سماج

جرمنی میں ٹائلٹ ٹیکس کی چوری کا منفرد مقدمہ

جرمن شہر کوٹبس میں ایک ملین یورو ٹیکس چوری کا ایک غیر معمولی مقدمہ شروع ہو گیا ہے۔ ملزمہ پر بیت الخلا کے استعمال پر رضاکارانہ ادائیگیوں سے ہونے والی آمدن ظاہر نہ کرنے کا الزام ہے۔

جرمنی میں ٹائلٹ ٹیکس کی چوری کا منفرد مقدمہ
جرمنی میں ٹائلٹ ٹیکس کی چوری کا منفرد مقدمہ 

جرمنی میں ایک خاتون پر الزام ہے کہ وہ کئی برسوں کے دوران عوامی بیت الخلا میں رضاکارانہ ادائیگیوں کے ذریعے حاصل ہونے والی آمدن ظاہر کرنے میں ناکام رہی۔ جمعرات کے روز جرمن شہر کوٹبس میں ایک 49 سالہ خاتون پر مقدمہ چلایا گیا، جس پر ہائی وے سروس اسٹیشنوں اور ریستورانوں جیسی جگہوں پر بیت الخلا سے حاصل ہونے والی آمدنی سے تقریباﹰ 12 لاکھ یورو مالیت کا ٹیکس ادا نہ کرنے کا الزام ہے۔

Published: undefined

عام طور پر عوامی مقامات اور ریستورانوں جیسی جگہوں پر موجود ٹائلٹس کے باہر ایک پلیٹ رکھ دی جاتی ہے۔ بیت الخلا استعمال کرنے والے رضاکارانہ طور پر اس پلیٹ میں اپنی منشا کے مطابق کچھ سکے رکھ دیتے ہیں۔

Published: undefined

اس خاتون پر الزام ہے کہ اس نے 2005 اور 2008 کے درمیان آٹھ الگ الگ واقعات میں ایسی ٹائلٹس سے رضاکارانہ طور پر دی گئی رقم کی صورت میں حاصل ہونے والی آمدنی کو چھپایا اور اس دوران وہ ٹائلٹس کی صفائی کرنے والی کمپنی بھی چلاتی رہی۔ مقدمہ شروع ہوا تو خاتون نے پہلے دن اپنے خلاف ٹیکس چوری کے الزامات کے بارے میں کوئی بات نہ کی۔

Published: undefined

مقدمات 14 یا اس سے زیادہ سال پہلے کے ہیں

یہ مقدمہ کئی طرح سے پیچیدہ ہے۔ یہ ظاہر کرنا کہ کتنی رقم ادا کی گئی تھی انتہائی مشکل ہے، کیوں کہ رضاکارانہ طور پر ادا کی جانے والی رقوم طے شدہ نہیں ہوتیں۔ جج نے کہا کہ ٹائلٹس سے روزانہ کی آمدنی مختلف جگہوں پر مختلف ہوتی ہے اور یومیہ 30 سے 500 یورو تک ہو سکتی ہے۔

Published: undefined

وکیل استغاثہ ایلویرا کلائن نے جرمن نیوز ایجنسی ڈی پی اے سے بات کرتے ہوئے کہا، ’’آپ کو ایسے نتیجے تک پہنچنے کی کوشش کرنا ہو گی، جس کا امکان سب سے زیادہ ہے، اور جو حقیقت کے زیادہ سے زیادہ قریب ہے۔‘‘

Published: undefined

جج نے کہا کہ استغاثہ کی جانب سے 12 لاکھ یورو ٹیکس کی رقم زیادہ دکھائی دیتی ہے، اور اس کے جواب میں چھ لاکھ یورو کا تخمینہ پیش کیا گیا۔ دوسری جانب یہ امر بھی مقدمے کو مزید پیچیدہ کیے ہوئے ہے کہ تفتیش کے بعد مقدمے کو عدالت تک پہنچاتے ہوئے قریب 15 برس لگے، جس کی وجہ سے استغاثہ پر اضافی ذمہ داری بھی پڑ جاتی ہے۔

Published: undefined

جرمنی میں ٹیکس سے متعلق قوانین میں 10 برس سے پرانے مقدمات ختم ہو جاتے ہیں۔ صرف ٹیکس چوری کے ’سنجیدہ معاملات‘ یعنی جن میں کم از کم 50,000 یورو ٹیکس چوری کیے گئے ہوں، پر 10 سالہ حد کا قانون لاگو نہیں ہوتا۔ استغاثہ کے مطابق وہ مجموعی طور پر آٹھ ایسی مثالوں کی شناخت کر سکتے ہیں جو اب بھی اہل ہیں۔

Published: undefined

دوسری جانب جمعرات کے روز پہلی گواہ نے یہ دلیل دینے کی کوشش کی کہ جس شخص کو واقعی الزامات کا سامنا کرنا چاہیے، وہ اب زندہ نہیں۔

Published: undefined

ملزمہ کی والدہ پہلی گواہ، الزام اپنے ساتھی پر

ملزمہ کی والدہ پہلی گواہ تھیں۔ انہوں نے موقف اختیار کیا کہ اگرچہ ان کی بیٹی کمپنی کی چیف ایگزیکٹیو ہے لیکن ان کا محصولات سے کوئی تعلق نہیں ہے۔ انہوں نے بتایا کہ ان کے بوائے فرینڈ نے کاروبار سنبھال رکھا تھا، جب کہ ان کی بیٹی کھاتے سنبھالنے سمیت دیگر امور کی ذمہ دار تھی۔ انہوں نے عدالت کو بتایا، ’’میری بیٹی کوئی رقم نہیں چاہتی تھی۔‘‘

Published: undefined

ملزمہ کے وکیل نے موقف اختیار کیا کہ ان کی مؤکلہ کو پلیٹوں سے حاصل ہونے والی آمدنی کی رقم کا علم نہیں ہے اور انہیں کاروبار کی ’حقیقی جہتوں‘ کے بارے میں بھی زیادہ معلومات نہیں۔ دوسری جانب استغاثہ کا کہنا ہے کہ مقدمہ اس وجہ سے زیادہ مشکل بن گیا کہ ادائیگیوں کے بارے میں کمپنی کا ریکارڈ نہیں مل سکتا۔

Published: undefined

جرمنی میں ٹپ کی مد میں ملنے والی رقوم ٹیکس سے مستثنیٰ ہوتی ہیں، لیکن صرف اس صورت میں جب ٹپ ملازم کو دی جائے۔ رضاکارانہ ٹپ اور ایسی دیگر آمدن اگر کسی کمپنی کے کھاتے میں جمع ہو تو ایسی صورت میں اسے آمدنی میں ظاہر کرنا لازم ہے اور وہ ٹیکس سے مستثنیٰ نہیں ہوتی۔

Published: undefined

ان پہلوؤں کے علاوہ عدالت کو اس مقدمے میں ایک اور مشکل بھی درپیش ہے اور یہ معاملہ ہے دائرہ اختیار کا۔ کمپنی 78 مختلف ٹائلٹس کی صفائی کا کام کرتی تھی جن میں سے چار جرمنی میں نہیں بلکہ آسٹریا میں ہیں۔ اس لیے یہ سوال بھی درپیش ہے کہ آیا ان جگہوں سے حاصل شدہ آمدنی پر جرمن قوانین کا اطلاق ہو سکتا ہے۔

Published: undefined

فی الوقت مقدمے کی سماعت کے لیے چھ دن مقرر کیے گئے ہیں اور اس دوران کوٹبس کے ٹیکس آفس سمیت 28 گواہوں کو بلائے جانے کی توقع ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined