سماج

اسمبلیاں تحلیل کرنے کا فیصلہ: عمران کو فائدہ ہوگا؟

پاکستان تحریک انصاف کی طرف سے اسمبلیوں کو تحلیل کا فیصلہ اب موضوعِ بحث ہے۔ کچھ ناقدین کے خیال میں یہ عمران کا ماسٹراسٹروک ہے جبکہ کچھ کے خیال میں عمران اس فیصلے سے مطلوبہ فوائد حاصل نہیں کر پائیں گے۔

اسمبلیاں تحلیل کرنے کا فیصلہ: پی ٹی آئی کو فائدہ ہوگا؟
اسمبلیاں تحلیل کرنے کا فیصلہ: پی ٹی آئی کو فائدہ ہوگا؟ 

اسمبلیوں کو تحلیل کرنے کے فیصلے نے ملک میں ایک بار پھر سیاسی بے یقینی کو بڑھا دیا ہے اور ملک کے ایک بڑے بینک کے سربراہ نے خبردار کیا ہے کہ اگر تمام اسٹیک ہولڈرز ایک جگہ نہیں بیٹھے تو بینکنگ سیکٹر کو بہت زیادہ نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ملک کی اسٹاک ایکسچینجیز میں بھی صورتحال کوئی بہت زیادہ خوشگوار نہیں ہے جبکہ کاروباری حلقے بھی موجودہ سیاسی صورتحال سے پریشان نظر آتے ہیں۔

Published: undefined

خیال کیا جاتا ہے کہ موجودہ حکومت کے چلتے عام آدمی کے مسائل میں بے پناہ اضافہ ہوا ہے۔ اس حکومت نے آتے ہی کمر توڑ مہنگائی کو فروغ دیا ہے جس سے نہ صرف غریب آدمی کا جینا مشکل ہو گیا ہے بلکہ متوسط طبقے کو بھی بے شمار مشکلات کا سامنا ہے۔

Published: undefined

معاشی مشکلات اور پی ٹی آئی کا فائدہ

پاکستان کی موجودہ معاشی صورتحال کے پیش نظر کئی حلقے یہ پیشنگوئی کر رہے ہیں کہ آنے والے مہینے معاشی اعتبار سے ایک عام آدمی کے لیے مزید مشکلات کا سیلاب لے کر آئیں گے۔ کراچی سے تعلق رکھنے والے تجزیہ نگار ڈاکٹر توصیف احمد خان کا کہنا ہے کہ عمران خان انہی معاشی مشکلات سے فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں اور عام آدمی کو یہ پیغام دینا چاہتے ہیں کہ پی ڈی ایم کی حکومت عوام کو ریلیف دینے میں ناکام ہو گئی ہے۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''موجودہ معاشی صورتحال کے پیش نظر عمران خان کو معلوم ہے کہ حکومت کو مزید سخت معاشی اقدامات کرنے پڑیں گے جس سے عام آدمی کی مشکلات میں اضافہ ہو گا۔ مہنگائی آسمان سے باتیں کرے گی۔ ایسے میں پی ڈی ایم کی حکومت انتہائی غیر مقبول ہو جائے گی جس کا فائدہ پی ٹی آئی کو ہوگا۔‘‘

Published: undefined

ن لیگ اورپی پی پی کا نقصان

توصیف احمد خان کے مطابق قانونی طور پر الیکشن کمیشن پابند ہے کہ نوے دن میں ان اسمبلیوں کے انتخابات کرائے اور اگر یہ انتخابات ہوتے ہیں تو اس سے نہ صرف نون لیگ بلکہ پاکستان پیپلز پارٹی کو بھی نقصان پہنچ سکتا ہے۔ ''عمران خان کو یقین ہے کہ ان کا سیاسی گراف بہت اونچا ہے۔ وہ اس مقبولیت کا فائدہ اٹھانا چاہتے ہیں اور ممکنہ طور پر وہ پنجاب میں مسلم لیگ نون کو بہت زیادہ نقصان پہنچا سکتے ہیں جب کہ سندھ کے شہری علاقوں میں بھی پی ٹی آئی ووٹ لے سکتی ہے۔‘‘

Published: undefined

عام انتخابات پر ممکنہ اثرات

توصیف احمد خان کا دعوی ہے کہ اگر پی ٹی آئی نے پنجاب اور خیبر پختونخواہ سے بھاری اکثریت حاصل کرلی تو اس کا بہت گہرا اثر عام انتخابات پر ہوگا۔ ''سیاسی طور پر طاقتور شخصیات سوچیں گے کیونکہ عمران خان مقبول ہے اس لیے اس کے ساتھ ہاتھ ملایا جائے۔ قومی اسمبلی کے بہت سارے امیدوار یہ سوچنے پر مجبور ہوجائیں گے کیونکہ عمران خان نے دو اسمبلیوں میں اکثریت حاصل کر لی ہے اس لیے اس کا ساتھ دیا جائے‘‘۔

Published: undefined

انتظامی فوائد

لاہور سے تعلق رکھنے والے تجزیہ نگار احسن رضا کا کہنا ہے کہ اگر دو صوبوں میں پی ٹی آئی الیکشن جیت جاتی ہے تو اگلے انتخابات کے وقت ان دونوں صوبوں کی انتظامیہ پی ٹی آئی کے ہاتھ میں ہو گی۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، '' اور اس کا فائدہ پی ٹی آئی کو عام انتخابات میں بھی ہوگا۔ سندھ میں گرینڈ ڈیموکریٹک الائنس اور آزاد امیدوار، بلوچستان میں الیکٹیبلز اورسابق فاٹا کی با اثر سیاسی شخصیات بھی عمران خان کی طرف دیکھیں گے۔ اس سے پی ٹی آئی کی عام انتخابات میں پوزیشن بہت مضبوط ہو جائے گی اور وہ ممکنہ طور پر بھاری اکثریت حاصل کر سکتی ہے‘‘۔

Published: undefined

ممکن ہے، آسان نہیں

تاہم کچھ سیاست دانوں کا خیال ہے کہ سیاسی مقبولیت اور ووٹ حاصل کرنا دو مختلف چیزیں ہیں۔ سابق وفاقی وزیر اسحاق خان خاکوانی کا کہنا ہے کہ ان کے خیال میں پی ٹی آئی انتخابات جیتنا آسان سمجھ رہی ہے تاہم یہ آسان ہو گا نہیں۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''یہ بھٹو کے 1970 کے انتخابات والا معاملہ نہیں ہے کہ جس پر وہ ہاتھ رکھ دے اسے ووٹ مل جائے یا یہ کراچی میں الطاف حسین والا معاملہ نہیں ہے کہ جس پر وہ ہاتھ رکھ دے وہ ووٹ لے لے۔ یہ نہیں ہو سکتا کہ عمران خان کہیں کہ یہ میرا سرونٹ ہے اور اس کو ووٹ دو‘‘۔

Published: undefined

اسحاق خاکوانی کے مطابق انتخابی ریس میں بہت سارے عوامل دیکھے جاتے ہیں۔ '' یہ دیکھنا پڑے گا کہ پی ٹی آئی جن امیدواروں کو ٹکٹ دے رہی ہے ان امیدواروں کا پس منظر کیا ہے۔ امیدواروں کی اچھی شہرت، مالی وسائل، انتخابی مہم چلانے کی اہلیت، ووٹرز سے تعلق اور علاقی سیاست کی سوجھ بوجھ یہ وہ سارے عوامل ہیں جو انتخابات پر اثر انداز ہوتے ہیں۔ صرف عمران خان کی مقبولیت سے ہی ووٹ نہیں پڑے گے بلکہ ان عوامل کو بھی پیش نظر رکھنا پڑے گا۔‘‘

Published: undefined

خوش فہم پی ٹی آئی

نون لیگ کا دعوی ہے کہ یہ پی ٹی آئی کی خوش فہمی ہے کہ وہ پنجاب سے کلین سویپ کر جائے گی۔ پارٹی کے ایک رہنما اور سابق گورنر خیبرپختونخواہ اقبال ظفر جھگڑا کا کہنا ہے کہ نون لیگ اپنی پوری طاقت کے ساتھ انتخابات میں حصہ لے گی اور انہیں بھر پور انداز میں جیت کر بھی دکھائی گئی۔ انہوں نے ڈی ڈبلیو کو بتایا، ''یہ بات صحیح ہے کہ موجودہ حکومت نے بہت سارے سخت معاشی اقدامات کیے ہیں لیکن عوام با شعور ہیں اور انہیں معلوم ہے کہ موجودہ معاشی صورتحال کی ذمہ دار پاکستان تحریک انصاف ہے جس نے انتہائی نااہلی کا مظاہرہ کیا اور ملکی معیشت کو تباہی کی طرف دھکیلا‘‘۔

Published: undefined

اقبال ظفر جھگڑا کے مطابق کچھ وقت کے بعد معیشت میں استحکام آئے گا جس سے نون لیگ کی شہرت میں بھی اضافہ ہو گا۔ ''اس کے علاوہ نون لیگ عوامی ریلیف پیکیجز پر پہلے ہی کام کر رہی ہے۔ مزید براں مریم نواز شریف اور میاں نوازشریف کچھ ہی عرصے بعد پاکستان میں ہوں گے اور پھر عمران خان کی مقبولیت کا سارا پول کھل جائے گا اور لوگوں کو پتہ چل جائے گا کہ میاں نواز شریف اور مریم نواز شریف کتنے مقبول ہیں۔ جب دونوں انتخابی مہم میں حصہ لیں گے تو اس سے اگلے عام انتخابات پر بہت اثر پڑے گا اور پی ٹی آئی کی ساری خوش فہمی ختم ہو جائے گی۔‘‘

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined