سماج

امریکی معیشت اور ٹرمپ کے دعوے

پہلی مدتِ صدارت کے وقت صدر ٹرمپ کا کہنا تھا کہ وہ مختلف تجارتی ڈیل ختم کریں گے تا کہ امریکا میں بیروزگاری ختم ہو سکے۔ یہ درست ہے کہ سن 2016 کے بعد سے امریکی معیشت کو تقویت حاصل ہوئی تھی۔

امریکی معیشت اور ٹرمپ کے دعوے
امریکی معیشت اور ٹرمپ کے دعوے 

اگست سن 2018 میں امریکی صدر ڈونلڈ ٹرمپ نے دعویٰ کیا تھا کہ ان کے صدر بننے کے بعد پانچ لاکھ پیداواری اداروں میں ملازمتوں پر لوگوں کو روزگار ملا ہے۔ ان کے مطابق یہ ان کی بعض تجارتی ڈیلز اور جارحانہ پالیسیاں اپنا کر معیشت کو محفوظ بنانے کا نتیجہ ہے۔ ان کی پہلی مدتِ صدارت میں خاص طور پر چینی امریکی تجارتی جنگ نے بھی عالمی معیشت کو شدید متاثر کیا۔ ٹرمپ کے مطابق اس پالیسی سے بھی امریکی عوام کو فائدہ ملا ہے۔

Published: undefined

ٹرمپ کا دعویٰ اتنا بھی درست نہیں

Published: undefined

امریکی دارالحکومت واشنگٹن میں قائم اکنامک پالیسی انسٹیوٹ نے رواں برس اپنی رپورٹ میں ٹرمپ کے دعووں سے اتفاق نہیں کیا اور ایک مختلف اختلافی نکات پر مبنی ایک رپورٹ مرتب کی۔ اس رپورٹ کے مطابق ٹرمپ کی صدارت کے ابتدائی دو سالوں میں پیداواری شعبوں سے زیادہ افراد ملازمتیں چھوڑ گئے تھے۔

Published: undefined

اس ادارے نے اپنی رپورٹ میں واضح کیا کہ صدر ٹرمپ کے بیانیے کے برعکس ان کی غلط، انا پرستانہ اور ناہموار پالیسیوں کی وجہ سے معنی خیز ترقی ممکن نہیں ہو سکی۔ رپورٹ میں بتایا گیا کورونا وبا سے پیدا ہونے والے بحران سے نمٹنے میں عدم کامیابی نے سابقہ دہائی کی تمام ترقی کو لپیٹ کر رکھ دیا ہے۔ یہ امر اہم ہے کہ اپنے مخالف صدارتی امیدوار کے ساتھ بحث میں انہوں نے انڈسٹریل سیکٹر میں سات لاکھ روزگار کے مواقع پیدا کرنے کا دعویٰ بھی کیا تھا۔

Published: undefined

اسٹاک مارکیٹوں میں تیزی

Published: undefined

ڈونلڈ ٹرمپ مسلسل یہ بھی کہتے پھرتے ہیں کہ ان کی اقتصادی پالیسیوں کی وجہ سے ملکی بازار حصص میں مسلسل تیزی پیدا رہی ہے۔ ان کے منصب سنبھالنے کے بعد ڈاؤ جونز اسٹاک مارکیٹ کے پوائنٹس میں چالیس فیصد اضافہ ہوا اور ناسڈاق (NASDAQ) کے حصص کی مالیت دوگنا ہو چکی ہے۔ کئی ماہرینِ اقتصادیات کا کہنا ہے کہ بازارِ حصص میں تیزی کا کریڈٹ بہر حال باراک اوباما کو جاتا ہے۔ ان کے دور میں امریکی سینٹرل بینک کی جانب سے دی جانے والی مراعات تھیں۔

Published: undefined

ٹیکس میں کمی، امراء کی چاندی

Published: undefined

ٹیکس میں کمی کرنے پر بھی صدر ٹرمپ بہت فخر محسوس کرتے ہیں۔ سن 2025 تک ٹیکس کی بالائی سطح ساڑھے انتالیس فیصد سے کم کر کے سینتیس فیصد کر دیا گیا ہے۔ کارپوریٹ ٹیکسوں میں کمی پینتیس فیصد سے اکیس فیصد کی جا چکی ہے۔ ایک ادارے 'آئی ایچ ایس مارکیٹ‘ کے چیف اکانومسٹ جوئل پراکن کا کہنا ہے کہ ٹیکسوں میں کمی سے اسٹاک مارکیٹوں کے حصص میں پانچ سے سات فیصد کی بڑھت ہوئی تھی۔ امریکی ادارے ٹیکس پالیسی سینٹر کے مطابق اس کمی نے امریکا کے بیس فیصد بڑے امراء کو سب سے زیادہ فائدہ دیا ہے۔ ماہرین کے مطابق بظاہر ایسا دکھائی دیتا ہے کہ کاروبار میں سرمایہ کاری اور صارفین کی خریداری کم مدتی ہلچل کے عکاس ہیں۔

Published: undefined

شفاف تجارتی معاہدے

Published: undefined

صدر ٹرمپ کا یہ بیانیہ بھی رہا ہے کہ 'امریکا سب سے پہلے‘ اور اس کے تحت انہوں نے چین پر ادلے کے بدلے کے تحت اربوں ڈالر کے راہداری ٹیکسوں کا نفاذ کیا۔ اسی طرح رواں برس جولائی میں امریکا، میکسیکو اور کینیڈا کے آزاد تجارتی معاہدے 'نارتھ امریکن فری ٹریڈ ایگریمنٹ‘ میں اپ ڈیٹ پر اتفاق رائے پیدا کیا گیا۔ کورونا وبا سے امریکا میں چار کروڑ افراد نوکریوں سے فارغ ہوئے۔ ٹرمپ اس میں بھی جلد بہتری کا وعدہ کرتے پھرتے ہیں۔ انہوں نے اپنے حلیف یورپی ممالک کو بھی نہیں اس پالیسی کے تحت بخشا۔ ماہرینِ اقتصادیات کا کہنا ہے کہ الیکشن سے قبل معاشی اقدامات فیصلہ کن ہو سکتے ہیں۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined

,
  • ’بی جے پی نے نوجوانوں کو دھوکہ دیا‘، کانگریس امیدوار آنند شرما نے کانگڑا میں کی انتخابی مہم کی شروعات

  • ,
  • لوک سبھا انتخاب 2024: ’زمین پر حالات بدل رہے ہیں...‘، جگنیش میوانی سے امئے تروڈکر کا انٹرویو