سماج

حالت حیض سے جڑی فرسودہ روایات

ایک بھارتی مندر میں تین خواتین کے داخلے پر بڑا فساد ہوا۔ ان خواتین نے کئی صدیوں پرانی پابندی جو توڑ دی تھی۔ حیض کی عمر تک پہنچ جانے والی خواتین کو دنیا کےکئی ممالک میں بھی امتیازی سلوک کا سامنا ہے۔

حالت حیض سے جڑی فرسودہ روایات
حالت حیض سے جڑی فرسودہ روایات 

جنوبی بھارتی ریاست کیرالا میں تین خواتین کی پوجا نے سبری مالا مندر کی قدیمی روایت کو توڑا تو ریاست بھر میں ایک کہرام مچ گیا۔ اس حوالے سے کیرالا میں انتہاپسند ہندوؤں کے مظاہرے جاری ہیں۔ کیرالا کے اس مندر سے جڑی روایت کے مطابق حیض شروع ہونے کے بعد کوئی بھی خاتون اس مندر میں داخل نہیں ہو سکتی کیونکہ اس سے مندر ’ناپاک‘ ہو جائے گا۔ یوں گزشتہ کئی صدیوں سے اس مندر میں دس سال سے لے کر پچاس برس تک کی خواتین پوچا کے لیے داخل نہیں ہوئی تھیں۔

Published: undefined

صرف بھارت میں ہی نہیں دنیا کے دیگر کئی ممالک بھی حیض یا پیریڈز کی وجہ سے خواتین کے ساتھ امتیازی سلوک کیا جاتا ہے۔ ان فرسودہ اور دقیانوسی روایات کی جڑیں سماجی تاریخ کے علاوہ مذاہب سے بھی جوڑی جاتی ہیں۔ یہ لوگ سمجھتے ہیں کہ پیریڈز کے دوران خواتین ’ناپاک‘ ہو جاتی ہیں۔ اس دوران ان پر کیا کیا پابندیاں لگائی جاتی ہیں؟ آئیے اس پر ایک نظر ڈالتے ہیں۔

Published: undefined

عبادت نہ کرو

Published: undefined

براعظم ایشیا کے کئی حصوں میں دوران حیض خواتین کو عبادت اور دیگر مذہبی رسومات میں شرکت سے استثنا حاصل ہے۔ ہندوستان کے علاوہ چین اور جاپان کی بودھ کمیونٹی کے افراد بھی یہی تصور کرتے ہیں۔ دنیا بھر میں مسلمان خواتین بھی پیریڈز کے دوران مذہبی سرگرمیاں سر انجام نہیں دے سکتی ہے۔

Published: undefined

گھر بدر

Published: undefined

انڈونیشیا کے کچھ حصوں کے ساتھ ساتھ بھارت، نیپال اور نائجیریا کے کچھ قبائل بھی حیض کو ’ناپاک‘ تصور کرتے ہیں۔ یہ خواتین کو ایام مخصوصہ کے دوران گھر سے نکال دیتے ہیں اور عمومی طور پر ان بچیوں اور خواتین کو ماہواری کے دن جانوروں کے لیے بنائی گئی جگہوں پر گزارنا ہوتے ہیں۔ حالیہ عرصے میں نیپال میں کئی خواتین موسم سرما کے دوران گھر بدر کیے جانے کے باعث ہلاک بھی ہوئیں۔

Published: undefined

کھانا نہیں پکانا

Published: undefined

دنیا کے کئی حصوں میں خیال کیا جاتا ہے کہ خاتون کو اس حالت میں کھانا نہیں پکانا چاہیے۔ بھارت کے کئی علاقوں میں یہ تاثر ہے کہ اگر کوئی خاتون دوران حیض اچار کو چھو لے گی تو وہ خراب ہو جائے گا۔ کچھ معاشروں میں یہ خیال کیا جاتا ہے کہ ماہواری کے دوران خواتین مکھن، کریم یا مایونیز جما سکتی ہیں۔ کچھ یہ بھی سمجھتے ہیں کہ اگر کسی خاتون نے حالت حیض میں آٹے کو چھو لیا تو وہ ٹھیک طریقے سے پکے کا نہیں۔

Published: undefined

نہانا نہیں ہے

Published: undefined

بھارت سے لے کر اسرائیل اور کئی یورپی اور جنوبی امریکی ممالک میں کہا جاتا ہے کہ خواتین کو دوران حیض نہانا نہیں چاہیے اور بال بھی نہیں دھونا چاہییں۔ یہ سمجھتے ہیں کہ یوں خواتین بانجھ ہو جائیں گی یا بیمار۔ ان خطوں میں پیریڈز کے دوران خواتین کسی سوئمنگ پول یا ساحل سمندر پر غوطہ بھی نہیں لگا سکتیں۔

Published: undefined

بنو سنورو مت

Published: undefined

عمومی طور پر کہا جاتا ہے کہ خواتین پیریڈز کے دوران بالوں کو نہ تو کاٹیں اور نہ ہی رنگیں یا سنواریں۔ کچھ کا یہ خیال بھی ہے کہ اگر خواتین حالت حیض میں جسم کے بال صاف کریں گی تو وہ دوبارہ زیادہ تیزی سے بڑے ہو جائیں گے۔ کچھ خواتین کو تو ناخن تراشنے یا رنگنے کی بھی ممانعت ہوتی ہے۔ وینزویلا میں مبینہ طور پر یہ کہا جاتا ہے کہ اگر کوئی خاتون دوران حیض ’بیکنی لائن‘ سے بالوں کو صاف کریں گی تو ان کی جلد کالی اور خراب ہو جائے گی۔

Published: undefined

پودوں سے دور رہو

Published: undefined

کچھ معاشروں میں کہا جاتا ہے کہ دوران حیض خواتین کو پودوں اور پھولوں کے قریب نہیں جانا چاہیے اور کھیتوں سے دور رہنا چاہیے۔ ان فرسودہ روایات کے مطابق اگر یہ خواتین حالت حیض میں نباتات کو چھو لیں گی تو وہ سوکھ یا مر جائیں گی۔ بھارت میں ایسی خواتین کو کہا جاتا ہے کہ وہ مقدس پھولوں کو نہ تو چھوئیں اور ہی پانی دیں۔

Published: undefined

جانوروں کے نزدیک مت جاؤ

Published: undefined

کچھ معاشروں میں خیال کیا جاتا ہے کہ پیریڈز کے دوران خواتین اگر جانوروں بالخصوص کتے یا گھوڑے کو چھوئیں گی تو وہ بپھر جائیں گے۔ نیپال اور بھارت میں خواتین حالت حیض میں گائے یا بھینسوں کو ہاتھ نہ لگائیں کیونکہ وہاں ان جانوروں کو مقدس خیال کیا جاتا ہے۔ افریقی ملک یوگینڈا کے کچھ حصوں میں حالت حیض میں خواتین کے گائے کا دودھ پینے کی ممانعت ہے۔ ان کا خیال ہے کہ اس صورت میں ان کا تمام ریوڑ ہی آلودہ ہو جائے گا۔

Published: undefined

مردوں سے دوری

Published: undefined

دنیا کے متعدد قدامت پسند خطوں میں پیریڈز کے دوران مردوں کے ساتھ رابطوں کو ممنوع قرار دیا جاتا ہے۔ آتھوڈکس یہودی مذہب میں خواتین کا حالت حیض میں مردوں سے جنسی رابطہ ممنوع ہے۔ پیریڈز ختم ہونے کے بعد یہ خواتین روایتی طور پر نہاتی ہیں اور اس کے بعد ہی یہ سیکس کر سکتی ہیں۔ پولینڈ اور روانڈا کے کچھ حصوں میں یہ کہا جاتا ہے کہ دوران حیض کسی خاتون سے جماع مرد کی ہلاکت کا باعث ہو سکتا ہے۔

Published: undefined

ورزش نہیں کرنا

Published: undefined

کچھ فرسودہ عقائد کے مطابق پیریڈز کے دوران ورزش یا کھیل خاتون کے جسم کو نقصان پہنچا سکتے ہیں۔ سن دو ہزار سولہ میں چینی خاتون اسٹار پیراک فو یوناہی نے آشکار کیا تھا کہ انہوں نے حالت حیض میں ریو اولمپک مقابلوں میں حصہ لیا تھا۔ اس بات نے چین میں ایک اہم شجر ممنوعہ توڑ دیا تھا اور یہ پیشرفت ایک نئی بحث کا باعث بن گئی تھی۔

Published: undefined

ٹیمپون استعمال نہ کرو

Published: undefined

دنیا کے قدامت پسند ممالک اور خطوں میں پیریڈز کے دوران ٹیمپون کے استعمال کا درست خیال نہیں کیا جاتا۔ خیال کیا جاتا ہے کہ اس کے استعمال سے خاتون کا پردہ بکارت پھٹ سکتا ہے، جو ان ممالک یا خطوں میں انتہائی شرمندگی کا باعث سمجھا جاتا ہے۔ پاکستان اور بھارت سمیت کئی قدامت پسند ممالک میں پیریڈز کے دوران ٹیمپون کے ساتھ ساتھ سینیٹری پیڈز کا استعمال بھی متنازعہ خیال کیا جاتا ہے۔

Published: undefined

Follow us: Facebook, Twitter, Google News

قومی آواز اب ٹیلی گرام پر بھی دستیاب ہے۔ ہمارے چینل (qaumiawaz@) کو جوائن کرنے کے لئے یہاں کلک کریں اور تازہ ترین خبروں سے اپ ڈیٹ رہیں۔

Published: undefined