سعودی عرب میں ’القرقیعان‘ کا سادہ جشن سے مہنگی صنعت تک کا سفر
رمضان کے وسط میں منایا جانے والا روایتی خلیجی جشن ’القرقیعان‘ وقت کے ساتھ مہنگی صنعت میں تبدیل ہو گیا ہے۔ اس موقع پر سادہ مٹھائیوں کے بجائے مہنگے تحائف، خصوصی پارٹیاں اور پیکجز مقبول ہو رہے ہیں

تصویر بشکریہ میڈیم ڈاٹ کام
سعودی عرب سمیت دیگر خلیجی ممالک میں رمضان المبارک کے وسط میں ’القرقیعان‘ کے نام سے بچوں کی ایک ثقافتی سرگرمی کافی مشہور ہے، مگر یہ ایونٹ ثقافتی روایت سے آگے بڑھ کر ایک مہنگی صنعت میں تبدیل ہو گیا ہے۔
رمضان کے وسط میں سعودی عرب کے کئی شہروں میں القرقیعان، جسے بعض علاقوں میں ’جارجیان‘ بھی کہا جاتا ہے، بھرپور جوش و خروش سے منایا جاتا ہے۔ صدیوں پرانی اس روایت میں بچے گروپوں کی شکل میں اپنے پڑوسیوں سے مٹھائیاں اور گری دار میوے جمع کرتے تھے۔ تاہم، اب یہ سادہ جشن عالیشان تقریبات میں بدل چکا ہے، جس میں قیمتی تحائف، شاندار پارٹیاں اور خصوصی ہالز میں تقریبات کا اہتمام کیا جاتا ہے۔
ماضی میں القرقیعان کے لیے سادہ تھیلوں میں مٹھائیاں اور گری دار میوے رکھے جاتے تھے، مگر اب بعض خاندان اس موقع پر ہزاروں ریال خرچ کر رہے ہیں۔ امپورٹڈ مٹھائیاں، سجے ہوئے ڈبے اور بعض اوقات بچوں کے لیے قیمتی تحائف جیسے سونے کے سکے یا مخصوص گڑیاں اس روایت کا حصہ بن چکے ہیں۔
آن لائن گفٹ ریپنگ کے کاروبار سے وابستہ نوف العبداللہ کے مطابق، القرقیعان کے تحائف کی مانگ میں تیزی سے اضافہ ہو رہا ہے اور کچھ والدین بچوں کے ناموں والے خصوصی تحفے تیار کرواتے ہیں۔ غیر سرکاری اندازوں کے مطابق کچھ خاندان اس موقع پر 500 سے 3500 سعودی ریال تک خرچ کر رہے ہیں۔
امل الحربی، جو پانچ بچوں کی ماں ہیں، کا کہنا ہے کہ پہلے القرقیعان سادگی سے منایا جاتا تھا، مگر اب خاندانوں میں مقابلہ بڑھ گیا ہے کہ کون سب سے خوبصورت اور قیمتی تحائف دے سکتا ہے، جس سے مالی دباؤ بڑھ گیا ہے۔
کچھ لوگ اسے خلیجی ثقافت اور خوشحالی کی علامت سمجھتے ہیں، جبکہ بعض اسے غیر ضروری مالی بوجھ قرار دیتے ہیں۔ القرقیعان کی یہ جدید شکل اسے ایک روایتی جشن سے ایک بڑی صنعت میں تبدیل کر چکی ہے، جہاں سادگی کی جگہ عیش و عشرت نے لے لی ہے۔
(بشکریہ العربیہ ڈاٹ نیٹ)
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔