سماج

کشمیر: نئی نسل نشیلی ادویات اور ہیروئن کے خوفناک سائے میں

ماہرین نفسیات کے مطابق کشمیر کے خطے میں ہیرون اور دیگر منشیات کا بڑھتا استعمال نئی نسل کو ذہنی امراض کے علاوہ دیگر سنگین مسائل کا شکار بھی بنا رہا ہے۔

سوشل میڈیا
سوشل میڈیا 

سن 1989ء سے جاری بھارت مخالف سیاسی اور عسکری تحریکوں کے نتیجے میں کشمیر میں اب تک ہزاروں افراد مارے جا چکے ہیں تاہم ماہر نفسیات کہتے ہیں کہ بحران زدہ خطے میں ہیروئن کے بے تحاشا استعمال سے نئی نسل کو ذہنی امراض کے ساتھ ساتھ دیگر سنگین مسائل کا بھی سامنا ہے۔

Published: undefined

سری نگر میں واقع شری مہاراجہ ہری سنگھ ہسپتال کےانسٹی ٹیوٹ فار مینٹل ہیلتھ اینڈ نیورو سائنسز IMHANS کے اعداد و شمار کے مطابق اس وقت کشمیر میں تقریباً ساڑھے تین لاکھ افراد مختلف نشیلی ادویات، جن میں ہیروئن، افیون، فیوی کول ایس آر اور تصحیحی فلیوڈ یا ‘کریکشن پین' جیسے سالوینٹس اور بوٹ پالش' کا بے جا استعمال کرتے ہیں۔

Published: undefined

ایمہانز سری نگر کے سایکائیٹری ڈپارٹمنٹ کے ماہر نفسیات ڈاکٹر یاسر راتھر نے ڈی ڈبلیو اُردو سے گفتگو میں کہا کہ کشمیر میں نشیلی ادویات کا بے دریغ استعمال ہورہا ہے۔ ان کے مطابق تشویش کی بات یہ ہے کہ منشیات کے نوے فیصد عادی ایسے افراد ہیں جو ہیروئن کا استعمال کرتے ہیں جبکہ ان میں تقریباً تیس فیصد اسکولوں میں زیر تعلیم بچے بھی شامل ہیں۔

Published: undefined

ڈاکٹر یاسر نے بتایا، ''بے کشمیر میں ڈرگز نے اپنا جال خوفناک طریقے سے بچھا رکھا ہے۔ گزشتہ دو برس سے ایک نیا رجحان یہ ہے کہ ہیروئن اور براوٴن شوگر کا بے تحاشا استعمال ہورہا ہے۔ یہ رجحان خطرناک ہی نہیں بلکہ کئی لحاظ سے مہلک بھی ہے۔‘‘

Published: undefined

ہر سال تقریباً چار ہزار سے زائد افراد ایمہانز سری نگر کا اس وجہ سے رُخ کرتے ہیں تاکہ نشیلی ادویات سے نجات پا سکیں لیکن ڈاکٹروں کے مطابق جو خواتین نشیلی ادویات کا استعمال کرتی ہیں وہ سماج کے طعنوں اور قدامت پسند روایات کے باعث ماہرین نفسیات کے پاس جانے سے اب بھی کتراتی ہیں۔ ان کی اصل تعداد معلوم کرنا ایک پیچیدہ مسئلہ ہے۔

Published: undefined

کونسلر سائیکالوجسٹ زویا میر کے مطابق مختلف وجوہات کے باعث نشیلی ادویات کے متعدد کیس رپورٹ ہی نہیں ہوتے ہیں۔ انہوں نے بتایا کہ ڈرگس کا استعمال کرنے والے چودہ برس کے بچے بھی ہیں اور پینسٹھ برس کے معمر اشخاص بھی۔ ڈرگ ایڈیکٹس کا تعلق کشمیری سماج کے کسی ایک خاص طبقے سے نہیں ہے۔ ریسرچ سے معلوم ہوا ہے کہ ان میں امیر گھرانوں، متوسط طبقوں اور انتہائی غریب طبقوں کے لوگ بھی شامل ہیں۔

Published: undefined

سری نگر کے ایس ایم ایچ ایس ہسپتال کے علاوہ شہر میں کئی جگہوں پر ڈرگ ڈی ایڈیکشن مراکز بھی کھولے گئے ہیں۔ ایسے ہی ایک ڈی ایڈیکشن سینٹر کے انچارج ڈاکٹر مظفر خان کہتے ہیں کہ پہلے صورتحال یہ تھی کہ کینابیز اور میڈیسنل اوپیڈس کا استعمال عام تھا لیکن اب ڈرگ ایڈیکٹس آغاز سے ہی انجکشن کے ذریعے ہیروئن کا نشہ کرتے ہیں۔ یہ انتہائی خطرناک عمل ہے۔

Published: undefined

ڈاکٹر مظفر نے ڈی ڈبلیو اُردو سے خصوصی بات چیت میں بتایا، ''نشیلی ادویات کے استعمال میں نئی اور انتہائی خوفناک تبدیلی یہ ہے کہ متعدد ٹین ایجرز سولہ سال کی عمر سے ہی ہیروئن کا نشہ کرتے پائے گئے ہیں۔ نتیجتاً انہیں ایچ آئی وی اور ہیپی ٹائیٹس انفیکشن کا خطرہ لاحق ہوتا ہے۔‘‘

Published: undefined

انہوں نے مزید کہا کہ سری نگر کے عیدگاہ علاقے میں قائم جس ڈرگ ڈی ایڈیکشن مرکز میں وہ اپنی پیشہ ورانہ خدمات سرانجام دے رہے ہیں وہاں ہر سال نشیلی ادویات کا استعمال کرنے والے مریضوں کے داخلے کی تعداد میں مسلسل اضافہ دیکھنے میں آرہا ہے۔ ان کے مطابق کشمیر میں عام تاثر یہ ہے کہ زیادہ تر ڈرگ ایڈیکٹس جنوبی کشمیر کے چار اضلاع، کُلگام، اننت ناگ، شوپیان اور پلوامہ، میں پائے جاتے ہیں لیکن ان کے ادارے کے ایک جائزے کے مطابق عیدگاہ کے ڈرگ ڈی ایڈیکشن سینٹر میں اپنا علاج کرنے والوں میں زیادہ تر مریضوں کا تعلق سری نگر سے ہے۔

Published: undefined

رواں برس جنوری سے اکتوبرتک تین ہزار ڈرگ ایڈیکٹس نے ان کے ڈی ایڈیکشن سینٹر کا رخ کیا ہے جن میں ڈھائی ہزار سے زائد آوٴٹ پیشنٹ ڈور اور تقریباً تین سو ان پیشنٹ ڈور مریض شامل ہیں۔ اسی عرصے کے دوران سری نگر کے ایمہانز میں اپنا علاج کرنے والوں کی تعداد چار ہزار سے بھی زائد تھی۔

Published: undefined

اس گھمبیر صورتحال کے پیش نظر ایمہانز سے وابستہ ‘چائلڈ گائیڈنس اینڈ ویلبینگ سینٹر' نے ابھی حال ہی میں تیس اساتذہ پر مشتمل ایک گروپ کے ساتھ چار روزہ ورکشاپ کا انعقاد کیا۔ اس ورکشاپ کا مقصد ٹیچرز میں یہ آگہی پیدا کرنی تھی کہ وہ کلاس روم میں بچوں کی بدلتی عادات اور رویوں پر نظر کیسے رکھ سکتے ہیں اور اسکول کے احاطے میں نشیلی ادویات کے استعمال سے پہلے ہی اس پر روک لگا سکتے ہیں۔ اس سلسلے میں اساتدة کو باضابطہ طور تربیت فراہم کی گئی۔

Published: undefined

تازہ ریسرچ میں یہ بات بھی سامنے آئی ہے کہ بعض نوجوان کھلاڑی سپورٹس میں اپنی کارکردگی میں اضافے کے لیے بھی نشیلی ادویات کا سہارا لیتے ہیں۔ بعض افراد کو محض کھیل کھیل میں ہی منشیات کی لت لگ جاتی ہے۔ ایسے ایڈیکٹس بھی ہیں جو رومانوی رشتے میں تناوٴ، موجودہ سیاسی بے یقینی کے باعث ذہنی دباوٴ یا پھر اپنے والدین کی باہمی خلش میں تنہائی کے باعث ڈرگس کے جال میں پھنس گئے ہیں۔

Published: undefined

تشویش کی بات یہ بھی ہے کہ بھارت کے زیر انتظام کشمیر میں ڈاکٹرز وِد آؤٹ بارڈزر اور سری نگر کے ایمہانز کے ایک مشترکہ جائزے میں یہ سنسنی خیز انکشاف ہوا تھا کہ شورش زدہ خطے میں بالغ آبادی کا لگ بھگ چوالیس فی صد کسی نہ کسی ذہنی دباوٴ یا ذہنی مرض میں مبتلا ہے۔

Published: undefined

بعض ماہرین کی رائے میں گزشتہ تیس برسوں میں بندوق نے کشمیر کی ایک نسل کو کھایا اوراب ڈر اس بات کا ہے کہ کہیں اگلی نسل نشیلی ادویات کی نذر نہ ہوجائے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined