سماج

ماسک پہننے کےتعلق سے ٹرمپ کوئی مثالی کردار ادا نہیں کر رہے

ہو سکتا ہے کہ وہ اسے کمزوری کی ایک علامت سمجھتے ہوں۔ ہو سکتا ہے کہ انہیں اس کے پہننے کی کوئی وجہ سمجھ نہ آ رہی ہو۔ لیکن ایک بات طے ہے کہ ٹرمپ ماسک نہ پہن کر کوئی اچھی مثال قائم نہیں کر رہے۔ 

جہاں تک ماسک پہنے کا تعلق ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کوئی مثالی کردار ادا نہیں کر رہے
جہاں تک ماسک پہنے کا تعلق ہے، ڈونلڈ ٹرمپ کوئی مثالی کردار ادا نہیں کر رہے 

امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے ابھی حال ہی میں ریاست مشیگن میں ایک فیکٹری کا دورہ کیا اور اس دورے کے دوران بھی انہوں نے ماسک پہننے سے اجتناب کیا۔ حالانکہ ریاستی وزیر انصاف دانا نیسل نے انہیں واضح طور پر ایسا کرنے کا کہا تھا۔

Published: undefined

کار ساز ادارے فورڈ کی اس فیکڑی میں کورونا بحران کے دوران وینٹیلیڑز تیار کیے جا رہے ہیں۔ نیسل نے ایک خط کے ذریعے صدر ٹرمپ کو بتایا تھا کہ ریاست میں آج کل ماسک پہننا لازمی ہے اور یہ ضابطہ امریکی صدر پر بھی لاگو ہوتا ہے۔

Published: undefined

صدر ٹرمپ نے صحافیوں کو بتایا کہ انہوں نے فیکٹری کا دورہ شروع کرتے وقت ماسک پہنا تھا،''میں یہ نہیں چاہتا تھا کہ پریس اسے دیکھ کر خوش ہو۔‘‘ اس موقع پر انہوں نے وہ ماسک اپنی جیب سے نکال کر بھی دکھایا۔

Published: undefined

انہوں نے زور دے کر کہا کہ ان کا اور ان کے ارد گرد رہنے والے تمام افراد کا کورونا ٹیسٹ ہو چکا ہے۔ اس وجہ سے انہیں ماسک پہننے کی ضرورت نہیں،''مجھے یہ بتایا گیا تھا کہ فیکٹری کے ان حصوں میں جہاں وہ صحافیوں سے بات کریں گے، ماسک پہننا لازمی نہیں ہے۔‘‘

Published: undefined

اس موقع پر ٹرمپ کے ساتھ دورہ کرنے والے اس کار ساز ادارے کے تمام مینیجرز کے چہروں پر ماسک موجود تھے۔ دانا نیسل کے بقول صدر کو مشیگن کے باسیوں کی سلامتی کی کوئی فکر نہیں۔

Published: undefined

صدر ٹرمپ نے صحافیوں کے سامنے واضح طور پر کہا کہ اگر امریکا کو کورونا کی دوسری لہر کا سامنا کرنا پڑتا ہے تو حکومت پہلے کی طرح کی سخت پابندیاں نہیں لگائے گی،'' اگر ایسا ہوا تو ہم آگ بجھائیں گے، ملک کو بند نہیں کریں گے۔‘‘ ٹرمپ نے اس موقع پر ریاستی گورنر سے کورونا پابندیوں میں نرمی کرنے کا کہا تاکہ امریکی اقتصادیات دوبارہ سے اپنی پٹڑی پر آ سکے ۔

Published: undefined

ٹرمپ نے یہ اعلان بھی کیا وہ چاہتے ہیں کہ کورونا وائرس کی وجہ سے موت کے منہ میں جانے والے امریکیوں کی یاد میں اگلے تین دنوں تک تمام سرکاری عمارتوں پر قومی پرچم سر نگوں رہے۔ اگلے ہفتے پیر کو امریکا میں روایتی طور پر جنگوں میں مارے جانے والوں اور شریک ہونے والوں کی یاد میں منایا جائے گا۔ جانز ہاپکنز یونیورسٹی کے مطابق امریکا میں کووڈ انیس سے تقریباﹰ ساڑھے چورانوے ہزار افراد ہلاک ہو چکے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined