ویڈیوز

ادب نامہ: داغ دہلوی کی زبان، شائستگی اور اردو غزل کی تہذیبی روایت پر گفتگو

ادب نامہ کی تازہ قسط میں داغ دہلوی کی شاعری، زبان اور شائستہ اسلوب پر گفتگو ہوئی۔ معین شاداب نے اردو غزل میں داغ کے مقام اور آج کے قاری کے لیے ان کی معنویت کو واضح کیا

<div class="paragraphs"><p>گرافکس قومی آواز</p></div>

گرافکس قومی آواز

 

نیشنل ہیرالڈ، نوجیون اور قومی آواز کے مشترکہ ادبی پروگرام ادب نامہ کی تازہ قسط میں اردو غزل کے ممتاز شاعر داغ دہلوی کی شاعری، زبان اور تہذیبی وراثت پر جامع گفتگو کی گئی۔ اس نشست میں داغ دہلوی کو محض ایک عشقیہ شاعر کے طور پر نہیں بلکہ اردو زبان کے معیار، محاوراتی صفائی اور شائستہ اظہار کی نمایاں مثال کے طور پر پیش کیا گیا۔

Published: undefined

پروگرام کے مہمانِ خصوصی معروف شاعر، ناظمِ مشاعرہ اور نقاد معین شاداب تھے، جنہوں نے داغ دہلوی کے ادبی پس منظر، دہلی کے دبستانِ شاعری سے ان کے مضبوط رشتے اور غزل کی روایت میں ان کے مقام پر تفصیل سے روشنی ڈالی۔ گفتگو کے دوران داغ دہلوی کے اسلوب، زبان کی روانی اور محاورے کے سلیقہ مند استعمال کو خصوصی طور پر زیرِ بحث لایا گیا۔

Published: undefined

معین شاداب کا کہنا تھا کہ داغ دہلوی نے عشق کے بیان کو شدت کے بجائے تہذیب اور شائستگی عطا کی، جس کے باعث ان کی غزل میں ایک متوازن اور باوقار لہجہ پیدا ہوا۔ انہوں نے اس بات پر بھی زور دیا کہ داغ دہلوی کی شاعری آج کے قاری اور نئے لکھنے والوں کے لیے زبان سیکھنے اور اظہار میں اعتدال قائم رکھنے کی ایک مضبوط مثال ہے۔

نشست میں داغ دہلوی کی مشاعروں میں مقبول پیشکش اور سامع سے ان کے فطری ربط کا بھی ذکر ہوا، جس نے انہیں اپنے عہد کے نمایاں شعرا میں شامل کیا۔

Published: undefined