نیڈین آیوب فلسطینی ماڈل جو پہلی مرتبہ مس یونیورس مقالے میں حصہ لیں گی

نیڈین آیوب کی کہانی صرف ایک ماڈل کی کامیابی نہیں، بلکہ وہ فلسطینی ثقافت،استقامت اور امید کا ایک علامتی چہرہ ہیں جو انسانیت کا درد اور مضبوط عزم کی عکاسی کرتا ہے۔

<div class="paragraphs"><p>فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس، ہرناز سندھو</p></div>
i
user

قومی آواز بیورو

نیڈین آیوب فلسطینی ماڈل ہیں جوحال ہی میں تاریخ رقم کر رہی ہیں کیونکہ  وہ پہلی مرتبہ مس یونیورس مقابلے میں  فلسطین کی نمائندگی کریں گی ۔ان کی عمر تقریبا 27 سال ہے اور ان کی پرورش امریکہ اور کینیڈا میں ہوئی ہے۔

انہوں نے  کینیڈا کی یونیورسٹی آف ویسٹرن اونٹاریو سے ادب (Literature) اور نفسیات (Psychology) کی ڈگری حاصل کی۔ اس کے علاوہ وہ ایک فٹنس کوچ اور نیوٹریشن کنسلٹنٹ بھی ہیں۔


نیڈین آیوب نےسن 2022 میں انہوں نے مس فلسطین کا تاج اپنے سر سجایا تھا ۔ سال 2022 میں انہوں نے مس ارتھ کے لئے فلسطین کی نمائندگی کی تھی جہاں انہوں نے اوپر کے پانچ میں پہنچ کر مس واٹر کا خطاب حاصل کیا تھا۔

اب انہوں نے اس سال مس یونیورس 2025 میں پہلی مرتبہ فلسطین کی نمائندگی کر رہی ہیں۔ یہ مقابلہ نومبر میں تھائی لینڈ کے شہر تھائی کے پاک کریٹ میں منعقد ہونے والا ہے۔نیڈین آیوب کی رائے ہے کہ یہ مقابلہ حسن صرف جمالیاتی نہیں بلکہ ایک پلیٹ فارم ہے فلسطین کی خواتین، بچوں، اور عام لوگوں کی آواز بلند کرنے کا۔انہوں نے کہا ہے کہ انہیں ایک “فرضِ سماجی” محسوس ہوتا ہے کہ وہ ان حالات میں خاموش نہ رہیں جن کا سامنا ان کے لوگوں کو ہے۔


نیڈین نے اولائو گرین اکیڈمی کی بنیاد رکھی ہے، جو خواتین کو پائیداری  اور جدید ٹیکنالوجی جیسے مصنوعی ذہانت (AI) کے استعمال کی تربیت دیتی ہے، تاکہ وہ خود کفیل ہوں اور ماحولیاتی اور معاشرتی سطح پر اپنا حصہ ڈال سکیں۔ وہ فلسطینی خواتین کو بااختیار بنانے، ان کی کہانیوں کو اجاگر کرنے اور تعلیم و دیگر مواقع فراہم کرنے پر بھی  کام کرتی ہیں ۔

ہر تاریخی پہل کی طرح، نیڈین آیوب کی نمائندگی نے کچھ سوالات بھی اٹھائے گئے ہیں جس میں کچھ حلقوں نے یہ پوچھا ہے کہ کیا واقعی کوئی باقاعدہ انتخابی مقابلہ ہوگا یا نہیں، اور ٹائٹل کس طرح دیا گیا۔ فلسطینی بحران، خصوصاً غزہ کی انسانی حالت نے ان کے فیصلے کو مزید اہم اور پیچیدہ بنا دیا ہے ۔ انہیں کئی بار فیصلہ موخر کرنا پڑا کیونکہ وہ نہیں چاہتی تھیں کہ ان کی نمائندگی جلتےموضوعات کو پسِ پردے کردے۔


نیڈین آیوب کی کہانی صرف ایک ماڈل کی کامیابی نہیں، بلکہ وہ فلسطینی ثقافت، استقامت اور امید کا ایک علامتی چہرہ ہیں۔ اس کی جدوجہد یہ دکھاتی ہے کہ جمالی حسن کے پیچھے انسانیت کا درد، مضبوط عزم، اور آواز کی طاقت ہوتی ہے۔ وہ نہ صرف ٹائٹلز جیت رہی ہیں بلکہ ایک اجتماعی آواز بن رہی ہیں ،ایک ایسی آواز جو کہتی ہے کہ لوگ، تاریخ اور ثقافت اہم ہیں، اور انہیں ان کے بہت سے رخوں سے دیکھا جانا چاہیے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔