سماج

ہندوستان: دو دہائیوں سے زیادہ عرصے کا بدترین ٹرین حادثہ

بھارت میں تین ٹرینوں کے تصادم میں کم از کم 288 افراد ہلاک اور سینکڑوں زخمی ہو گئے۔ حکام کے مطابق یہ اس ملک کا 20 سال سے زیادہ کے عرصے میں پیش آنے والا سب سے مہلک ریل حادثہ ہے۔

<div class="paragraphs"><p>تصویر آئی اے این ایس</p></div>

تصویر آئی اے این ایس

 

مشرقی ریاست اڈیشہ میں بالاسور کے قریب جائے حادثے پر ملبے کا ڈھیر تھا، جہاں کچھ بوگیاں پٹریوں سے اُتر کر بہت دور جا گریں اور باقی پوری طرح الٹ گئیں۔

Published: undefined

جمعہ دو جون کی شب حادثے کا شکار ہونے والی ٹرین حادثے میں زندہ بچ جانے والے ایک مسافر ارجن داس نے ایک ٹیلی ویژن چینل کو بتایا کہ انہوں نے گرج کی آواز سنی، پھر لوگوں کو بالائی برتھ سے گرتے دیکھا۔ انہوں نے ٹرین سے چھلانگ لگا دی۔ ان کا کہنا تھا کہ لوگوں کی چیخیں گونج رہی تھیں وہ مدد کے لیے پکار رہے تھے۔ ارجن داس کے بقول، ''حادثے کے مقام کے ارد گرد اور ٹرین کی پٹریوں کے ساتھ جگہ جگہ زخمی پڑے تھے۔‘‘ جان بچا کر ٹرین سے جھلانگ لگانے والے داس کے ذہن پر اس حادثے کے بہت گہرے بھیانک اثرات مرتب ہوئے ہیں۔ وہ کہتے ہیں،’’ میں ان مناظر کو بھولنا چاہتا ہوں۔‘‘

Published: undefined

بھارت کی مقامی ایجنسیوں کے مطابق ہاوڑہ چنئی کورومنڈل ایکسپریس جو چنئی سے کولکتہ کی طرف رواں تھی پہلے ایک مال بردار ٹرین سے ٹکرا گئی۔ دریں اثناء دوسری سمت سے آنے والی یشونت پور ہاوڑہ جو بھارت کی تیز رفتار ٹرین ہے، پٹری سے اتر گئی اور دیگر بوگیوں سے ٹکرا گئی۔ جمعے کی شام مقامی وقت کے مطابق سات بجے کے قریب یہ بھیانک حادثہ بالاسور کے نزدیک باہانگا بازار اسٹیشن کے قریب پیش آیا۔

Published: undefined

انوبھاؤ داس دوسری ٹرین کی آخری بوگی میں تھے جب انہیں دور سے خوفناک چیخیں سنائی دیں۔ ان کی کوچ رُک گئی اور اس کے رکتے ہی انہوں نے چھلانگ لگا اور باہر نکل آئے۔ ستائیس سالہ انوبھاؤ داس نے اے ایف پی کو بتایا، ’’میں نے خون آلود مناظر، بکھری ہوئی لاشیں اور ایک کٹے ہوئے بازو کے ساتھ ایک شخص کو اپنے زخمی بیٹے کی مدد کرتے ہوئے دیکھا۔‘‘

Published: undefined

امدادی کارکنوں نے ہفتے کے روز تباہ شدہ ملبے میں پھنسے زندہ بچ جانے والوں کو تلاش کا کام جاری رکھا ہوا ہے۔ جائے حادثہ پر ٹرین کی پٹریوں کے ساتھ سفید چادروں کے نیچے کئی لاشیں پڑی تھیں۔ اڈیشہ فائر سروسز کے ڈائریکٹر جنرل سودھانشو سارنگی نے کہا کہ مرنے والوں کی تعداد 288 ہے لیکن اس میں کہیں زیادہ اضافے کی توقع ہے۔

Published: undefined

ریسکیو ٹیمیں بشمول نیشنل ڈیزاسٹر ریسپانس فورس اور بھارتی فضائیہ کی ٹیمیں تعینات کی گئیں ہیں جبکہ وزارت ریلوے نے اس المناک حادثے کی تحقیقات کا اعلان کیا ہے۔ حکام نے بتایا کہ جائے حادثہ اور ریاستی دارالحکومت بھونیشور کے درمیان تقریباً 200 کلومیٹر (125 میل) کے فاصلے پر واقع ہر ہسپتال متاثرین سے بھرا ہوا ہے۔ 200 ایمبولینسیں اور بسوں تک کو متاثرین کہ ہسپتال پہنچانے کے کام پر مامور کر دیا گیا ہے۔

Published: undefined

حالیہ برسوں میں ریلوے کی حفاظت میں نمایاں بہتری لانے والی ٹیکنالوجی میں نئی سرمایہ کاری اور اپ گریڈ کے باوجود یہ تباہی آئی ہے۔ حکام کے مطابق بھارتی وزیراعظم نریندر مودی آج ہفتے کی شام کو جائے حادثہ اور ہسپتالوں کا دورہ کریں گے۔ مودی نے اپنے ٹویٹ میں لکھا، ''غم کی اس گھڑی میں، میرے جذات و خیالات سوگوار خاندانوں کے ساتھ ہیں۔ زخمیوں کی جلد صحت یابی کے لیے دعا گو ہوں۔‘‘

Published: undefined

بھارت کے پاس دنیا کے سب سے بڑے ریل نیٹ ورکس میں سے ایک ہے اور اس نے کئی سالوں میں کئی خوفناک حادثات کا سامنا بھی کیا ہے۔ ان میں سے ایک بدترینحادثہ سن 1981 میں پیش آیا تھا جب بہار میں ایک پل کو عبور کرتے ہوئے ایک ٹرین پٹری سے اتر گئی تھی اور نیچے دریا میں جا گری تھی۔ اُس حادثے میں 800 سے 1000 کے درمیان افراد لقمہ اجل بن گئے تھے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined