سماج

پاکستانی ٹرانسجینڈرز کی شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف قانونی لڑائی

پاکستانی ٹرانسجینڈر ایکٹیوسٹس اسلامی شرعی عدالت کی جانب سے سن دو ہزار اٹھارہ میں منظور کیے گئے قانون کو غیر شرعی قرار دینے کے فیصلے کے خلاف اعلیٰ ترین عدالت سے رجوع کر رہے ہیں۔

<div class="paragraphs"><p>فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس</p></div>

فائل علامتی تصویر آئی اے این ایس

 

پاکستان میں ٹرانسجینڈر برادری بدترین سماجی امتیاز اور تشدد کا سامنا کرتی ہے۔ اسی تناظر میں سن 2018 میں ملکی پارلیمان نے ٹرانسجینڈر افراد کے تحفظ اور جنسی شناخت کے حق کا قانون منظور کیا تھا۔ تاہم جمعے کے روز پاکستانی اسلامی شرعی عدالت نے اس قانون کی متعدد شقوں کو 'غیراسلامی‘ قرار دے دیا تھا۔

Published: undefined

پاکستان میں ٹرانسجینڈر برادری کے مسائل اور سماجی سطح پر ان کے ساتھ امتیازی رویہ غیرمعمولی ہے۔ جنس کی بنیاد پر اسی عدم مساوات کا نتیجہ ہے کہ زیادہ تر ٹرانس جینڈرز گداگری، رقص حتیٰ کہ جسم فروشی کے ذریعے پیسے کماتے منظر آتے ہیں۔ اس کے علاوہ انہیں حملوں کے خوف اور خطرات کا سامنا بھی رہتا ہے۔

Published: undefined

جمعے کے روز اپنے فیصلے میں شرعی عدالت نے کہا تھا کہ کسی شخص کو اپنی جنس کے تعین کا اختیار 'ذاتی اور اندرونی احساس‘ کی بنا پر نہیں ہونا چاہیے، بلکہ اس کی جنس پیدائش کے وق جو مقرر کر دی جائے، اسے اسی کے ساتھ رہنا چاہیے۔

Published: undefined

یہ بات اہم ہے کہ پاکستان میں اسلامی شرعی عدالت کو دستوری مینڈیٹ حاصل ہے کہ وہ پارلیمان میں منظور کیے گئے کسی قانون کے اسلامی ہونے یا نہ ہونے کی بابت اپنا فیصلہ سنائے، تاہم شرعی عدالت کا فیصلہ بائنڈنگ نہیں ہوتا ہے۔

Published: undefined

قریب ایک درجن افراد نے شرعی عدالت کے فیصلے کے خلاف جنوبی بندرگاہی شہر کراچی میں احتجاج کیا۔ جینڈر انٹر ایکٹیو ایلائنس کے زیر اہتمام منعقدہ اس احتجاجی تقریب میں وکیل سارہ ملکانی نے اس قانون کو غیراسلامی قرار دینے کی مذمت کی۔ ان کا کہنا تھا کہ قرآن کسی خاص رویے کو کسی خاص جنس کے ساتھ نہیں جوڑتا اور نہ ہی مذہب دو جنسوں کی موجودگی میں کسی تیسری جنسی شناخت کی ممانعت کرتا ہے۔

Published: undefined

ٹرانسجینڈر رائٹس کنسلٹنٹس پاکستان کی ایگزیٹیو ڈائریکٹر نایاب علی کے مطابق، ''ہم شرعی عدالت کی رائے کے خلاف سپریم کورٹ سے رجوع کر رہے ہیں اور ہمیں ضرور کامیابی ملے گی۔‘‘ ان کا کہنا تھا کہ ان کی برادری پاکستان میں ٹرانس جینڈرز کے تحفظ کی اس پہلی قانون سازی کے خلاف سامنے آنے والے فیصلے پر 'صدمے اور تکلیف‘ میں ہیں۔

Published: undefined

دوسری جانب مذہبی رہنما اور مذہنی سیاسی جماعتوں کے نمائندوں نے اسلامی شرعی عدالت کے فیصلے کا خیرمقدم کرتے ہوئے کہا ہے کہ اس سے ہم جنس پسندی کی حوصلہ شکنی ہو گی۔ پاکستان میں ہم جنس پسندی قانونی طور پر ممنوع ہے اور جنسی شناخت کے تعین کے حق کے قانون کو اس قدامت پسند معاشرے میں ہم جنسی پسندی کی ترویج سے تعبیر کیا جاتا ہے۔ مذہبی جماعتوں کا مطالبہ رہا ہے کہ یہ قانون کالعدم قرار دیا جائے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined