یہ واقعہ جنوبی جرمن شہر اُلم (Ulm) میں پیش آیا، جہاں ملک بھر میں کورونا وائرس کی وبا کی روک تھام کے لیے لاک ڈاؤن کے سلسلے میں لگائی گئی قانونی پابندیوں کی ایک ایسی خلاف ورزی دیکھنے میں آئی، جو کافی عجیب ہونے کے ساتھ ساتھ مضحکہ خیز بھی تھی۔
Published: undefined
اس شہر میں ایک مکان کی چھت پر تین نوجوان جمع تھے اور وہ کچھ کر رہے تھے۔ قریب ہی ایک ہمسائے نے، جس کی شناخت پولیس نے ظاہر نہیں کی، یہ منظر دیکھا تو صورت حال کا اندازہ لگا کر پولیس کو اطلاع کر دی۔
Published: undefined
ہمسائے کا اندازہ تھا کہ تین میں سے ایک نوجوان حجام تھا اور باقی دو اس کے گاہک جو بال کٹوانے کے لیے مکان کی چھت پر موجود تھے۔
Published: undefined
Published: undefined
اُلم کی پولیس نے منگل 29 دسمبر کے روز بتایا کہ اطلاع ملنے پر جب پولیس اہلکار موقع پر پہنچے تو مکان کی چھت پر حجام کی ایک کرسی رکھی ہوئی تھی جس پر بیٹھا ایک نوجوان حجام سے اپنے بال کٹوا رہا تھا۔
Published: undefined
قریب ہی ایک صوفے پر ایک تیسرا نوجوان بھی بیٹھا تھا، جو بال کٹوانے کے لیے اپنی باری کے انتظار میں تھا۔ یہ تنیوں نوجوان، جن کی عمریں 24 اور 27 سال کے درمیان بتائی گئی ہیں، اس لیے قانون شکنی کے مرتکب پائے گئے کہ ان تینوں کا تعلق تین مختلف گھرانوں سے تھا اور لاک ڈاؤن کی شرائط کے تحت دو سے زائد گھرانوں کے افراد کا آپس میں نجی طور پر ملنا بھی منع ہے، چاہے ان کی مجموعی تعداد صرف تین ہی کیوں نہ ہو۔
Published: undefined
پولیس نے ان تینوں افراد کے خلاف مقدمہ درج کر لیا ہے۔ انہیں گرفتار تو نہیں کیا گیا مگر ان کے خلاف کارروائی ہو گی اور انہیں فی کس سینکڑوں یورو جرمانہ کیا جا سکتا ہے۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined