کورونا وائرس: سعودی حکومت نے نمازِ تراویح گھر میں پڑھنے کی تلقین کی

اسلامی امور کے وزیر ڈاکٹر عبداللطیف کا کہنا ہے کہ لوگ اپنے اپنے گھروں میں نمازِ تراویح پڑھیں کیونکہ کورونا وائرس کے اختتام تک مساجد میں نماز کی معطلی ختم نہیں کی جا سکتی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

کورونا وائرس کی وجہ سے پوری دنیا میں ہنگامی حالات دیکھنے کو مل رہے ہیں۔ مذہبی تقریبات اور عبادات پر بھی کئی طرح کی پابندیاں لگ چکی ہیں۔ کورونا سے متاثر تقریباً سبھی ممالک میں مساجد میں نمازیں بند کر دی گئی ہیں تاکہ کسی بھی طرح کی بھیڑ جمع نہ ہو جس سے کورونا انفیکشن کا خطرہ بڑھے۔ اس درمیان سعودی حکومت نے لوگوں کو تلقین کی ہے کہ رمضان المبارک کے دوران نمازِ تراویح بھی وہ مسجدوں کی جگہ گھروں میں پڑھیں۔

سعودی عرب روزنامہ 'الریاض' میں اسلامی امور کے وزیر ڈاکٹر عبداللطیف کے حوالہ سے یہ بتایا گیا ہے کہ لوگ اپنے اپنے گھروں میں تراویح پڑھیں کیونکہ کورونا وائرس کے اختتام تک مساجد میں نماز کی معطلی ختم نہیں کی جا سکتی۔ ڈاکٹر عبداللطیف کا کہنا ہے کہ "مسجدوں میں پنج وقتہ نمازوں کی معطلی زیادہ اہم ہے نمازِ تراویح کی معطلی کے مقابلے میں۔ ہم اللہ سے دعا گو ہیں کہ تراویح کی عبادت کو قبول کرے چاہے وہ مسجد میں ادا کی جائے یا گھر میں، کیونکہ یہ لوگوں کی صحت کے لیے بہتر ہے۔"


ڈاکٹر اللطیف نے اپنی بات کو آگے بڑھاتے ہوئے یہ بھی کہا کہ "ہمیں اللہ سے دعا کرنی چاہیے کہ وہ ہم سب کی عبادتوں کو قبول کرے اور پوری انسانیت کو اس وبا (کورونا وائرس) سے محفوظ رکھے جو پوری دنیا میں پھیل چکا ہے۔" سعودی حکومت نے کورونا وائرس کے پھیلتے اثرات کو لے کر صرف نمازِ تراویح کے بارے میں ضروری باتیں ہی نہیں کہیں، بلکہ نمازِ جنازہ کے تعلق سے بھی کچھ ہدایات جاری کیں ہیں۔

وزارت صحت اور متعلقہ اتھارٹی کے ذریعہ نمازِ جنازہ کے تعلق سے احتیاطی اقدام اور ہدایات کے بارے میں بتایا گیا ہے کہ اگر کسی کی موت ہوتی ہے تو اہل خانہ کے صرف 5-6 افراد ہی آخری رسومات کی ادائیگی کے لیے قبرستان تک جائیں۔ ڈاکٹر عبداللطیف کا اس سلسلے میں کہنا ہے کہ "یہ احتیاطی طور پر کیا جا رہا ہے تاکہ قبرستان میں بھیڑ اکٹھا نہ ہو۔ باقی لوگ اپنے گھروں میں ہی نمازِ جنازہ پڑھ سکتے ہیں۔" انھوں نے مزید کہا کہ "نمازِ جنازہ فرائض عبادات سے زیادہ اہم نہیں ہے، اس لیے فرداً فرداً بھی اس کی ادائیگی ہو سکتی ہے۔ اس وقت زیادہ ضروری یہ ہے کہ کسی جگہ بھیڑ اکٹھی نہ ہو۔ کیونکہ بھیڑ کی صورت میں وائرس انفیکشن پھیلنے کا خطرہ بڑھ جائے گا۔"

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔