ویڈیوز

قومی آواز کا نظریہ: کیا غلط کو غلط کہنا غداری ہے!... ویڈیو

اہم شخصیات کے وزیر اعظم کو خط لکھنے پر کئی لوگوں نے تنقید کی، سوال یہ ہے کہ غلط کو غلط کہنے والوں پر انگلی اٹھاکر اور ظالموں کے خلاف کارروائی نہ کر کے ہم نئی نسل کو کیا پیغام دے رہے ہیں!

تصویر سوشل میڈیا
تصویر سوشل میڈیا 

ملک میں موب لنچنگ کے بڑھتے واقعات کے خلاف ملک کی متعدد اہم شخصیات نے آواز بلند کی ہے اور وزیر اعظم نریندر مودی کو خط لکھ کر اس مسئلہ پر ان کی توجہ مبذول کرائی ہے۔ خط لکھنے والوں میں آرٹ، میڈیکل، فلمی دنیا اور دیگر شعبوں سے جڑی ہستیاں شامل ہیں۔

Published: 25 Jul 2019, 7:10 PM IST

دانشوران نے اپنے خط میں لکھا ہے کہ ہندوستان میں آج بیف کھانے والوں اور بیف کا کاروبار کرنے والوں کو تو نشانہ بنایا ہی جا رہا ہے ساتھ ہی ان پر بھی ظلم کیا جا رہا ہے جو ’جے شری رام ‘ کا نعرہ لگانے میں دقت محسوس کرتے ہیں۔ انہوں نے سوال کیا کہ کیا یہ درست ہے کے دوسرے مذہب سے تعلق رکھنے والوں پر جے شری رام کا نعرہ لگانے کے لئے زبردستی کی جائے!

Published: 25 Jul 2019, 7:10 PM IST

ظاہر ہے بالکل نہیں، جے شری رام کے نعرے کو اپنی غلط اور غیر قانونی حرکات کو جائز کرنے کے لئے استعمال نہیں کیا جا سکتا۔ حقیقت تو یہ ہے کہ کسی مذہب سے تعلق رکھنے والے شخص کو یہ حق حاصل نہیں ہے کہ وہ اپنے مذہبی نعروں یا اپنے مذہبی جذبات کو دوسرے لوگوں پر زبردستی تھوپے۔

Published: 25 Jul 2019, 7:10 PM IST

اہم شخصیات کا کہنا ہے کہ اس معاملہ میں وزیر اعظم کو خط لکھنے کی اس لئے ضرورت پڑی کیونکہ ملک کی ترقی اور خوشحالی کے لئے سماج میں استحکام کا ہونا ضروری ہے جبکہ تقسیم کرنے والے ایسے نعرے اور جملے استحکام کے دشمن ہیں۔

Published: 25 Jul 2019, 7:10 PM IST

کسی کو موب لنچنگ کر کے موت کے گھاٹ اتار دینا انتہائی برا عمل ہے اور جے شری رام کا نعرہ نہ لگانے والے کو تشدد کا نشانہ بنانا تو اور بھی برا عمل ہے۔ موب لنچنگ کی ذہنیت نے اگر سماج میں جڑیں مضبوط کر لیں تو ملک سے قانون کی بالا دستی ختم ہو جائے گی اور کل لوگوں کے حوصلہ اتنتے بڑھ سکتے ہیں کہ وہ سیاست دانوں اور افسرشاہوں کو بھی اپنی حیوانیت کا شکار بنانے میں دیر نہیں کریں گے۔

Published: 25 Jul 2019, 7:10 PM IST

ملک میں کی جا رہی تخریب کاریوں کے خلاف اقدام اٹھانے کے بجائے اگر آواز اٹھانے والوں کو ہی نشانہ بنایا جائے گا اور ’ایوارڈ واپسی گینگ ‘ اور ’غدار‘ جیسے القاب سے نوازا جائے گا تو اسے جمہوریت نہیں بلکہ تاناشاہی اور فسطائیت سے تعبیر کیا جائے گا، جہاں مخالف آوازوں کو برداشت نہیں کیا جاتا۔

Published: 25 Jul 2019, 7:10 PM IST

وزیر اعظم اگر اس حساس مسئلے پر خاموش رہے تو پھر وہ دن دور نہیں جب سماج افراتفری کا شکار ہوگا۔ سوال یہ ہے کہ غلط کو غلط کہنے والوں پر انگلی اٹھاکر اور ظالموں کے خلاف کارروائی نہ کرکے ہم نئی نسل کو کیا پیغام دے رہے ہیں!

Published: 25 Jul 2019, 7:10 PM IST

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: 25 Jul 2019, 7:10 PM IST