لبنان سے 500 شامی مہاجرین اپنے ملک کیلئے روانہ

مہاجرین کو لے جانے والی بسوں کے شیشوں میں شامی صدر بشارالاسد کی تصاویر پر مبنی بڑے پوسٹرز آویزاں کیے گئے تھے۔

تصویر سوشل میدیا
تصویر سوشل میدیا
user

یو این آئی

بیروت : شام اور لیبیا کی حکومتوں کے درمیان ہونے والے ایک معاہدہ کے تحت 500 شامی مہاجرین لبنان کے جنوبی علاقوں سے واپس اپنے ملک روانہ ہوگئے۔

اقوام متحدہ کے ادارے برائے مہاجرین کا کہنا تھا کہ وہ شامی مہاجرین کی واپسی کے حوالے سے باخبر تھا لیکن شام کی صورت حال کو دیکھتے ہوئے معاہدہ میں ان کا کوئی تعلق نہیں تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا

اے ایف پی کی رپورٹ کے مطابق مہاجرین کو لینے کے لیے شام کی جانب سے بھیجی گئیں 15 بسیں شمالی لبنان کے علاقے شیبا پہنچی تھیں۔

وفد میں لبنانی فورسز کے سکریٹری جنرل بھی ہمرا تھے جو دونوں ممالک کی سرحد میں موجود تھے۔

شام میں خانہ جنگی شروع ہوتے ہی لبنان کے علاقے شیبا میں آکر بسنے والے 500 کے قریب مہاجرین ان بسوں میں سوار ہوگئے جو برسوں سے یہاں رہائش پذیر تھے۔

مہاجرین کو لے جانے والی بسوں کے شیشوں میں شامی صدر بشارالاسد کی تصاویر پر مبنی بڑے پوسٹرز آویزاں کیے گئے تھے۔

لبنان کی قومی نیوز ایجنسی کے مطابق مہاجرین کی واپسی کا عمل جنرل سیکورٹی کے ساتھ رابطوں کے بعد شروع ہوا ہے جس کے تحت انھیں افراد کو واپس بھیجا جارہا ہے جن کی فہرست پہلے ہی ترتیب دی گئی تھی۔

دوسری جانب شام کی سرکاری نیوز ایجنسی کی رپورٹ میں کہا گیا ہے کہ مہاجرین دارالحکومت دمشق کے جنوب مغربی علاقے بیت جن منتقل ہوں گے۔جہاں شامی حکومت نے حالیہ مہینوں میں اس علاقے میں ایک معاہدے کے تحت اپنا قبضہ دوبارہ بحال کیا تھا۔

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا

یاد رہے شام میں 2011 سے جاری اس خانہ جنگی میں اب تک 3 لاکھ 50 ہزار سے زائد افراد جاں بحق ہو چکے ہیں جبکہ لاکھوں کی تعداد میں بےگھر ہو کر ہمسایہ ممالک میں پناہ لینے پر مجبور ہو چکے ہیں۔

لبنان میں رجسٹرہونے والے مہاجرین کی تعداد بھی دس لاکھ سے زیادہ تھی جبکہ آزاد ذرائع کے مطابق یہ تعداد اس سےکئی گنا زیادہ ہے۔40 لاکھ کی آبادی رکھنے والے لبنان میں اتنی بڑی تعداد میں مہاجرین کی آمد سے ملک میں پانی اور بجلی کے نظام کو شدید نقصان پہنچاہے۔

لبنان کی حکومت اور سیاست دانوں کی جانب سے شامی مہاجرین کی واپسی پر زور دیا جاتا رہا تھا لیکن اقوام متحدہ مسلسل خبردار کرتا رہا کہ شام کی صورت حال اس وقت ایسی نہیں ہے جہاں پر مہاجرین کی واپسی ہو اور زندگی کے معمولات بحال ہوں۔

یاد رہے کہ گزشتہ برس بھی اسی طرح کے معاہدے کے تحت شامی مہاجرین اپنے آبائی علاقے عسال الورد واپس آگئے تھے۔

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔


Published: 19 Apr 2018, 11:45 AM
/* */