سماج

شمالی کوریا کا بیلسٹک میزائل تجربہ، امریکہ کی جانب سے مذمت

جاپان کا کہنا ہے پیر کے روز شمالی کوریا نے جس بین البراعظمی میزائل کا تجربہ کیا ہے وہ امریکہ کے کسی بھی حصے کو نشانہ بنانے کی صلاحیت رکھتا ہے۔ واشنگٹن نے تازہ ترین تجربے کی مذمت کی ہے۔

شمالی کوریا کا بیلسٹک میزائل تجربہ، امریکہ کی جانب سے مذمت
شمالی کوریا کا بیلسٹک میزائل تجربہ، امریکہ کی جانب سے مذمت 

جاپان کے نائب وزیر دفاع شنگو مائیکے نے بتایا کہ شمالی کوریا نے اس مرتبہ جس بین البراعظمی بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا ہے، اگر وار ہیڈ کے وزن کے لحاظ سے رفتار کی بنیاد پر حساب لگایا جائے تو اس کے پرواز کی رینج پندرہ ہزار کلومیٹر سے زیادہ ہوسکتی ہے۔ اس صورت میں پوری امریکی سرزمین اس کے ہدف کے اندر ہوگی۔

Published: undefined

انہوں نے کہا کہ حکام کو اب بھی اس بات کی حتمی تصدیق کرنے کی ضرورت ہے کہ آیا یہ بین البراعظمی میزائل تھا۔ جاپانی نائب وزیردفاع کا تاہم کہنا تھا کہ "بیلسٹک میزائل کے ذریعہ طے کی گئی دوری اور داغنے کے وقت اس کی بلندی کی بنیاد پر ہم سمجھتے ہیں کہ یہ بین البراعظمی میزائل تھا، البتہ ہم مزید تفصیلات کا تجزیہ کررہے ہیں۔"

Published: undefined

جاپانی وزیر اعظم فومیو کیشیدا نے پیر کے روز اس میزائیل کو داغنے اور اتوار کی رات کو ایک کم دوری کے میزائل داغنے کے واقعے کی مذمت کی۔ کیشیدا نے کہا، "میزائلوں کے تجربات" نہ صرف اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی قراردادوں کی واضح خلاف ورزی ہے بلکہ یہ خطے کے امن و استحکام کے لیے بھی خطرہ ہے اور ہم اس کی شدید مذمت کرتے ہیں۔"

Published: undefined

شمالی کوریا کی طرف سے چند گھنٹوں کے اندر بیلسٹک میزائل کا یہ دوسرا تجربہ تھا۔ حالانکہ اقوام متحدہ نے شمالی کوریا پر میزائل لانچ کرنے یا اس کا تجربہ کرنے پر پابندی لگا رکھی ہے۔ امریکہ نے شمالی کوریا کی طرف سے بیلسٹک میزائل کے تازہ ترین تجربے کی ''مذمت'' کی ہے۔

Published: undefined

امریکی محکمہ خارجہ کے ترجمان نے ایک بیان میں کہا، "پیونگ یانگ کی جانب سے اس سال کے دیگر بیلسٹک میزائلوں کی طرح پیر کے روز داغا گیا میزائل بھی اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کی متعدد قراردادوں کی خلاف ورزی ہے۔ " انہوں نے مزید کہا کہ یہ میزائل شمالی کوریا پڑوسیوں کے لیے خطرہ ہیں اور علاقائی سلامتی کو نقصان پہنچانے والے ہیں۔"

Published: undefined

شمالی کوریا کی جانب سے مسلسل دو میزائلوں کے تجربات امریکہ اور جنوبی کوریا کی جانب سے اس انتباہ کے بعد کیا گیا ہے جس میں ان دونوں ملکوں نے دھمکی دی تھی کہ اگر شمالی کوریا نے جوہری ہتھیار استعمال کیے تو اسے ختم کردیا جائے گا۔

Published: undefined

جنوبی کوریا کے جوائنٹ چیفس آف اسٹاف نے تبایا کہ پیر کے روز تجربہ دارالحکومت پیونگ یانگ کے قریب ایک علاقے سے شمال مشرقی ساحل سے سمندر کی طر ف کیا گیا۔ جاپان کے کوسٹ گارڈکا کہنا ہے کہ یہ میزائل لانچ کے تقریباً ایک گھنٹے بعد ہوکائیڈو کے مغرب میں سمندر میں گرا۔

Published: undefined

پیر کا طویل فاصلے تک مار کرنے والا یہ میزائل شمالی کوریا کا 12 گھنٹے سے بھی کم عرصے میں دوسرا میزائل تجربہ تھا۔ اس نے اتوار کی رات ایک مختصر فاصلے تک مار کرنے والا بیلسٹک میزائل فائر کیا تھا، جس نے پیونگ یانگ کے قریب ایک علاقے سے تقریباً 570 کلومیٹر (350 میل) پرواز کی اور پھر سمندر میں گرا۔

Published: undefined

اتوار کو میزائل تجربے کے بعد، پیونگ یانگ نے واشنگٹن کے خلاف ایک سخت بیان جاری کیا تھا جس میں الزام لگایا گیا تھا کہ امریکہ اس کے لیے ذمہ دار ہے جو اس کے بقول ''ایٹمی جنگ کا پیش منظر'' ہے۔ خیال رہے کہ امریکہ نے جنوبی کوریا کے ساتھ اپنی مشترکہ جنگی مشقوں میں جوہری طاقت سے چلنے والی آبدوزوں کو بھی شامل کیا ہے۔

Published: undefined

پیونگ یانگ نے واشنگٹن کے اس اقدام کی بھی تنقید کی اور اسے شمالی کوریا کے خلاف ممکنہ طور پر جوہری ہتھیاروں کے استعمال کے لیے ایک کھلا خطرہ قرار دیا۔ شمالی کوریا نے امریکہ کے اس اقدام کے خلاف غیر معینہ "جارحانہ جوابی اقدامات" تیار کرنے کاعز م بھی ظاہر کیا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined