قاہرہ: نماز جمعہ کے دوران دھماکہ، 235 نمازی شہید

مصر کے شمالی سنائی میں بم دھماکہ کے بعد جائے حادثہ سے جان بچا کر بھاگنے کی کوشش کر رہے لوگوں پر چار گاڑیوں میں سوار بندوق برداروں نے گولیاں بھی چلائیں۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

قومی آوازبیورو

قاہرہ: مصر کے شمالی سنائی میں نماز جمعہ کے دوران ایک مسجد پر ہوئے دہشت گردانہ حملہ میں کم از کم 235 لوگوں کی موت واقع ہو گئی جب کہ 100 سے زائد لوگوں کے زخمی ہونے کی خبریں موصول ہو رہی ہیں۔ ذرائع کے مطابق العارش شہر کے الرعدا مسجد کے قریب بم نسب کیا گیا تھا جو جمعہ کی نماز کے دوران پھٹ گیا۔ خبر رساں ایجنسی ایم ای این اے کے مطابق بم دھماکہ کے بعد جائے حادثہ سے جان بچا کر بھاگنے کی کوشش کر رہے لوگوں پر چار گاڑیوں میں سوار بندوق برداروں نے گولیاں بھی چلائیں۔ اس سلسلے میں ’احرام آن لائن‘ کی خبر کے مطابق 235 نمازیوں کی موت جائے حادثہ پر ہی ہو گئی جب کہ تقریباً 109 زخمی ہوئے جنھیں قریب کے اسپتالوں میں علاج کے لیے داخل کرایا گیا۔ اس دھماکہ میں مسجد کو بری طرح نقصان پہنچا ہے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
مصر کی اس مسجد کا باہری نظارہ جہاں بم دھماکہ ہوا

مصر کے وزیر صحت کے ترجمان خالد مجاہد نے اس حادثہ کو دہشت گردانہ حملہ قرار دیا ہے اور اس طرح کی کوششوں کو افسوسناک قرار دیا ہے۔ ایک رپورٹ میں بتایا گیا ہے کہ ایسا لگتا ہے کہ جن لوگوں کو نشانہ بنایا گیا ہے وہ سیکورٹی فورس کے حامی ہیں۔ مقامی لوگوں کا کہنا ہے کہ اس مسجد میں صوفی نظریات کو ماننے والے لوگ آتے تھے۔ اس حادثہ میں زخمی ہوئے لوگوں کو اسپتال لے جانے کے لیے تقریباً 50 ایمبولنس کو موقع پر بھیجا گیا ہے اور راحت رسانی کا کام جاری ہے۔ جہاں تک حادثہ کی ذمہ داری کا سوال ہے، ہنوز کسی بھی تنظیم نے اس حملے کی ذمہ داری قبول نہیں کی ہے۔

اس دہشت گردانہ حملے کے بعد مصر کی حکومت نے تین دنوں کے قومی غم کا اعلان کر دیا ہے۔ صدر عبدالفتح السیسی اس حادثہ پر گفت و شنید کے لیے افسران کے ساتھ ایمرجنسی میٹنگ بھی کرنے والے ہیں۔ قابل ذکر ہے کہ مصر کے شمالی سنائی میں جنوری 2011 کے انقلاب کے بعد سے ہی کئی پرتشدد حملے ہوئے ہیں۔ جنوری 2011 کے انقلاب کی وجہ سے ہی صدر حسنی مبارک کی حکمرانی ختم ہوئی تھی۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
مسجد میں بم دھماکہ کے بعد جان بچا کر بھاگتے ہوئے لوگوں پر فائرنگ کرتے ہوئے بندوق بردار

سال 2013 میں محمد مرسی کو صدر عہدہ سے ہٹائے جانے کے بعد شمالی سنائی میں حملہ آوروں نے پولس اور فوج کو کئی بار نشانہ بنایا ہے۔ اس کے بعد سے 700 سے زیادہ حفاظتی اہلکار مارے گئے ہیں۔ اسی وجہ سے فوج نے علاقے میں فوجی مہم شروع کر رکھی ہے۔ کئی موقع پر مشتبہ لوگوں کی گرفتاری بھی ہوئی اور دہشت گردوں کے مکانات کو منہدم کر دیا گیا۔ مصر میں اس سال کئی دہشت گردانہ حملے ہوئے ہیں۔ گزشتہ 26 مئی کو وسطی علاقے میں عیسائی طبقہ کے لوگوں کو لے جا رہی بس پر بھی بندوق برداروں نے حملہ کیا تھا جس میں کم از کم 28 لوگ مارے گئے تھے اور 25 دیگر زخمی ہو گئے تھے۔ الیکزنڈریا اور ٹاٹا میں کلیساﺅں کو نشانہ بناتے ہوئے گزشتہ 9 اپریل کو دو خودکش حملے بھی ہوئے تھے جن میں 46 لوگ مارے گئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 24 Nov 2017, 11:58 PM