یہ واقعہ جرمن شہر ڈسلڈورف کے ایک ہسپتال میں پیش آیا اور 20 سالہ زیر تربیت نوجوان نے جس بزرگ خاتون کا مختصر ویڈیو کلپ بنایا، وہ بیماری کی حالت میں اپنے کمرے میں بستر سے باتھ روم کی طرف جا رہی تھی اور مریضوں کا گاؤن پہنے ہونے کی وجہ سے اس خاتون کی کمر کا ایک حصہ نظر آ رہا تھا۔
Published: undefined
اس نوجوان نے یہ ویڈیو کلپ اپنے ایک سوشل میڈیا اکاؤنٹ کی وال پر پوسٹ کر دیا تھا۔ اس طرح ملزم کی اس حرکت کا علم ہونے پر اس کے خلاف قانونی کارروائی شروع کر دی گئی۔ اس مقدمے میں ڈسلڈورف شہر کی ایک عدالت نے اپنے فیصلے میں ملزم کو ایک ہزار یورو جرمانے کی سزا سنائی۔
Published: undefined
Published: undefined
عدالت کی سربراہی کرنے والی خاتون جج پیٹرا سانگیرل نے اپنے فیصلے میں کہا، ''جو کچھ آپ نے کیا، وہ ایک بالغ انسان کے زاویہ نگاہ سے قطعی ناقابل معافی ہے۔ آپ ایک دوسرے انسان کے لیے، جو ایک بزرگ مریضہ تھی، اس لیے شرمندگی کا باعث بنے کہ سوشل میڈیا پر دوسرے لوگ آپ کی اس حرکت کو مضحکہ خیز سمجھتے ہوئے اس ویڈیو کو دیکھ کر ہنسیں۔‘‘
Published: undefined
عدالت نے اپنے فیصلے میں یہ بھی لکھا کہ نوجوان ملزم اپنی اس حرکت کے ذریعے متعلقہ خاتون کے اس کی ذات سے متعلق انتہائی نجی حقوق کی خلاف ورزی کا بھی مرتکب ہوا۔ اسی لیے عدالتی فیصلہ حتمی ہے اور اس کے خلاف اپیل نہیں کی جا سکتی۔ ملزم کو ایک ہزار یورو کا جرمانہ دو ماہ کے اندر اندر 'ڈاکٹرز وِدآؤٹ بارڈرز‘ نامی بین الاقوامی طبی امدادی تنظیم کے اکاؤنٹ میں جمع کرانا ہو گا۔
Published: undefined
Published: undefined
ملزم نے عدالت میں اعتراف کیا کہ وہ اپنی غلطی پر انتہائی شرمندہ ہے اور اسے ایسا نہیں کرنا چاہیے تھا۔ اس نوجوان نے، جس کا نام ظاہر نہیں کیا گیا، عدالت کو بتایا، ''تب میرا خیال تھا کہ میں اپنے کام اور پیشہ وارانہ تربیت سے متعلق ایک چھوٹی سی ویڈیو بنا رہا تھا، جو شاید ایک بے ضرر سا کام تھا۔ لیکن یہ سوچنا ہی میری بہت بڑی غلطی تھا۔‘‘
Published: undefined
جس ہسپتال میں یہ واقعہ پیش آیا، اس کی انتظامیہ نے اس افسوس ناک واقعے کے منظر عام پر آتے ہی اس نوجوان کے اس ہسپتال کی حدود میں داخلے پر عمر بھر کے لیے پابندی لگا دی تھی۔
Published: undefined
اس واقعے کے بعد لیکن عدالتی کارروئی شروع ہونے سے قبل اپنے کیے پر شرمندہ اس نوجوان نے متاثرہ مریضہ کے نام ایک خط لکھ کر اپنے کیے کی غیر مشروط معافی بھی مانگ لی تھی۔
Published: undefined
Follow us: Facebook, Twitter, Google News
قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔
Published: undefined