یہ ریلوے نیٹ ورک اپنی تکمیل کے بعد 'اتحاد ریل‘ کہلائے گا۔ متحدہ عرب امارات کی سات وفاقی ریاستوں میں اس نیٹ ورک کی لمبائی ایک ہزار دو سو کلو میٹر ہو گی۔ ابو ظہبی کے انتہائی مغرب میں واقع ایک چھوٹے سے گاؤں الغویفات سے شروع ہو کر ریل کی پٹڑی باقی ریاستوں میں سے گزرتی ہوئی مشرقی ساحل پر واقع ریاست فجیرہ تک جائے گی۔ اس مقام پر اگلے برسوں میں اس ریل لنک کو سعودی عرب کے ریلوے نیٹ ورک سے جوڑ دیا جائے گا۔
Published: undefined
متحدہ عرب امارات میں بچھایا جانے والا نیٹ ورک اصل میں خلیجی تعاون کونسل کے ایک طویل المدتی منصوبے کا حصہ ہے۔ اس پلان کے تحت خلیجی تعاون کونسل کی رکن سبھی ریاستوں کو ایک دوسرے سے منسلک کیا جانا ہے۔ اس کونسل میں شریک ریاستوں میں بحرین، کویت، عمان، قطر، سعودی عرب اور متحدہ عرب امارات شامل ہیں۔ اس وقت یو اے ای کی تمام ریاستوں میں پائے جانے داخلی مفادات کو محفوظ رکھنے کی وجہ سے اس قومی نیٹ ورک کی تکمیل کی راہ میں بعض مسائل کھڑے ہیں۔
Published: undefined
اس ریل نیٹ ورک کے حوالے سے مڈل ایسٹ انسٹیٹیوٹ کی ریسرچر کیرن ینگ کا کہنا ہے کہ متحدہ عرب امارات میں فیڈرل سسٹم ہے اور وفاق کی سطح پر اس پراجیکٹ کے لیے مزید اقتصادی مراعات دینے میں ہچکچاہٹ پائی جاتی ہے۔ ینگ کے مطابق اس کی بنیادی وجہ تمام ریاستوں میں پائی جانے والی روایتی خود مختاری کو برقرار رکھنے کا معاملہ ہے۔
Published: undefined
خلیجی تعاون کونسل کا ریل نیٹ ورک کا منصوبہ کئی بلین ڈالر کی لاگت سے مکمل کیا جانا ہے۔ اس کی منظوری سن 2004 میں دی گئی تھی اور سترہ برس بعد بھی فی الحال یہ نامکمل ہی ہے۔ تمام وفاقی ریاستوں نے اپنے اپنے سرکاری اجلاسوں میں اس منصوبے کے موزوں اور قابل عمل ہونے سے متعلق رپورٹوں کی منظوری دی تھی۔
Published: undefined
کیرن ینگ کا خیال ہے کہ یہ ایک بہت بڑا منصوبہ ہے اور جزیرہ نما عرب میں علاقائی تنظیموں کی مالی ترقی اور اقتصادی ادغام جیسے بڑے مقاصد بھی اس سے جڑے ہوئے ہیں۔ ان کا مزید کہنا ہے کہ اس اقتصادی انضمام میں اب بہت سی رکاوٹیں کھڑی ہو گئی ہیں، جن میں خلیجی تعاون کونسل کی سطح پر ایک مشترکہ کرنسی اپنانے میں تاخیر اور قطر کے ساتھ تنازعہ خاص طور پر نمایاں ہیں۔
Published: undefined
مڈل ایسٹ انسٹیٹیوٹ کی اس محققہ کے مطابق سرمایہ کاروں کے حقوق اور شہریوں کی آمد و رفت کے علاوہ کئی تجارتی امور بھی حل طلب ہیں۔ قطر کے ساتھ سعودی عرب اور اس کے اتحادیوں کا تنازعہ تین برس تک جاری رہنے کے بعد رواں برس جنوری میں ختم ہو گیا تھا۔
Published: undefined
متحدہ عرب امارات میں شامل مغربی ریاست ابو ظہبی کے دور افتادہ گاؤں الغویفات سے بچھائی جانے والی ریل کی پٹڑی دو سو چونسٹھ کلومیٹر طویل ہے۔ اس پر ریل گاڑی سن 2016 میں چلنا شروع ہو گئی تھی۔ اس ٹریک پر ابھی تک صرف مال بردار ریل گاڑی ہی چلائی جاتی ہے۔
Published: undefined
اس کارگو ٹرین کے ذریعے ابوظہبی کی صحرائی علاقے سے نکالی جانے والی گندھک اور خام تیل کو شاہ اور حبشان کے مراکز سے الرویس کی بندرگاہ تک پہنچایا جاتا ہے۔ اس بندرگاہ سے یہ خام سامان پھر دوسرے ممالک کو بحری جہازوں کے ذریعے روانہ کیا جاتا ہے۔
Published: undefined
اب اس ریلوے ٹریک کو اونچی نیچی پہاڑیوں میں سے نکال کر دبئی اور فجیرہ تک پہنچانے کا سلسلہ جاری ہے۔ اس ٹریک پر آئندہ چلنے والی مسافر بردار ریل گاڑیوں کی کم سے کم رفتار دو سو کلو میٹر (125 میل) فی گھنٹہ ہو گی۔ یہ ان عرب ریاستوں میں مسافروں کے لیے سفر کا ایک محفوظ متبادل ذریعہ ہو گا۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined