سماج

شمالی کوریا کے میزائل تجربات معاملے پرسلامتی کونسل پھر منقسم

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے اجلاس میں شمالی کوریا کے میزائل تجربات سے نمٹنے کے معاملے پر ایک بار پھر اتفاق رائے نہیں ہوسکا۔ ادھر پیونگ یانگ نے مزید دو میزائل داغے۔

شمالی کوریا کے میزائل تجربات معاملے پرسلامتی کونسل پھر منقسم
شمالی کوریا کے میزائل تجربات معاملے پرسلامتی کونسل پھر منقسم 

اقوام متحدہ کی سلامتی کونسل کے رکن ممالک شمالی کوریا کی جانب سے میزائل کے مسلسل تجربات سے نمٹنے کے معاملے پرایک بار پھر متفق نہیں ہو سکے۔ روس اور چین کا کہنا تھا کہ خطے میں امریکی قیادت میں فوجی مشقوں نے شمالی کوریا کو ایسا کرنے پر اکسایا۔ شمالی کوریا نے بھی کہا کہ اس کے میزائل تجربات امریکہ اور جنوبی کوریا کی مشترکہ فوجی مشقوں کے خلاف "جوابی اقدامات" ہیں۔

Published: undefined

خبررساں ایجنسی ایسوسی ایٹیڈپریس (اے پی) کے مطابق بدھ کو ہونے والا اجلاس مستقبل کے اقدامات کے متعلق کسی طریقہ کار پر اتفاق رائے کے بغیر ختم ہوگیا۔ حالانکہ امریکہ اور اس کے اتحادیوں کی جانب سے خبردار کیا گیا تھا کہ رواں برس شمالی کوریا کی جانب سے ریکارڈ تعداد میں میزائل تجربات سے نمٹنے پر عدم اتفاق سے سلامتی کونسل کی ناکامی اور شمالی کوریا کی حوصلہ افزائی ہوگی اور یہ اقوام متحدہ کے سب سے طاقتور ادارے کے اختیار کو کمزور کر رہی ہے۔

Published: undefined

اقوام متحدہ میں جاپان کے نائب نمائندے ہیروشی منامی نے کہا، "اس کونسل کو ٹھوس اقدام کرنا چاہئے اور ایسا فیصلہ کرنا چاہئے جو اس کی ساکھ کو بحال کرے، اس کونسل کو اس بات کا دھیان رکھنا چاہیے کہ یہ اس کا امتحان ہے اور اس کی ساکھ داؤ پر لگی ہوئی ہے۔"

Published: undefined

شمالی کوریا نے منگل کے روز جوہری صلاحیت کے حامل جس بیلسٹک میزائل کا تجربہ کیا تھا وہ اب تک سب سے طویل فاصلے تک مار کرنے والے ہتھیاروں کا تجربہ تھا۔ یہ جاپان کے اوپر سے گزرا اور امریکی بحرالکاہل کے علاقے گوام اور اس سے آگے تک جانے کی صلاحیت رکھتا تھا۔ اس کی وجہ سے جاپانی حکومت کو اپنے شہریوں کے لیے حفاظتی انتباہ جاری کرنا اور ٹرینوں کو روکنا پڑا۔

Published: undefined

اقوام متحدہ کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کی جانب سے رواں برس بیلسٹک میزائلوں کے غیر متوقع تجربات کیے گئے ہیں جن کی تعداد اب 40 سے زائد ہو چکی ہے اور ایسا لگتا ہے کہ شمالی کوریا بھی ایٹمی دھماکے کی طرف بڑھ رہا ہے۔

Published: undefined

میزائلوں کے مزید تجربات

سیول اور ٹوکیو کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا نے جمعرات کے روز دو مختصر دوری کے میزائل داغے۔ حکام کا کہنا ہے کہ جمعرات کی صبح شمالی کوریا نے صرف 22 منٹ کے وقفے سے اپنے مشرقی سمندر کی جانب دو بیلسٹک میزائل داغے۔ جاپان کے وزیر اعظم فومیو کیشیدا نے کہا کہ "اس حرکت کو قطعی برداشت نہیں کیا جائے گا۔"

Published: undefined

بعض ماہرین کا کہنا ہے کہ شمالی کوریا کے رہنما کم جونگ ان امریکہ اور اس کے اتحادیوں سے مراعات حاصل کرنے کی غرض سے ایک مکمل جوہری ہتھیار تیار کرنے کی کوشش کر رہے ہیں، جو امریکی سرزمین اور امریکی اتحادیوں کے علاقے کو خطرے میں ڈالنے کی صلاحیت رکھتا ہو۔

Published: undefined

اس دوران پیونگ یانگ نے امریکہ اور جنوبی کوریا کی جانب سے کی جانے والی مشترکہ فوجی مشقوں کی سخت نکتہ چینی کی۔ شمالی کوریا نے ایک بیان میں کہا ہے کہ اس طرح کے تجربات "جنوبی کوریا اور امریکہ کی مشترکہ مشقوں پر کوریائی پیپلز آرمی کے منصفانہ جوابی اقدامات تھے۔"

Published: undefined

فرانسیسی خبر رساں ایجنسی اے ایف پی کے مطابق شمالی کوریا نے کہا کہ "امریکی قیادت میں ان فوجی مشقوں سے جزیرہ نما کوریا میں فوجی تناؤ بڑھ رہا ہے۔"

Published: undefined

شمالی کوریا کو چین اور روس کا ساتھ

اقوام متحدہ میں روسی سفیر نے اس بات پر زوردیا کہ امریکی قیادت میں ہونے والی فوجی مشق "غیر ذمہ دارانہ" تھی اور اس کے ساتھ ساتھ ایشیا بحرالکاہل خطے میں شراکت داروں کے ساتھ بڑھتے ہوئے امریکی اتحاد کی وجہ سے شمالی کوریا نے یہ اقدام اٹھایا۔

Published: undefined

اقوام متحدہ میں چین کے سفیر نے اس معاملے کو امریکہ اور شمالی کوریا کے درمیان تصادم کے طور پر پیش کیا اور واشنگٹن کی جانب سے مزید مصالحتی نقطہ نظر اپنانے پر زور دیا۔

Published: undefined

دوسری طرف اقوام متحدہ میں امریکی سفیر کا کہنا تھا،"ہم ایسے کسی بھی ملک کو برداشت نہیں کریں گے جو ہمارے دفاعی اقدامات کو مورد الزام ٹھہرائے۔ امریکہ اس کے ساتھ کھڑا نہیں ہوگا کیونکہ شمالی کوریا امریکہ یا اس کے اتحادیوں کو براہ راست دھمکاتا ہے۔"

Published: undefined

امریکی سفیر لنڈا تھامس گرین فیلڈ نے کہا کہ اس سے قبل "اس سال امریکی فوجی مشقوں یا کسی دوسرے واضح محرکات کے بغیر میزائل تجربات کیے گئے۔" اور سلامتی کونسل کے دو مستقل ارکان نے کم جونگ ان کو اس کا اہل بنایا ہے۔

Published: undefined

دریں اثنا امریکی وزارت خارجہ کے ایک ترجمان نے جمعرات کے روز شمالی کوریا کی جانب سے داغے جانے والے میزائلوں کو بین الاقوامی برادری کے لیے خطرہ قرار دیا تاہم کہا کہ واشنگٹن مذاکرات کے حوالے سے اپنے وعدے پر قائم ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined