں ایک ووٹنگ کی تیاری کر رہی ہے جس کا مقصد نئے عام انتخابات کے لیے راہ ہموار کرنا ہے۔ یائر گولان نے کہا کہ 20 ماہ سے زائد کی لڑائی کے بعد اب اسرائیل کو جنگ جلد از جلد ختم کرنی چاہیے۔


یائر گولان کی جماعت جو بائیں بازو کی مختلف جماعتوں کے اتحاد پر مشتمل ہے، اسرائیلی پارلیمنٹ (کنیسٹ) کی 120 نشستوں میں سے صرف 4 پر براجمان ہے، تاہم ایک ایسے ملک میں جہاں حکومت سازی کے لیے اتحاد ناگزیر ہوتا ہے، چھوٹی جماعتیں بھی خاطر خواہ اثر رکھتی ہیں۔انہوں نے موجودہ حکومت کو اسرائیلی تاریخ کی سب سے زیادہ دائیں بازو کی حکومتوں میں سے ایک قرار دیا اور کہا کہ یہ جمہوریت کے لیے خطرہ ہے۔

یائر گولان کے مطابق اکثر اسرائیلی عوام کے 3 اہم مطالبات ہیں کہ غزہ میں جنگ فوری ختم کی جائے، تمام اسرائیلی قیدیوں کو ایک جامع تبادلے کے تحت واپس لایا جائے اور 2023 میں حماس کے حملے پر ایک قومی انکوائری کمیشن قائم کیا جائے۔


انہوں نے کہا کہ نیتن یاہو کی حکومت ان تمام مطالبات کی مخالف ہے، یائر گولان نے اس امید کا اظہار کیا کہ قیدیوں کی رہائی کے لیے معاہدہ چند دنوں میں ممکن ہو سکتا ہے، انہوں نے کہا کہ اکثریتی عوام جلد از جلد نئے انتخابات چاہتے ہیں۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔