سعودی عرب میں رمضان سے قبل کھل جائے گا پہلا سنیما ہال

سعودی عرب میں چار عشروں کے بعد پہلا سنیما ہال 18 اپریل سے کھلے گا اور 2030 تک مملکت میں تقریباً 100 سنیما ہال کھول دئے جائیں گے۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا
user

یو این آئی

ریاض: مئی میں رمضان شروع ہوگا اور اس سے قبل ہی سعودی عرب میں تقریبا چار دہائی کے بعد پہلا سینما گھر آئندہ 18 اپریل کو کھل جائے گا۔ دنیا میں سینما گھروں کی سب سے بڑی کمپنی اے ایم سی نے اعلان کیا ہے کہ اس ماہ کی 18 تاریخ کو وہ دارالحکومت ریاض میں اپنا پہلا سینما گھر کھولے گی۔ واضح رہے کہ سعودی عرب میں گذشتہ 35 سالوں سے سینما گھروں پر پابندی تھی اور مملکت میں کئی دہائیوں میں کھلنے والا یہ پہلا سینما گھر ہوگا۔

اے ایم سی کے ترجمان رائن نونان نے بتایا کہ اس حوالہ سے سعودی حکومت کے پبلک انویسمنٹ فنڈ کی ایک ذیلی کمپنی اور اے ایم سی کے درمیان معاہدہ طے پا گیا ہے اور سعودی عرب میں اے ایم سی کا پہلا سینما گھر دارالحکومت ریاض میں کھولا جائے گا۔ تاہم اس سوال پر کہ کیا سینما گھروں میں خواتین کو جانے کی اجازت ہوگی یا ان کے علیحدہ سیٹوں کا تعین کیا جائے گا، ترجمان کا کہنا تھا کہ فی الحال یہ تفصیلات ظاہر نہیں کی جارہیں۔

سرکاری میڈیا نے اطلاع دیتے ہوئے بتایا کہ سعودی عرب نے کل اس سلسلے میں اے ایم سی کے ساتھ ایک معاہدہ کیا ہے جس کے مطابق اگلے پانچ برسوں کے دوران ملک کے 15 شہروں میں 30 سے 40 سینما ہال كھولے جائیں گے۔خبررساں ایجنسی رائٹر کے مطابق قدامت پرست ملک میں دیگر عوامی مقامات پر خواتین اور مردوں کے ساتھ ساتھ بیٹھنا بھی ممنوع ہے لیکن سینما ہال میں وہ ساتھ ساتھ بیٹھ کر فلم کا لطف اٹھا سکتے ہیں۔ اسی حوالہ سے سعودی وزارت اطلاعات اور ثقافت نے بھی ایک بیان جاری کیا ہے جس میں اس معاہدے کی تصدیق کی گئی ہے۔

کمپنی کی جانب سے اس حوالہ سے جاری کردہ اعلان میں بتایا گیا ہے کہ آئندہ پانچ برسوں میں ملک کے پندرہ شہروں میں 30 سے 40 سینما ہال کھولے جائیں گے جبکہ 2030 تک ان کی تعداد 100 تک لے جانے کا منصوبہ ہے۔ اے ایم سی دنیا بھر میں تقریباً 1000 سینما گھر چلاتی ہے۔

ملک میں آنے والی اس جیسی متعدد بڑی تبدیلیوں کا سہرا ملک کے 32 سالہ ولی عہد شہزادہ محمد بن سلمان کو دیا جا رہا ہے جو روایتی طور پر ایک قدامت پسند ملک میں خود کو جدیدیت پسند کی حیثیت سے پیش کرتے ہیں۔

گذشتہ برس سعودی عرب میں پہلی مرتبہ خواتین کو ڈرائیونگ کرنے کی اجازت دی گئی تھی۔ سعودی عرب میں 1990 سے خواتین کی ڈرائیونگ پر پابندی عائد تھی۔ یہ پابندی قانون کا حصّہ نہیں تھا تاہم معاشرتی اور تہذیبی طور پر سعودی عرب میں اس عمل کی اجازت نہیں ہے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 05 Apr 2018, 11:00 AM